Deobandi Books

بوادر النوادر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

110 - 756
الا ان یدعی تخصیصھا بانّ مرادھم بالواجب والسنۃ التی تعد بترکہ ماکان من ماھیۃ الصلوٰۃ وجزائھا پس صلٰۃ خلف الفاسق ونحوہ میں اول تو کوئی امر اجزائے صلوۃ میں سے مختل نہیں ہوا اس لئے قاعدہ وجوب اعادہ کا جاری نہ ہوگا دوسرے انفرادسے ان کے ساتھ پڑھنا اولیٰ ہے اور اعادہ میں جو غالباً علی الانفراد ہوگا اولیٰ سے غیر اولیٰ کی طرف آنا ہے۔ فی الدر المختارصلی خلف فاسق او مبتدع نال فضل الجماعۃ فی رد المحتار افاد ان الصلٰوۃ خلفھما اولیٰ من الانفراد۔فقط ۲۷ محرم  ۱۳۲۲؁ھ
پانچویں حکمت
تحقیق رفع الیتین در سجدہ مصلی قاعد را
سوال:
	 زید جو مولوی وعالم مشہور ہے جب نوافل وغیرہ بیٹھ کر پڑہتا ہے تو سجد کرتے ہوئے سرین زمیں سے نہیں اٹھاتا ہے اپنے معتقد واتباع کو حکم دیتا ہے کہ نفل بیٹھ کر پڑھو تو سمدجہ میں سرین زمیں سے نہ اٹھاؤ ورنہ نماز فاسد ہوگی اور صحیح مسلم شریف کی حدیث واقعہ باب جواز النافلہ قاعداً قائماً سے استدالال کرتا ہے:
’’ ان النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم اذا صلی قائماً رکع وسجد وھو قائم اوذا صلی قاعدا رکع وسجد وھو قاعد ‘‘۔
اور عبار ذیل فقہ کی پیش کرتا ہے:
’’ من صلی قاعدا فسجد لا یرفع التیہ وان رفع الیتیہ فسدت صلوٰتہ لان الیتیہ فی صلوۃ القاعد بمنزلۃ القدمیں واذا رفع قدمیہ فی صلٰوۃ القائم فسدت الصلٰوۃ فکاذا الیتیہ کذا فی المحیط چلپی والاصل ان المریض او غیرہ اذا صلیٰ قاعدا لا یرفع الیتیہ کما لا یرفع رجلیہ فی السجدۃ واذا رفع رجلاً واحدا والیۃ واحدۃ لا تفسد کذا فی چلپی ابن الملک والمختار ان یقعد کما یقعد فی حالۃ التشہد وھو الذی اختارہٗ الفقیہ ابو اللیث وشمس الائمۃ السرخسی وقال ابو یوسف رحمہ اللّٰہ تعالیٰ اذا ھات وقت الرکوع والسجود یعقد کما یقعد فی التشھد کذا فی العینی شرح الھدایۃ (صفحہ ۸۶۱ جلد۱) انتہی‘‘۔
 اب سوال یہ ہے کہ حدیث صحیح مسلم کے یہی معنی ہیں جیسے کہ زید نے سمجھے ہیں کہ قائم اور قاعد کو ہیئت سجدہ میں رفع الیتین سے فرق کرنا چاہئے اور عبارات فقہ کی تصحیح کریں کہ یوں ہی واقع ہیں یا نہیں اور مفتی بہا ہیں یا نہیں جیسا کہ تعامل علماء اساتذہ اور شیوخ سے رفع الیتین فی السجدہ شاہد ہے بینوا باسناد الکتب المعتبرۃ عند الحنفیہ۔ توجروایوم الحساب۔

Flag Counter