Deobandi Books

بوادر النوادر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

274 - 756
	مذھب حنفی میں کل باجے حرام ہیں۔ ہدایہ شریف میں ہے ان الملاحی کلھا حرام حتی التغنی بضرب القصب ونیز بزازیہ ودر مختار میں ہے استماع صوت الملاھی کضرب قصب ونحوہ حرام ۔بخلاف مذہب شافعی کے کہ ان کے ہاں مباح اور ترک اولیٰ ہے چنانچہ آگے معلوم ہوتا ہے۔
دوسری روشنی:
	دف بھی چونکہ باجہ ہے لہٰذا حنفیہ نے تصریح وتشریح کر دی کہ دف بھی حرام ہے شادی میں ہی۔ استماع ضرب الدف ولمزمار وغیر ذالک حرام شرح نقایہ میں ہے اما الاستماع فکاستماع ضرب الدف المزمار والغناء وغیر ذالک حرام۔ ابو المکارم میں ہے کرہ (تحریماً) لھو کضرب الدف والمزمار۔ (مجموعہ فتاویٰ عزیزی رسالہ غنا میں کئی عبارتیں منقول ہیں۔ غنا وضرب بربط ودف واوتار وطنبور است وآنہم بایں نص حرام اند من استحلہ فقدفقد کفر وفی تفاوی البیھقی:
’’ التغنی واستماعہ وضرب الدف وجیع انواع الملاھی حرام مستحلھا کافر ویف النہایۃ التغنی واستماعہ وضرب الدف وجمیع النواع الملاھی حرام ومستحلہا کافر وفی النھایۃ الغنی والطنبور البزہ الدف وما یشبہ ذالک حرام ومستحلھا کافر وفی النھایۃ التغنی والطنبور البزھہ والدف وما یشبہ ذالک حرام۔‘‘
 مالابدمنہ میں ہی ملاہی ومزامیر وطنبور ودہل ونقارہ ودف وغیرہ باتفاق حرام اند۔
تیسری روشنی:
	 مذھب شافعی بموقعہ شادی وختنہ دف بجانا مباح ہے اور سوائے شادی وختنہ میں حرام کہا۔ چنانچہ علامی ابن حجر مکیاپنی کتاب کف الرعاع عن محرمات اللہو والسماع مطبوعۃ مصر صفحہ ۷۳ علی ہامش الزواجر میں لکھتے ہیں القسم الرابع فی الفد المعتمد من مذھبنا انہ حلال بلا کراہۃ فی عرس وختان وترکہ افضل وھذا حکمہ فی غیرھما فیکون مباحاً ایضاً علی الاصح وفی المنھاج وغیرہ وقال جمع من اصحابنا انہ فی غیرھما حرام۔ اور پیشوا ئے طریقہ سہروردیہ حضرت عارف باللہ شیخ المشائخ شہاد الدین سہروردی شافعی علیہ الرحمۃ عوارف المعارف میں فرماتے ہیں فاما الدف والشبابۃ وان کان فیھما فی مذہب الشافعی فسحۃ الاولی ترکھا والخذ بالاحوط والخروج من الخلاف یعنی باوجودیکہہماری مذہب شافعی میں دف کو جھانجہ کے ساتھ بھی بجانا مباح ہے اور ہمارے مذہب میں اس میں بڑی وسعت ہے مگر اس کا ترک کر دینا بہتر ہے اور بہتری واحتیاط اسی میں ہے کہ دف بالکل ترک کر دیا جائے۔ دیکھو شیخ سہروردی کا یہ کتنا نفیس خیال ہے کہ جب ہمارے مذہب میں مباح ہے نہ مستحب کہ بجانے سے ثواب ملے اور نہ واجب کہ ترک کردینے سے گناہ ہو۔ پس خیریت اس کے ترک کر دینے میں ہے کیونکہ اور مذاہب جیسے حنفیہ وغیرہ میں حرام ہے اور حرام سے گناہ ہو تا ہے تو خطر اور شبہ سے خالی نہیں اور شبہ کی چیزوں کا ترک کر دینا تاکید حکم ہے۔ قال علیہ الصلوۃ والسلام فمن التقیٰ الشبہات فقد استبراء لدینہ وعرضہ وقال دع ما یریبک الی ما 
Flag Counter