Deobandi Books

بوادر النوادر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

111 - 756
جواب:
	زید کے قول پر کوئی دلیلصحیح قائم نہیں حدیث مسلم میں اگر سجد وھو قاعد کے معنی یہ ہیں کہ سجدہ کے وقت بھی ہیئت قعود کی رہتی تھی سو اول تو یہ خود مقصود زید کے خلاف ہے کیونکہ زمیں پر سر رکھنے سے ہیئت قعود کی باقی نہیں رہتی اور اگر بعض ہیئت مراد ہے تو وہ رفع الیتین کی حالت میں بھی حاصل ہے دوسرے لازم آتا ہے کہ اسی طرح پر اس حدیث کی اس جزو سجد وھوقائمکے بھی یہ معنی ہوں کہ سجدہ کے وقت قیام بھی رہتا تھا حالانکہ یہ بالاتفاق باطل ہے۔ پس معلوم ہوا کہ حدیث کے یہ معنی نہیں بلکہ مراد یہ ہے کہ اکثر ایسا نہ کرتے تھے کہ رکوع وسجدہ کے قبل کھڑے ہوجاتے ہوں اور پھر قیام سے رکوع میں اور اس کے بعد سجدہ میں جاتے ہوں جیسا کہ گاہ گاہ ایسا بھی کرتے تھے جیسا کہ حدیث مذکور کے بعد ہے دوسری حدیث مسلم میں ہے قلت لعائشہ کیف کان یصنع فی الرکعتین وہو جالس قالت کان یقرء فیھا فاذا اراد ان یرکع قام فرکع ۔ رہ گئیں عبارات کتبِ فقیہ سو ان میں سے عبارت اولیٰ یعنی من صلیٰ قاعدا ۔
	اور عبارت ثانی یعنی والاصل الخ۔ اول تو محتاج تصحیح نقل ہیں مستدل کو ان عبارتوں کا پورا پتہ  بتلانا چاہئے کہ کہاں سے نقل کی ہیں تاکہ ماخذ سے مکیا جائے دوسرے عبارت اولیٰ میںجو دلیل بیان کی ہے لان الیتیہ فی صلوٰۃ القاعد الخوہ دعوی مذکورہ پر منطبق نہیں ہوتی کیونکہ یہ اگر حالت سجدہ کا بیان ہوتا تو دلیل میں بجائے واذا رفع قدمیہ فی صلوۃ القائم کے رفع قدمیں فی السجود ومفسد صلوۃ نہ ہواور صلوۃ قائم میں ہو حالانکہ اطلاق دلائل مبطل تفاوت ہے اس سے غالب ظن یہ ہوتا ہے کہ اس عبارت میں فسجد ناقل یا کاتب کی غلطی ہے اور مطلب اس عبارت کا یہ ہے کہ حالت قیام حکمی میں رفع الیتین نہ کرے ورنہ وہ ایسا ہوگا جیسے قیام حقیقی میں کوئی شخص رفعِ قدمیں کرے کہ مفسد صلوۃ ہے اس تقریر پر یہ اس مبحث ہی سے خارج ہے اور عبارت ثانیہ میں تو لا یرفع الیتیہ کے ساتھ فی السجدۃ کی بھی مذکور نہیں اس سے بھی وہی مراد ہوگی لا یرفع رجلیہ فی القیام الحکمی اور آگے جو شبہ بہ کے ساتھ فی السجدۃ مذکور ہے سو وہ محتمل ہے کہ صرف لا یرفع رجلیہ کے ساتھ متعلق ہو اور تشبیہ محض فساد میں ہو اگر یہ احتمال متعین بھی نہ ہوتا ہم مستدل کو تو مضر ہے لانہ اذا جاء الاحتمال بطل الاستدلال ۔ تیسری متون وشروح وفتاوائے مشہورہ میں جو مطلقاً سجدہ ٔ رجال کی ہیئت لکھی ہے وہ اس کے خلاف ہے اور باقاعدہ رسم المفتی وہ مقدم ہیں پس اگھر عبارات مذکورہ کی صحت نقل اور دلالت دونوں مسلم بھی ہوں تب بھی بوجہ تعارض روایات مشہورہ کے غیر مقبول اور غیر معمول بہا ہوں گی اور اخیر عبارت یعنی والمختارالخبھی بوجہ موجود نہ ہونے عینی کے منطبق نہیں ہو سکتی غالباً اس کے نقل میں بھی کچھ غلطی رہی ہوگی جیسا کہ ہات کا مہمل ہونا اس پر دال ہے لیکن اس سے قطع نظر کر کے کہا جاتا ہے کہ اس کو مبحث سے کچھ مس نہیں اس میں صرف کیفیت؟؟؟؟بیان ہے اور احتراز ہے تربع وغیرہ سے بہرحال زید کا نہ دعویٰ درست نہ استدلال صحیح۔ واللہ اعلم۔ یکم جمادی الاولیٰ  ۱۳۲۲؁ھ
چھٹی حکمت
افسادِ تنحنحبلا عذر وعدم افساد بعذر یا بمصلحت
سوال:
 	نماز میں مطلقاً تنحنح جائز بلا کراہت ہے یا نہیں اور تحسین صوت کے لئے امام اور مقتدی تنحنح کریں تو کیا حکم ہے۔

Flag Counter