Deobandi Books

بوادر النوادر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

284 - 756
صرف عبارت پڑھ لی نہ معلمہ تفسیر کی تقریر کر تی ہے نہ متعلمہ اس کی تحقیق محض برکت حاصل کرنا اور بے تکلف جتنا اجمالاً سمجھ میں آجائے اس کا سمجھ لینا مقصود ہوتا ہے۔ اس کے بعد یہ مبتدی جب قابلِ تفسیر سمجھنے کی ہو جائیں خواہ کچھ کتابیں پڑھنے سے خواہ معلومات کی وسعت سے خواہ علماء کی صحبت سے اس وقت مکرر کسی عالم محقق سے ترجمہ مع حل کے پڑھ لیں۔ ابتدائی پڑھنے پر کفایت نہ کریں اور سوال میں جتنے دلائل اس تعلیم کی مطلوبیت کے لکھے ہیں قواعد شرعیہ سے مقید ہیں ان ہی شرائط کے ساتھ چنانچہ حضرت شاہ عبد القادر صاحب رحمہ اللہ کے کلامیں بعض شرائط کی باختلاف عنوان تصریح بھی ہے اسی طرح بے استاد جو تراجم وتفاسیر کا مطالعہ کرتے ہیں ان کے لئے بھی بعض محققین ان ہی شرائط کو ضروری کہتے ہیں اور جہاں ایسا استاد نہ ملے وہاں رائے دیتے ہیں کہ اول معلومات دینیہ ضروریہ کو حاصل کر لو تاکہ علوم قرآن سے مناسبت ہو جائے پھر مطالعہ کے وقت جہاں ذرا بھی شبہ رہے وہاں فکر سے کام نہ لیں بلکہ نشان بنا کر جب کوئی محقق عالم ملا کرے اس سے حل کر لیا کریں اور جو حضرات مانعین ہیں ان کا منع فرمانا بنا بر ان مفاسد کے ہے جو اس میں مشاہد ہیں جس کا سبب ان شرائط کی رعایت نہ کیا جانا ہے۔
	 پس ان سے بھی حسنِ ظن رکھنا واجب ہے اور ان کا اختلاف محض صوری اختلاف ہے اور اس اختلاف موضوع کے سبب فی الواقع دونون قولوں میں تناقض نہیں۔ البتہ قاعدہ شرعیہ یہ ہے کہ جس عمل میں مفاسد غالب ہوں اگر وہ غیر مطلوب ہو تو نفس عمل سے منع کر دیا جاتا ہے اور اگر مطلوب ہو تو عمل سے منع نہیں کیا جاتا ہے بلکہ ان مفاسد کا انسداد کر دیا جاتا ہے اس لئے مانعین کی خدمت میں یہ قاعدہ پیش کر کے مشورۃً یہ عرض ہے کہ تعلیم کی تو اجازت دی جائے اور مفاسد کا انسداد کر دیا جائے اور اگر طریق مذکور انسداد کا کافی نہ ہو تو دوسرا طریق مناسب تجویز فرمایا جائے۔ واللہ اعلم۔ ۲۵ صفر ۱۳۳۹؁ھ
اکھترویں حکمت 
رسالہ ضیاء الشمس
یہ رسالہ اس کتاب کے صفحہ ۵۰۰سے شروع ہو کر صفحہ ۵۰۵ پر ختم ہوگیا ہے۔ 
ضمیمہ رسالہ ضیاء الشمس فی اداء الہمس مندرجہ رسالہ الامداد نمبر ۱۱ جلد ۵ بابت 
	ماہ جمادی الاولیٰ  ۳۳۸ا؁ھ صفحہ ۲۷
یہ ضمیمہ ایک تحریر ہے مولانا علی حسین صاحب رامپوری شاگرد رشید مولانا عبد الرحمن صاحب انصاری پانی پتی کی جو اس احقر اشرف علی کو جناب  مولوی عبد السلام صاحب عباسی پانی پتی سے وصول ہوئی اور ان کے پاس بذریعہ حافظ عبد الرحمن ولد مولانا علی حسین صاحب موصوف کے پہنچی۔
وھی ھذہ
سوال:
 	بعضے لوگ کاف اور تے کو وقف میں ہندی کے کھے اور تھے پڑھتے ہیں جیسیمن قبلکہاور کورتھہ اور کہتے ہیں اس طور پر نہ ادا کرے تو سانس جاری نہیں رہتی ہے اور ہمس ادا نہیں ہوتا اور یہ بھی کہتے ہیں کا فادرتے وصل کی حالت میں مہموسہ نہیں ہیں اگر ہوتے تو ہر جگہ کھے اور تھے پڑھے جاتے فقط وقف میںمہموسہ ہونے کی وجہ سے مہموسہ میں شمار ہوئے اس کا رد کتب قراء ت کے حوالہ سے تحریر  فرما کر سرفراز فرمائیں۔

Flag Counter