Deobandi Books

بوادر النوادر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

13 - 756
کے معنی یہ ہیں کہ ایمان کو معصیت مضر نہیں، یعنی اس پر عذاب ہی نہیں ہوتا تو تخصیص اور توجیہ کی ضرورت بحالہا موجود ہے، یہ تو میرا خیال ہے اور شاید کوئی صاحب میری قدرت اور میری تقریر سے زیادہ عمدہ بیان پر قادر ہوں۔
گیارہواں غریبہ
’’در حل اشکال متعلق آیت: لو انزلنا ہذا القرآن علی جبل‘‘
مثنوی معنوی دفتر دوم عنوان خان رید روستائی ...الخ کے تحت میں یہ اشعار ہیں:
حق ہمی گوید کہ اے مغرور کور
کہ لو انزلنا کتابا للجبل
ازمن ار کوہ احد واقف بُدے
نے رنا مم پارہ پارہ گشت طور
لانصدع ثم انقطع ثم ارتحل
پارہ گشتے و دلش پر خوں شدے
ان اشعار کے مقصود پر اور اسی طرح اس کے ماخذ یعنی آیت: لو انزلنا ہذا القرآن علی جبل ...الخ پر یہ شبہ ہوتا ہے کہ یہ الزام تو مقبولین و مطیعین پر بھی عائد ہوتا ہے کہ وہ بھی تو اس درجہ قرآن سے متاثر نہیں ہوئے، جواب یہ ہے کہ مقصود اس سے اس درجہ کے تاثر کی مطلوبیت نہیں سے، کیونکہ اس صورت میں تو پھر اطاعت ہی کا تحقق نہ ہوگا اور یہ حکمت تکلیف کے منافی ہے بلکہ مطلب یہ ہے کہ قرآن مجید سے جو کہ فی نفسہٖ ایسا موثر ہے گو اس کی اتنی تاثیر انسان میں بوجہ حکمت مطلوب نہیں مگر جس قدر مطلوب ہے، اس قدر تو انسان کو متاثر ہونا چاہئے جیسا کہ مطیعین ہوتے بھی ہیں۔ فافہم۔ 
۱۷؍صفر ۱۳۳۴ھ
بارہواں غریبہ
’’در تحقیق احادیث اشتراط حج نفسہ للحج عن وغیرہ و حدیث المصرۃ وحدیث خیار المجلس‘‘
سوال:
	من العبد المفتاق فلی حضرۃ الشیخ الاکمل الاشرف الابجل مد اللّٰہ ظلا لہ اما بعد فھذا العبد منذ زمان قد قصر عن التحریر ولیس ھذا الامر من قصور الباع علی انی قد کان عرض لی الحمی بنافض فحالت بینی وبین ماشتھی وبحمد اللّٰہ ود بر السقم فشکر اللّٰہ علی اسباغ النعم وفی تلک الایام لم استطع علی ضربی فیالھف نفسی ثم انی اکلف جنابکم لحل شبھات قد عرضت لی فا اثناء التدریس الصحیح للامام محمد بن اسماعیل البخاری ولم اقدر علی جواب شاف من عندی فالتجأت فلی سندی ووسیلۃ النجاح فی یومی فدوی ، انا معاشر الحنفیۃ نستدل علی جواز الحج عن الغیر وان لم یحج عن نفسہ بحدیث الخثعمیۃ المرویۃ فی البخاری المطبوع 
Flag Counter