Deobandi Books

بوادر النوادر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

22 - 756
وہ موجودلافی موضوع ہوجائے تو اس میں کیا عجیب اور بُعد ہے اور راز اس میں یہ کہا جائے گا کہ جو ہریت و عرضیت ذاتیات سے نہیں ہیں منجملہ کیفیات ظہور حقیقت کے ہیں اور حکماء کا مقولات عشرہ کو اجناس عالیہ ماننا نہ کسی دلیل سے ثابت ہے اور نہ ہدایت اس کی مسلم ہے خاص کر جبکہ ان کے اکابر خود اس کی تصریح کرتے ہیں کہ عرض عام اور جنس میں اسی طرح خاصہ اور فصل میں فرق کرنا بہت دشوار ہے کمالا ح لک شئی من ذلک مما نقلۃ من الزوراء و نیز بعض محثین مثنوی نے بھی اس کی اس طرح تصریح کی ہے تحقیق مقام آنست کو جوہریت و عرضیت از ذاتیاں حقائق نیست اور مولانا بحرالعلوم نے بھی اپنے خواشی میں اس کی تائید کی ہے اور یہ سوال کہ عرض کا جوہر ہونا کسی طرح اس کو عقل نہیں قبول کرتی۔ دوسرے سوال سے معارض ہے کہ جوہر کا عرض ہوجانا باوجود روز و شب کے وقوع کے آج تک عقل اس کی کنہ کو نہیں سمجھ سکی واللہ مجھ کو تو جب اس میں غور کرتا ہوں حیرت ہوتی ہے کہ الٰہی اس قیام الصورت بالذہن و اتصاف الذہن بالصورت کی کیا حقیقت ہے اور کیا کیفیت ہے اور اس حال و محل یعنی صورت و ذہن میں کیا علاقہ ہوجاتا ہے اور اس حلول سے ذہن میں کیا تاثر ہوجاتا ہے اور حقیقت موجودہ فی الاعیان میں تجرد عن المواد کا کیسے تغیر ہوجاتا ہے کچھ سمجھ میں نہیں آتا مگر شب و روز کے وقوع سے اس حیرت کی طرف التفات نہیں ہوتا گو کیفیت و حقیقت نہ جاننے کا اعتراف سب کو ہے چنانچہ آج تک یہ طے نہ ہوسکا کہ علم کون سے مقولہ سے ہے اور اس کا عکس یعنی عرض کا جوہر بننا چونکہ نشاۃ دینویہ میں ایسے بین طور پر جس میں کسی تاویل و عذر کی گنجائش نہ رہے نہیں دیکھا جاتا، اس لئے حیرت کی طرف التفات ہوتا ہے ورنہ حقیقت کی مجہولیت میں دونوں یکساں ہیں۔
تقویت:
مولانا نے ایک مقام پر اس مضمون کو اس سے زیادہ صریح عنوان سے ذکر فرمایا ہے۔ (منقولاً من جزاء الاعمال)

Flag Counter