Deobandi Books

ماہنامہ البینات کراچی جمادی الاخریٰ ۱۴۳۱ھ - جون ۲۰۱۰ء

ہ رسالہ

9 - 13
پاوٴں کا وظیفہ دھوناہے یا مسح؟
پاوٴں کا وظیفہ دھوناہے یا مسح؟


ایک صاحب نے حضرت مولانا سعید احمد جلال پوری شہید  سے چند سوالات لکھ کر بھیجے اور اس کے جواب کا تقاضا کیا،حضرت نے اپنی زندگی میں ان سوالات کا جواب اسے ارسال کردیاتھا،اس کی تیسری قسط ”جو پاوٴں دھونے کی فرضیت اور اس کے دلائل پر مشتمل ہے“۔افادہ عام کی غرض سے ہدیہ قارئین ہے۔ (ادارہ)

ششم:...اگر بالفرض وضو میں پاؤں پر مسح ہی کرنا ہوتا تو پاؤں کے خلال کا حکم کیوں دیا جاتا؟ حالانکہ درج ذیل احادیث و آثارمیں پاؤں کے خلال کا واضح حکم دیا گیا ہے۔چنانچہ پاوٴں کی انگلیوں میں خلال کرنے کی تلقین کی احادیث وآثارملاحظہ ہوں: ۱:․․․ حدیث ابن عباس
۱:۔”سأل رجل النبی صلی الله علیہ وسلم عن شیء من امر الصلاة، فقال لہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم: خلل أصابع یدیک ورجلیک، یعنی اسباغ الوضوء۔“ (مسنداحمد ج:۱ ص:۲۸۷، سنن ابن ماجة ص:۳۵، وفیہ اذا قمت الی الصلاة فاسبغ الوضوء واجعل الماء بین أصابع رجلیک ویدیک۔ سنن ترمذی ج:۱ ص:۷، اذا توضأت فخلل أصابع یدیک ورجلیک، وأخرجہ الحاکم استشھادًا ج:۱ ص:۱۸۲)
ترجمہ:۔․ ”․․․․․․ایک آدمی نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز کے کسی معاملہ میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے دونوں ہاتھوں اور پاوٴں کی انگلیوں کا خلال کیا کرو، یعنی مکمل وضو کیاکرو۔“
۲:․․․ حدیث مستورد
”قال رأیت رسول الله صلی الله علیہ وسلم اذا توضأ خلل أصابع رجلیہ بخنصرہ۔“ (مسنداحمد ج:۴ ص:۲۲۹، سنن ابن ماجة ص:۳۵، سنن ابوداوٴد فی باب غسل الرجل ج:۱ ص:۲۰، سنن ترمذی ج:۱ ص:۷، طحاوی باب فرض الرجلین فی وضوء الصلاة ج:۱ ص:۱۹ بلفظ: یدلک بخنصرہ ما بین أصابع رجلیہ۔ سنن بیہقی باب کیفیة التخلیل ج:۱ ص:۷۷، بغوی ج:۱ ص:۴۱۹ رقم:۲۱۴)
ترجمہ:۔”حضرت مستورد فرماتے ہیں: میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو جب بھی وضو کرتے دیکھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم چھنگلی سے اپنے پاوٴں کی انگلیوں کا خلال کیا کرتے تھے۔“
۳:․․․ حدیث عائشہ
”قالت: کان رسول الله صلی الله علیہ وسلم یتوضأ ویخلل بین اصابعہ ویدلک عقبیہ ویقول: خللوا بین اصابعکم لا یخلل الله تعالٰی بینھا بالنار، ویل للأعقاب من النار۔“ (سنن دارقطنی ج:۱ ص:۳۵، تلخیص ج:۱ ص:۹۴ وفیہ عمرو بن قیس وھو منکر الحدیث)
ترجمہ:۔ ”حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ: حضور صلی اللہ علیہ وسلم جب وضو کرتے تو اپنی اُنگلیوں کا خلال کرتے اور اپنی ایڑیوں کو خوب ملتے اور فرماتے: انگلیوں کا خلال کیا کرو تاکہ اللہ تعالیٰ آگ سے ان کا خلال نہ کریں، ہلاکت ہے ایڑیوں کے لئے آگ سے۔“
۴:․․․ حدیث ابی بکرہ
”قال رأیت رسول اللہاتوضأ․․․․ وخلل اصابع رجلیہ۔“ (مجمع الزوائد ج:۱ رقم:۱۱۸۰)
ترجمہ:۔ ”․․․․․․ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو وضو کرتے ہوئے دیکھا․․․․ اور اپنے پاوٴں کی اُنگلیوں کا خلال کیا․․․․۔“
۵:․․․ حدیث ابن عمر
” عن نافع عن ابن عمرأنہ اذا کان توضأ خلل لحیتہ واصابع رجلیہ ویزعم انہ رأی رسول الله صلی الله علیہ وسلم یفعل ذالک۔“ (رواہ الطبرانی فی الأوسط، مجمع الزوائد ج:۱ رقم:۱۲۰۷)
ترجمہ:۔․ ”حضرت ابن عمر نے وضو کرتے وقت اپنی داڑھی اور پاوٴں کی انگلیوں کا خلال کیا اور فرمایا کہ: میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسے کرتے دیکھا ہے۔“
۶:․․․مرسل احادیث
۱:۔”عن یحیی بن ابی کثیر ان رسول الله صلی الله علیہ وسلم کان اذا غسل قدمیہ خلل اصابعہ۔“ (مصنف عبدالرزاق ج:۱ ص:۲۳، رقم:۷۰)
ترجمہ:۔ ”حضور صلی اللہ علیہ وسلم جب پاوٴں دھوتے تو اپنے پاوٴں کی اُنگلیوں کا خلال کرتے۔“
۲:․․․”عن ابی عبدالرحمٰن الحبلی یقول: رأیت رسول الله صلی الله علیہ وسلم یدلک بخنصرہ ما بین اصابع رجلیہ۔“ (سنن بیھقی ج:۱ ص:۷۶)
ترجمہ:۔’․․․․․․ میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ اپنے ہاتھ کی چھوٹی انگلی سے اپنے پاوٴں کی انگلیوں کا خلال فرماتے تھے۔“
آثارِ صحابہ
۱:․․․ حضرت ابن عمر
۱:۔”عن نافع ان ابن عمر رضی الله عنھما کان فی توضوٴہ ینقی رجلیہ وینظف أصابع یدیہ مع أصابع رجلیہ ویتبع ذلک حتی ینقیہ۔“ (مصنف عبدالرزاق،ج:۱رقم:۷۳)
ترجمہ:․․․ ”حضرت عبداللہ بن عمر وضو میں اپنے پاوٴں کو خوب اچھی طرح دھوتے اور صاف کرتے، اسی طرح ہاتھ اور پاوٴں کی انگلیوں کو اہتمام سے دھوتے تھے۔“
۲:۔ ”عن شیبة بن نصاح قال: صحبت القاسم بن محمد الی مکة فرأیتہ اذا توضأ للصلاة یدخل أصابع یدیہ بین أصابع رجلیہ، قال: وھو یصبُّ الماء علیھا، فقلت لہ: یا أبا محمد! لم تصنع ھٰذا؟ قال: رأیت عبدالله بن عمر یصنعہ۔“ ( تفسیرابن جریر ج:۶ ص:۱۲۷)
ترجمہ:․․․ ”قاسم بن محمد جب وضو کرتے تو ہاتھ کی انگلیوں کو پاوٴں کی انگلیوں میں داخل کرتے اور پانی سے دھوتے، ․․․․․․․ اور کہتے کہ میں نے ابن عمر کو ایسے کرتے دیکھا ہے۔“
۲:․․․ حضرت ابن عباس
” عن عمران بن أبی عطاء قال: رأیت ابن عباس رضی الله عنھما توضأ، فغسل قدمیہ حتی تتبع بین أصابعہ فغسلھن۔“ (مصنف ابن ابی شیبہ،ج:۱،رقم:۸۸)
ترجمہ:․․․ ”․․․․․․․ حضرت ابن عباس وضو میں پاوٴں دھوتے اور پاوٴں کی انگلیوں کو خوب مل کر دھوتے۔“
ہفتم:...اگر وضو میں پاؤں پر مسح کرنے کا حکم ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ”ویل للاعقاب“ ...ہلاکت ہے ان کے لئے جن کی ایڑیاں خشک رہ گئیں...کی وعید نہ سناتے، حالانکہ درج ذیل ۱۵/احادیث میں آپ نے یہ وعید سنائی ہے، لیجئے اس سلسلے کی احادیث ملاحظہ ہوں:
۱:․․․ حدیث عبداللہ بن عمرو
” قال حدثنا ابو عوانة عن ابی بشر عن یوسف بن ماھک عن عبدالله بن عمرو قال: تخلَّف النبی صلی الله علیہ وسلم عنا فی سفرة فادرکنا وقد ارھقنا العصر فجعلنا نتوضأ، ونمسح علی أرجلنا، فنادی بأعلٰی صوتہ: ”ویل للأعقاب من النار“ مرتین أو ثلاثا۔“ (صحیح بخاری ج:۱ ص:۲۸، ۲۰، ۲۸، صحیح مسلم ج:۱ ص:۱۲۵، سنن ابن ماجہ ص:۳۵،سنن ابوداوٴد ج:۱ ص:۱۳، سنن نسائی ج:۱ ص:۳۰، تفسیر ابن جریر ج:۶ ص:۱۳۳، ۱۳۴، صحیح ابن خزیمة ج:۱ ص:۸۳، ۸۴، صحیح ابو عوانة ج:۱ ص:۲۲۹، ۲۳۰، ۲۳۱، ۲۵۰، طحاوی ج:۱ ص:۲۰، سنن بیھقی ج:۱ ص:۶۸، ۶۹، البغوی ج:۱ ص:۴۲۸، ابونعیم الاصبھانی ج:۱ ص:۶۵۶، ،مصنف ابن ابی شیبة ج:۱ ص:۲۶،مسند احمد ج:۲ ص:۱۹۳، ۲۰۱، ۲۰۵، ۲۱۱، ۲۰۶،سنن دارمی ص:۹۵)
”حضرت عبداللہ بن عمروسے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ایک سفر میں ہم سے کچھ پیچھے رہ گئے تھے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم آملے، ہم وضو کر رہے تھے اور پاوٴں پرتھوڑا تھوڑا پانی ڈال کر گویا مسح کر رہے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلند آواز سے دو تین بار فرمایا: ہلاکت ہے ایڑیوں کے لئے آگ سے۔“
۲:․․․ حدیث عائشہ
”عن سالم مولی شداد قال: دخلت علیٰ عائشة زوج النبی صلی الله علیہ وسلم یوم توفی سعد بن ابی وقاص، فدخل عبدالرحمٰن بن ابی بکر فتوضأ عندھا فقالت: یا عبدالرحمٰن! أسبغ الوضوء فانی سمعت رسول الله صلی الله علیہ وسلم یقول: ”ویل للأعقاب من النار“ (صحیح مسلم ج:۱ ص:۱۲۴، ۱۲۵، موٴطا امام مالک ص:۷، کتاب الام ج:۱ ص:۳۴، مسند الشافعی ج:۱ ص:۳۳، مصنف عبدالرزاق ج:۱ ص:۲۳، مسند الحمیدی ج:۱ ص:۸۷،مصنف ابن ابی شیبة ج:۱ ص:۲۶،مسند احمد ج:۶ ص:۴۰، ۸۱، ۸۴، ۹۹، ۱۱۲، ۲۵۸، ۱۹۱، ۱۹۲، سنن ابن ماجة ص:۳۵،تفسیر ابن جریر ج:۶ ص:۱۳۲، صحیح ابو عوانة ج:۱ ص:۲۳۰، ۲۳۱، ۲۵۱، ۲۵۲، طحاوی ج:۱ ص:۲۰، سنن بیھقی ج:۱ ص:۶۹، ۲۳۰،
”․․․․․․ حضرت عائشہنے عبدالرحمن بن ابی بکر  کو وضو کرتے ہوئے دیکھا اور فرمایا،بھرپور وضو کرو، کیونکہ میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ نے فرمایا: ہلاکت ہے ایڑیوں کے لئے آگ سے۔“
۳:․․․ حدیث جابر بن عبداللہ
”عن أبی سعید بن أبی کرب عن جابر قال: سمعت رسول الله صلی الله علیہ وسلم یقول: ”ویل للعراقیب من النار“ (طیالسی ج:۸ ص:۲۴۸،مصنف ابن ابی شیبة ج:۱ ص:۲۶،مسند احمد ج:۳ ص:۳۱۶، ۳۶۹، ۳۹۰، ۳۹۳،سنن ابن ماجة ص:۳۵، تفسیر ابن جریر ج:۶ ص:۱۳۲، ۱۳۳، صحیح ابی عوانة ج:۱ ص:۲۵۲، طحاوی ج:۱ ص:۲۰، الطبرانی فی الصغیر ص:۱۶۱)
”حضرت جابر کہتے ہیں کہ: میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ نے فرمایا: ہلاکت ہے ایڑیوں کے لئے آگ سے۔“
۴:․․․ حدیث عبداللہ بن الحارث
”قال: سمعت رسول الله صلی الله علیہ وسلم یقول: ویل للأعقاب وبطون الأقدام من النار“ (مسنداحمد ج:۴ ص:۱۹۰، ۱۹۱، صحیح ابن خزیمة ج:۱ ص:۸۴، طحاوی ج:۱ ص:۲۰،سنن دارقطنی ج:۱ ص:۳۵، مستدرک حاکم ج:۱ ص:۱۶۲، سنن بیھقی ج:۱ ص:۷۰، ،مجمع الزوائد ج:۱ ص:۲۴۰)
”حضرت عبداللہ بن حارث کہتے ہیں کہ: میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ نے فرمایا: ہلاکت ہے ایڑیوں اور قدموں کے لئے آگ سے۔“
۵:․․․حدیث معیقیب
”قال: قال رسول الله صلی الله علیہ وسلم: ”ویل للأعقاب من النار“ (مسنداحمد ج:۳ ص:۴۲۶، ج:۵ ص:۴۲۵، تفسیر ابن جریر ج:۱ ص:۲۴۰)
”حضرت معیقیب کہتے ہیں: حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہلاکت ہے ایڑیوں کے لئے آگ سے۔“
۶:․․․ حدیث خالد بن ولید
”قال: سمعت رسول الله صلی الله علیہ وسلم یقول: أتموا الوضوء، ویل للأعقاب من النار“ (سنن ابن ماجة ص:۳۵، صحیح ابن خزیمة ج:۱ ص:۳۳۲، سنن بیھقی ج:۲ ص:۸۹، ترغیب ج:۱ ص:۳۰۰، مجمع الزوائد ج:۲ ص:۱۲۱، کنزالعمال ج:۴ ص:۹۷، ج:۴ ص:۱۰۹)
”حضرت خالد بن ولید کہتے ہیں: میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ نے فرمایا: وضو مکمل کیا کرو، ہلاکت ہے ایڑیوں کے لئے آگ سے۔“
۷:․․․ حدیث یزید بن ابی سفیان
”قال: سمعت رسول الله صلی الله علیہ وسلم یقول: أتموا الوضوء، ویل للأعقاب من النار“ (سنن ابن ماجة ص:۳۵، صحیح ابن خزیمة ج:۱ ص:۳۳۲، سنن بیھقی ج:۲ ص:۸۹، ترغیب ج:۱ ص:۳۰۰، مجمع الزوائد ج:۲ ص:۱۲۱، کنزالعمال ج:۴ ص:۹۷، ج:۴ ص:۱۰۹)
ترجمہ:۔ ”حضرت یزید بن ابی سفیان کہتے ہیں: میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ نے فرمایا: وضو مکمل کیا کرو، ہلاکت ہے ایڑیوں کے لئے آگ سے۔“
۸:․․․حدیث شرحبیل بن حسنہ
”قال: سمعت رسول الله صلی الله علیہ وسلم یقول: أتموا الوضوء، ویل للأعقاب من النار“ (سنن ابن ماجة ص:۳۵، صحیح ابن خزیمة ج:۱ ص:۳۳۲، سنن بیھقی ج:۲ ص:۸۹، الترغیب ج:۱ ص:۳۰۰، مجمع الزوائد ج:۲ ص:۱۲۱، کنزالعمال ج:۴ ص:۹۷، ج:۴ ص:۱۰۹)
ترجمہ:․․․ ”حضرت شرحبیل بن حسنہ کہتے ہیں: میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ نے فرمایا: وضو مکمل کیا کرو، ہلاکت ہے ایڑیوں کے لئے آگ سے۔“
۹:․․․ حدیث عمرو بن العاص
”قال: سمعت رسول الله صلی الله علیہ وسلم یقول: أتموا الوضوء، ویل للأعقاب من النار“ (سنن ابن ماجة ص:۳۵، صحیح ابن خزیمة ج:۱ ص:۳۳۲، سنن بیھقی ج:۲ ص:۸۹، الترغیب ج:۱ ص:۳۰۰، مجمع الزوائد ج:۲ ص:۱۲۱، کنزالعمال ج:۴ ص:۹۷، ج:۴ ص:۱۰۹)
ترجمہ:․․․ ”حضرت عمرو بن العاص کہتے ہیں: میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ نے فرمایا: وضو مکمل کیا کرو، ہلاکت ہے ایڑیوں کے لئے آگ سے۔“
۱۰:․․․ حدیث ابی ہریرہ
”حدثنا محمد بن زیاد قال: سمعت ابا ھریرة وکان یمر بنا والناس یتوضوٴن من المطھرة فقال: اسبغوا الوضوء فان ابا القاسم صلی الله علیہ وسلم قال: ویل للأعقاب من النار۔“ ( صحیح بخاری ج:۱ ص:۲۸، صحیح مسلم ج:۱ ص:۱۲۵، الطیالسی ج:۱۰ ص:۳۲۵، مصنف عبدالرزاق ج:۱ ص:۲۱، مصنف ابن شیبة ج:۱ رقم :۶۲، مسند احمد ج:۲ ص:۲۲۸، ۲۸۲، ۲۸۴، ۳۸۹، ۴۰۶، ۴۰۷، سنن دارمی ص:۹۵، سنن نسائی ج:۱ ص:۳۰،تفسیر ابن جریر ج:۶ ص:۱۳۱، صحیح ابن خزیمة ج:۱ ص:۸۴، صحیح ابوعوانة ج:۱ ص:۲۵۱، ۲۵۲، طحاوی ج:۱ ص:۲۰، سنن بیھقی ج:۱ ص:۶۹)
”حضرت ابوہریرہ  نے فرمایا: کامل وضو کیا کرو، میں نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ نے فرمایا: ہلاکت ہے ایڑیوں کے لئے آگ سے۔“
۱۱:․․․ حدیث ابی ذر
”قال: أشرف علینا رسول الله صلی الله علیہ وسلم ونحن نتوضأ فقال: ویل للأعقاب من النار“ قال: فطفقنا نغسلھا غسلًا وندلکھا دلکًا۔“ (مصنف عبدالرزاق ج:۱ ص:۲۲، نیل الاوطار ج:۱ ص:۱۶۷، کنزالعمال ج:۵ ص:۱۵۳)
”حضرت ابو ذر کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں وضو کرتے دیکھا، آپ نے فرمایا: ہلاکت ہے ایڑیوں کے لئے آگ سے، تو ہم نے خوب اہتمام سے اعضا کو دھویااور ملا۔“
۱۲:․․․ حدیث عمر بن الخطاب
”عن عمر بن الخطاب ان رجلا توضأ فترک موضع ظفر علٰی ظھر قدمہ، فأبصرہ النبی صلی الله علیہ وسلم فقال: ارجع فأحسن وضوئک“ فرجع ثم صلی۔“ (صحیح مسلم ج:۱ ص:۱۲۵،مسند أحمد ج:۱ ص:۲۱، ۲۳، سنن ابن ماجة ج:۱ ص:۴۸، سنن ابوداوٴد ج:۱ ص:۲۳، صحیح ابوعوانة ج:۱ ص:۲۵۲، ۲۵۳، سنن دارقطنی ج:۱ ص:۴۰، سنن بیھقی ج:۱ ص:۷۰، ۸۳)
ترجمہ:․․․ ”حضرت عمر کہتے ہیں کہ: ایک آدمی نے وضو کیا، ناخن کے برابر اس کے پاوٴں میں دھونے سے رہ گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا تو آپ نے اس سے فرمایا: جاوٴ اچھی طرح وضو کرو ․․․․․۔“
۱۳:․․․ حدیث انس
”ان رجلا جاء الیٰ رسول الله صلی الله علیہ وسلم وقد توضأ وترک علیٰ قدمہ مثل موضع الظفر فقال لہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم: ارجع فأحسن وضوئک“ (مسنداحمد ج:۳ ص:۱۴۶، سنن ابن ماجة ص:۴۸، صحیح ابن خزیمة ج:۱ ص:۸۵، صحیح ابوعوانة ج:۱ ص:۲۵۳،سنن دارقطنی ج:۱ ص:۴۰، سنن بیھقی ج:۱ ص:۷۰، ۸۳،کنزالعمال ج:۵ ص:۷۵)
ترجمہ:․․․ ”حضرت انس سے روایت ہے کہ ایک آدمی جس نے وضو کیا ہوا تھا اور ناخن کے برابر پاوٴں خشک تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: جاوٴ اچھی طرح وضو کرو۔“
۱۴:․․․ حدیث ابی اُمامہ
”قال: قال رسول الله صلی الله علیہ وسلم: ”ویل للأعقاب من النار“ قال: فما بقی فی المسجد شریف ولا وضیع الا نظرت الیہ یقلب عرقوبیہ ینظر الیھما۔“ ( تفسیرابن جریر ج:۶ ص:۱۳۴، طبرانی فی الکبیر مجمع ج:۱ رقم:۱۲۳۷)
ترجمہ:․․․ ”حضرت ابو امامہ کہتے ہیں: جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا کہ: ہلاکت ہے ایڑیوں کے لئے آگ سے، تو کوئی بڑا چھوٹا آدمی ایسا نہیں تھا جو اپنے پاوٴں کی کونچ اور ایڑی کے پٹھے کو الٹ پلٹ کر غور سے نہ دیکھ رہا ہو۔“
”قال: أمرنا رسول الله صلی الله علیہ وسلم اذا توضأنا للصلاة أن نغسل أرجلنا۔“ (سنن دارقطنی ج:۱ ص:۴۰)
ترجمہ:․․․ ”حضرت جابر بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم جب بھی نماز کے لئے وضو کریں اپنے پاوٴں کو ضرور دھویا کریں۔“
اہل تشیع کے دلائل کا جائزہ اور ان کے جوابات
جہاں تک اہل سنت والجماعت اور جمہور علمائے امت کے موقف کا تعلق ہے، اس سلسلہ میں آنجناب نے گزشتہ صفحات میں ان سات نکات کا مطالعہ فرمانے کے بعد اندازہ لگایا ہوگا کہ جمہور کے اس مفصل و مدلل موقف کے مقابلہ میں اہل تشیع کے موقف اور ان کے دلائل کی کیا حیثیت رہ جاتی ہے؟ اس لئے کہ:
۱:...اگر ”ارجلکم“ را کے کسرہ یعنی زیر کے ساتھ ہوتا اور اس کا عطف ”برؤسکم“ پر ہوتا اور اس کی وجہ سے پاؤں پر مسح کرنے کا حکم ہوتا تو پاؤں دھونے کی مذکورہ بالا متواتر احادیث ایڑیاں دھونے اور پاؤں کی انگلیوں کے خلال کرنے کی احادیث و آثار اس کثرت سے نہ ہوتے۔
۲:...پاؤں دھونے کے مسئلہ پر حضرات صحابہ کرام، تابعین، ائمہ مجتہدین کا اجماع اور امت کا چودہ سو سالہ تعامل، جمہور اہل سنت کا ساتھ نہ دیتے۔
۳:...آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بنفس نفیس پوری زندگی وضو میں پاؤں دھونے کے عمل کو نہ اپناتے۔
اب ذیل میں ہم اہل تشیع کے موقف کی تائید میں پیش کئے جانے والے دلائل کا جائزہ لینا چاہیں گے، مثلاً :وہ کہتے ہیں:
۱:...”ارجلِکم“ بکسر اللام کی قرأت جو سات میں سے تین قاریوں نے پڑھی ہے،جس سے ثابت ہوتا ہے کہ” ارجلکم “کا عطف روٴس پر ہے،چنانچہ جس طرح سر کامسح ہے ،اسی طرح پاوٴں کا بھی مسح کیاجائے گا۔
جواب:الف: ... امام طحاوی فرماتے ہیں کہ دو قرأتیں دو حالتوں پر دلالت کرتی ہیں، مثلاً: جس صورت میں پاؤں میں موزے وغیرہ نہ ہوں، ان کو دھویا جائے گا اور جس صورت میں موزے وغیرہ ہوں تو ان پر مسح کیا جائے گا، گویا فتح کی قرأت سے غسل اور کسرہ کی قرأت سے مسح کا ثبوت ہوگا اور اس کی تائید حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زندگی بھر کے معمول اور صحابہ کرام سے لے کر آج تک کی پوری امت کے تعامل سے ہوتی ہے۔
ب:...اگر اس کو تین قاریوں نے کسرہ سے پڑھا ہے تو چارقاریوں نے فتحہ سے بھی تو پڑھا ہے، سوال یہ ہے کہ تین کی بات زیادہ وزنی ہوگی یا چار کی؟
ج:... جمہور علماء اہل سنت اس کسرہ کو جرجوار پر محمول کرتے ہیں، جس کا معنی یہ ہے کہ لفظاً ”ارجلکم“ کا تعلق قریب کے لفظ سے ہے، لیکن معناً اس کا تعلق بعید والے سے ہے اور ایسا قرآن مجید میں اور عربی ادب میں بہت جگہ ہوا ہے، مثلاً قرآن کریم میں ہے: ”انی اخاف علیکم عذاب یوم الیم“(ھود:۲۶) ...اس آیت میں باوجودیکہ الیم عذاب کی صفت ہے اور عذاب منصوب ہے، چاہیے تو یہ تھا کہ الیم بھی منصوب ہوتا۔( دیکھئے تفسیر مظہری) مگر یوم کی قربت کی وجہ سے مکسور ہے۔
۲:․․․اہل تشیع اپنے موقف کی تائید میں وہ تمام روایات بھی پیش کرتے ہیں، جن میں پاؤں پر مسح کرنے کا تذکرہ ملتا ہے، اس سلسلہ میں عرض ہے کہ پہلی بات تو یہ ہے کہ اگر ننگے پاؤں پر مسح کرنے کا جواز ہوتا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم زندگی بھر کبھی تو وضو کرتے ہوئے پاؤں پر مسح کرتے، مگر اس کے برعکس جیسا کہ پہلے عرض کیا جاچکا ہے کہ آپ صلی الله علیہ وسلم نے جب بھی بلا موزے یعنی ننگے پاؤں وضو کیا ہے ہمیشہ پاؤں دھوئے ہیں، تاہم جن روایات میں وضو میں پاؤں پر مسح کا ذکر ملتا ہے یا تو وہ روایات متکلم فیہ ہیں یا پھر ان سے غسل خفیف مراد ہے، جیسا کہ علامہ عینی نے عمدة القاری شرح بخاری میں ایسی تمام روایات پر مفصل کلام کرنے کے بعد مسح کے سلسلہ کی صحیح روایت کے آخر میں لکھا ہے: ”فان المسح فیہ محمول علی الغسل الخفیف“(ص:۲۴۰، ج:۲، طبع دارالفکر بیروت) ...پس یہاں مسح سے مراد ہلکا پھلکا دھونا مراد ہے...۔
۳:...اہل تشیع اپنے موقف کے ثبوت کے لئے یہ جوکہتے ہیں کہ اگر پاؤں کا دھونا فرض ہوتا تو پاؤں کو اعضائے مغسولہ یعنی ہاتھ اور منہ کے ساتھ ذکر کرنے کی بجائے عضو ممسوح یعنی سر کے بعد کیوں ذکر کیا گیا؟ لہٰذا یہ اس بات کی دلیل ہے کہ پاؤں پر بھی سر کی طرح مسح کیا جائے گا۔
جواب :․․․اس سلسلہ میں جمہور علمائے امت نے متعدد جوابات دیئے ہیں، جن کا خلاصہ کچھ یوں ہے کہ وضو کی ترتیب کا لحاظ رکھتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے پاؤں کے دھونے کو سر کے مسح کے بعد ذکر فرمایا ہے، اس لئے کہ احناف کے ہاں وضو میں ترتیب اگرچہ سنت ہے مگر دوسرے حضرات کے نزدیک ترتیب فرض ہے،لہذا ترتیب کی فرضیت کے پیش نظر ایسا کیا گیا ہے،گویا وضو کی ترتیب بیان کرنے کے لیے ایسا کیاگیا ہے۔
۲:...چونکہ پاؤں میں عموماً میل کچیل زیادہ ہوتا ہے، اس لئے پانی زیادہ خرچ کرنے اور اس میں اسراف کا اندیشہ تھا، اس لئے ان کے دھونے کو سر کے مسح کے حکم ”وامسحوا“ کے بعد ذکر کرکے اس کی طرف متوجہ فرمایا گیا کہ پاؤں دھونے میں پانی کا اسراف نہیں ہونا چاہئے ،بلکہ مناسب طریقہ پر غسل کیا جائے اور کثرت سے پانی نہ بہایا جائے۔ (عمدة القاری، ج:۲، ص:۲۳۸، ۲۳۹)
بہرحال پاؤں کا دھونا فرض ہے اور قرآن و سنت، اجماع صحابہ، اجماع امت اور پوری امت کے جمہور کا تعامل اس پر شاہد ہے، اس لئے آپ کو اپنے والد صاحب کے پیدا کردہ شکوک و شبہات سے پریشان نہیں ہونا چاہئے۔
مکرر عرض ہے کہ آپ خالی الذہن ہوکر اس پر غور کریں کہ اگر پاؤں پر مسح ہوتا تو ”الی الکعبین“ کی حد کیوں لگائی جاتی؟ اس لئے کہ آپ نے دیکھا سر کے مسح میں کوئی حد نہیں ہے، اسی طرح اعضائے تیمم یعنی ہاتھ اور منہ پر کوئی حد نہیں ہے تو پاؤں کے مسح میں ٹخنوں تک کی حد کیوں لگائی گئی ہے؟ یہ واضح طور پر اس کی علامت ہے کہ پاؤں کو منہ اور دونوں ہاتھوں کی طرح ٹخنوں سمیت دھونا فرض ہے۔
اس پر بھی غور کریں کہ اگرپاوٴں کا دھونا فرض نہیں تھا تو ایڑیوں کے خشک رہ جانے پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آگ کی وعید کیوں سنائی ؟ایسے ہی اگر پاوٴں کا دھونا فرض نہیں تھا تو پاوٴں کی انگلیوں کے خلال کا حکم چہ معنی دارد؟؟۔واللہ اعلم۔
اشاعت ۲۰۱۰ ماہنامہ بینات , جمادی الاخریٰ:۱۴۳۱ھ - جون: ۲۰۱۰ء, جلد 73, شمارہ 6

    پچھلا مضمون: گرمیوں کی چھٹیاں … والدین کی ذمہ داریاں !
Flag Counter