Deobandi Books

بوادر النوادر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

28 - 756
کرنا معارض اس کے نہیں ہوسکتا لان الناطق یقضی علی الساکت اس تقریر میں تامل کرنے سے تمام شبہات مذکورہ فی السوال مرتفع ہوجاویں گے۔ 
۳۰؍جمادی الاولیٰ، ۱۳۳۴ھ
اٹھارواں غریبہ
’’در دفع شبہ متعلقہ آیت فنا دخلود‘‘
سوال:
 مجھے چند روز سے ایک خلجان سا رہتا ہے اور باوجود غوروفکر اطمینان نہیں ہوتا، وہ یہ ہے : ’’کل من علیہا فان ویبقی وجہ ربک ذوالجلال والاکرام‘‘ مقابلہ سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ ذات باری کے لئے بقا ہے اور اس کے ماسوا ہر شے فانی ہے، حتی کہ روح و جسم و اجزائے جسم جنت و دوزخ غرض کہ ہر شے اور فنا سے عدم محض معلوم ہوتا ہے، کیونکہ اس کے سوا جو صورت فنا کی مثلاً انتشار اجزا یا انقطاع تعلق وغیرہ اگر مراد لیا جائے تو وہ بقا کے ساتھ متصف ہوسکے گا اور تقابل سے بقا سوائے ذات باری عزاسمہ  کے سب سے منفی ہے، علاوہ بریں :’’کل شیء ہالک الا وجہہ‘‘بھی نص صریح ہے جس میں احتمال تاویل نہیں معلوم ہوتا ادھر مومنین کے لئے خلودفی الجنت اور کفار کے لئے خلودد فی النار بھی منصوص ہے اور بضرورت تعارض تاویل کی ضرورت ہے آیات مذکورہ بالا میں تاویل سمجھ میں نہیں آتی خلود میں بعض مقام پر ’’مادامت السموات والارض الا ماشاء ربک‘‘ کے ساتھ تقید بھی واقع ہوئی ہے اور بظاہر اس تقید اورر استثنا مشیت سے شبہ ہوتا ہے کہ شاید پر مقصود ہو خلود دوام فی الجنت والنار مشیت کے وقت تک ہے گویا یہ معنی ہوئے کہ اخراج نہ ہوگا، بلکہ جنت و دوزخ میں ہمیشہ رہیں گے جب تک کہ اور خلود کا مکث طویل پر بھی اطلاق ہوسکتا ہے لیکن یہ معنی جمہور کے خلاف ہیں، اس لئے متحیر ہوں کچھ سمجھ میں نہیں آتا جناب والا اس کی توجیہ سے سرفراز فرماویں اور عاجز کو خلجان سے نجات بخشیں۔
الجواب:
 فانی یا ہالک اسم فاعل کا صیغہ ہے جو مستقبل کے لئے مستعمل ہے اور نفخ صور کا زمانہ نزول قرآں کے زمانہ سے مستقبل ہے پس کسی زمانہ میں ان کا انعدام متحقق ہوجانا صدق کلام کے لئے کافی ہے اس انعدام کا دوام کسی دلیل سے ثابت نہیں پھر وہ سری آیت سے یعنی ’’فصعق من فی السموات ومن فی الارض الا من شاء اللّٰہ‘‘ سے جبکہ صعق کی تفسیر موت کے ساتھ کی جائے خود استثنا بعض بھی معلوم ہوتاہے پس احتمال ہے کہ فانی و ہالک سے بعض اشیاء مستثنیٰ ہوں اور احتمال ہے کہ سب فانی ہوجاویں حتی کہ روح و جنت و نار بھی اگرچہ ایک لمحہ ہی کے لئے ہو اور استثنا معلق بمشیت ہو اور مشیت واقع نہ ہو اس لئے سب منعدم ہوجاویں۔ بہرحال دو آیتوں میں جمع دونوں طریق سے ممکن ہے اور کسی طریق پر بھی دوام انعدام لازم نہیں اور خلود کا حکم منصوص ہے اور وہ اس انعدام کے مناقض نہیں کیونکہ یہ انعدام اور زمانہ میں ہے اور خلود کا دوسرا زمانہ ہے یعنی بعد حیات ثانیہ اور مادامت المسوات... الخ عدم خلود پر دال نہیں، بلکہ اس کا صدق خود سموات وارض کے خلود کے ساتھ ہوسکتا ہے خواہ وہ سموات جنت کے ہوں یا یہی سموات کہ بعد وجود ثانی کے منعدم نہ ہوں اور الا ماشاء اللہ ربک کی تفسیر بیان 
Flag Counter