Deobandi Books

بوادر النوادر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

280 - 756
ایسے بچوں کو مدرسوں میں بزیرِ اہتمام علمائے اہل السنۃ استاذ کے ذریعہ علمائے اہل سنت مولانا مولوی رفیع الدین صاحب دہلوی رحمہ اللہ یا مولانا شاہ عبد القادر صاحب محدث دہلوی رحمہ اللہ یا مولانا مولوی شاہ اشرف علی صاحب سلمہٗ ان تینوں تراجم میں سے کسی ایک ترجمہ کو یا اس کے سوا جس کو کہ ہمارے علمائے اہل السنۃ پسند کریں بغیر تعلیم صرف ونحو کے مدرسوں میں استاد کے ذریعے الفاظ الفاظ قرآن مجید اور مختصراردو کے رسالہ پڑھنے کے بعد یا اردو زبان تکلف جاننے کے بعد ضرور بصرور پڑھانا اور سکھا نا چاہئے اور اس کے لئے ذیل کے دلائل پیش کرتا ہے۔ 
قرآن مجید کی آیات:
	{ان الذی فرض علیک القراٰن لرادک الی معاد}۔ (پارہ ۲۰رکوع ۱۲)
	 اس آیت سے تعمیل احکام قرآن مجید فرض ہوا تو قرآن مجید کا سیکھنا ضروری کیوںکر نہ ہو۔
	{ انا انزلنا قرآنا عربیا لعلکم تعقلون}۔ (پارہ ۱۲رکوع ۱۱)
	 جب قرآن مجید کے نزول سے سمجھنے کا حکم ہوا تو سیکھنا کیوں کر ضروری نہ ہو۔
	 {افلا یتدبرون القراٰن ام علیٰ قلوب اقفالہا}۔(پارہ ۲۶ رکوع۷) 
	قرآن مجید غور کے ساتھ سمجھنا ہوا تو بغیر سیکھنے کے یہ کیوں کر ممکن ہو سکتا ہے۔ 
	{کتب انزلنا الیک مبارک مبارک لیدبروا اٰیٰتہ ولیتذکر اولو الالباب} (پارہ ۲۳ رکوع ۱۲)
	کے ذیل میں تفسیر فتح البیان میں ہے۔ یہ آیت کریمہ اس پر دلیل ہے کہ اللہ پاک نے قرآن شریف کو اسی واسطے نازل کیا ہے کہ اس کے معنی میں تکفر وتدبر کریں نہ اس لئے کہ بدون تدبر کے فقط اسکی تلاوت کریں۔
	{ وانہ لذکر لک ولقومک وسوف تسئلون}(پارہ ۲۵ رکوع۹) کے ذیل میں تفسیر ابن کثیر میں ہے تم سے اس قرآن کیپوچھ ہوگی اور تم اس پر عمل کرنے میں کیسے تھے اور اس کے ماننے میں کیوں کر تھے۔ 
	{ولقد ذر؟؟؟؟نا جہنم کثیرا من الجن والانس لہم قلوب لا یفقفوہن بھا ولہم اعین لا یبصرون بھا ولھم اٰذان لا یسمعون بھا اولئک کالانعام بل ھم اضل اولٰئک کالانعام بل ھم اضل اولٰئک ھم الغافلونَ}۔ (پارہ ۹رکوع ۱۲) 
	کے ذیل میں تفسیر موضح القرآن میں ہے خدا اور رسول کو پہچاننا اور ان کے حکم سیکھنے ہر کسی پر فرض ہیں نہ کرے تو دوزخ میں جائے۔
	 {وقال الرسول یارب ان قومی اتخذوا ھذا القرآن مھجوراً}(پارہ ۱۹رکوع۱)
	 کے ذیل تفسیر ابنِ کثیر میں ہے اللہ تعالیٰ اپنے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے خبر دیتا ہے کہ انہوں نے عرض کیا اے میرے رب میری قوم نے قرآن مجید کو پسِ پشت ڈال دیا ہے اور یہ اس لئے کہ مشرک قرآن مجید کی طرف کان نہیں رکھتے اور اس کو نہ سنتے اور یہ ہجراں میں سے ہے اور اس کے ساتھ ایمان نہ لانا اس کو سچا نہ جاننا اور اس میں تدبیر نہ کرنا اور اس کو نہ سمجھنا اور اس پر عمل نہ کرنا اور اس کے امروں کو نہ ماننا اور اس کے زواجر سے پرہیز نہ کرنا اور اس سے پھر کر شعروں اور قصوں اور کہانیوں سرود وغیرہ کی طرف جانا بھی اس کے ہجران میں سے ہے  اور ایسے طریق کی طرف جانا جو رسول سے ماخذو ہے یہ بھی قرآن کی ہجران میں سے ہے۔ 
احادیث شریف:

Flag Counter