Deobandi Books

بوادر النوادر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

279 - 756
کے جواب باصواب سے مشرف فرمایا جاؤں۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے کوئی بیٹے اسامہ نامی تھے حافظ قرآن ان پر کسی عورت نے دعویٰ زنا کا کیا تھا اور اس سے بچہ پیدا ہوا جس کو برسرِ اجلاس حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے روبرو رکھ دیا۔ اس پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ثبوت زنا ہونے پر اسامہ کے درے لگائے پورے درے نہ ہونے پائے تھے کہ ان کا انتقال ہو گیا تو بقیہ درے اس کی قبر پر یا لاش پر مارے رات کو خواب میں دیکھا کہ حضرت اسامہ جنت الماوٰی کے اندر قرآن شری پڑھتے ہیں حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ اے باپ اگر آپ بقیہ درے نہ مارتے تو مجھ کو ہر گز یہ مقام نصیب نہ ہوتا اور زیادہ لمبا چوڑا قصہ ہے یہ مختصر عرض کیا گیا لہٰذا یہ قصہ کہاں تک صحیح ہے۔
جواب:
	 اس قسم کا قصہ جن کا مشہور ہے ان کا نام ابو شحمہ ہے اور وہ قصہ اس طرح منقول نہیں جیسا سوال میں لکھا ہے اور طرح نمقول ہے مگر محدثین نے اس کو موضوع وباطل کہا ہے۔ چنانچہ اللاٰلی المصنوعہ جلد ثانی کتاب الاحکام والحدود میں یہ روایت شیرویہ بن شہریار کی سند ہی نقل کر کے کہا ہے:
’’ موضوع فیہ مجاہیل قال الدار قطنی حدیث مجاہد عن ابن عباس رضی اللّٰہ عنہ فی حدیث ابی شحمۃ لیس بصحیح وقد روی من طریق عبد القدوس بن الحجاج عن صفوان عن عمروعبد القدوس کذاب یضو وصفوان بینہ وبین عمر رجال۔‘‘
	 اور اس کے بعد اس روایت کی جس قدر اصل ہے اس کو اس طرح نقل کیا ہے:
	’’ والذی ورد فی ھٰذا اما ذکرہ الزبیربن بکار وابن سعد فی الطبقات وغیرھما ان عبد الرحمن الاوسط من اولاد عمر ویکنی ابا شحمۃ کان بمصر غازیا فشرب لیلۃنبیذاً فخرج الی السکر فجاء الی عمر ابن العاص فقال اقم علی الحد فامتنع فقال لہ الی اخبر ابی اذا قدمت علیہ فضربہ الحد فی دارہ ولم یخرجہ فکتب الیہ عمر یلومہ ویقول الا فعلت بہ ما تفعل بجمیع المسلمین فلما قدم علیٰ عمر ضربہ واتفق انہ مرض فمات۔‘‘۱۵ محرم۱۳۳۰؁ھ
سترویں حکمت
 شرائط تعلیم ترجمہ قرآن بعوام
سوال: 
	کیا فرماتے ہیںعلمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ زید کہتا ہے کہ عوام مسلمان لڑکوں اور لڑکیوں کو خاص کر ان بچوں کو جو تجارت پیشہ اور نوکر پیشہ ہیں تفہیم تعلیم کے زمانہ میں فن معاش کی طرف رجوع لا کر قرآن مجید کی نعمتوں سے ہمیشہ کے لئے محروم ہو جاتے ہیں 
Flag Counter