Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق کراچی رمضان المبارک 1431ھ

ہ رسالہ

5 - 17
***
رمضان المبارک
حضرت ڈاکٹر عبدالحئی عارفی 

ہماری عبادات وطاعات کچھ رسمی صورت کی ہو کر رہ گئی ہیں اور اس بدحواس زندگی اور نفسانی وشہوانی ماحول میں ان کی حقیقت او راہمیت جیسی ہونی چاہیے ہمارے دلوں میں نہیں ہے، اس لیے پہلے تو الله پاک سے دعا کریں کہ یا الله آپ نے توفیق دی ہے تو آپ ہی ان عبادات کی اہمیت، برکات وتجلیات اور ان کے ثمرات، فہم سلیم وتوفیق اعمال صالحہ اور حیات طیبہ عطا فرمادیں ۔ آمین
یہ الله تعالیٰ کا فضل عظیم ہے کہ ہمارے ضعف ایمان اور ناکارہ اعمال کو از سر نو قوی اور کامل بنانے کے لیے رمضان المبارک کے چند گنتی کے دن عطا فرمائے ہیں ۔ اس لیے ان کو غنیمت سمجھ کر ہمیں بڑے ذوق وشوق کے ساتھ ان ایام معدودہ کی قدر کرنی چاہیے، یوں تو الله جل شانہ نے ہماری دنیا وآخرت کے سرمایہ کے لیے ہم کو چند فرائض وحقوق واجبہ کا مکلف بنایا ہے، مگر اس ماہ مبارک میں چند نوافل ومستحبات کے اضافہ کے ساتھ ہم کو زیادہ سے زیادہ حلاوت ایمان اور اعمال کی پاکیزگی اور اپنی رضا کے حصول کا موقع عطا فرمایا ہے، اس کی قدر کرو اور اس سے بھرپور فائدہ اٹھاؤ اور اس کے شروع ہونے سے پہلے اپنے ظاہری وباطنی اعضا کو خوب توبہ واستغفار سے پاک وصاف کو لو، ایسا معلوم ہوتا ہے کہ الله جل شانہ نے اپنے محبوب نبی الرحمہ صلی الله علیہ وسلم کی امت پر اس لیے یہ احسان وانعام فرمایا کہ ان کے محبوب صلی الله علیہ وسلم اپنی امت کے فائز المرام ہونے پر خوش ہو جائیں اور الله تبارک وتعالیٰ کے اس اعلان کا مصداق بنیں ﴿ولسوف یعطیک ربک فترضیٰ﴾ (عنقریب آپ کو آپ کا رب اس قدر عطا کرے گا کہ آپ خوش ہو جائیں گے) اس لیے ہمارے ذمہ بھی شرافت نفس کا تقاضا یہی ہے کہ ہم بھی الله تعالیٰ او راپنے آقائے نامدار نبی الرحمہ صلی الله علیہ وسلم کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے اپنی حتی الامکان کوشش تک کوئی دقیقہ اٹھا نہ رکھیں، اس لیے ہم اس وقت عہد کر لیں کہ ان شاء الله تعالی ہم اس ماہ مبارک کے تمام لمحات، شب وروز اسی احتیاط اور اہتمام میں گزاریں گے جو الله اور اس کے رسول کے نزدیک مقبول اور پسندیدہ ہے ۔
اس کے شروع ہونے میں ابھی چند روز باقی ہیں ہم ابھی سے اس کی تیاری شروع کر دیں۔ احتیاط اس بات کی کہ تمام ظاہری وباطنی گناہوں سے بچیں گے او راہتمام اس بات کا کہ زیادہ سے زیادہ نیک کام کریں گے اور اعبادت وطاعات میں مشغول رہیں گے۔
یوں تو سب دن الله تعالیٰ ہی کے ہیں، ہر وقت اور ہر آن انہیں کی مشیت کار فرما ہے او رہماری تمام عبادات وطاعات ان ہی کے لیے ہیں اور وہی ہم کو دنیا وآخرت میں اس کا صلہ مرحمت فرمائیں گے، مگر نبی الرحمہ صلی الله علیہ وسلم کے امتیوں کے ساتھ ان کا لامتناہی احسان خصوصی یہ ہے کہ فرمایا” یہ مہینہ میرا ہے اور اس کا صلہ میں خود دوں گا۔“ اس کے ایک معنی یہ ہیں کہ جو صلہ اور اجر اس ماہ کے اعمال کا ہو گا اس کا بیحدو بے حساب ہونا الله تعالیٰ علیم وخیبر کے علم میں ہے، اس احسان شناسی کے جذبے کو قوی کرنے کے لیے توکلاً علی الله ہم کو بھی عزم بالجزم کر لینا چاہیے کہ ان شاء الله تعالیٰ ہم جو کچھ بھی کریں گے وہ الله رب العالمین کے لیے ہی کریں گے، پھر دیکھیے کہ اس عزم کے صلے میں تائید الہٰی کس طرح ہمارے شامل حال رہتی ہے۔
تہیہ کر لیجیے کہ اب ایک پاکیزہ محتاط زندگی گزاریں گے، آنکھوں کا غلط انداز نہ ہونے پائے، سماعت میں فضول باتیں نہ آنے پائیں، بے کار باتوں میں مشغول نہ ہوں، اس کے علاوہ تمام غیر ضروری تعلقات بھی کم کر دیں۔ ایسی تقریبات میں شریک بھی نہ ہو جہاں شریعت کے خلاف کام ہوں، تو ان شاء الله پاک وصاف رہیں گے۔
یاد رکھو! ناپاکیوں کے ساتھ الله تعالیٰ سے صحیح تعلق پیدا نہیں ہو سکتا۔ یہ بھی الله کا فضل وکرم اور کس قدر بڑا احسان ہے کہ اپنے گنہگار غفلت زدہ بندوں کو پہلے ہی سے متنبہ کر دیا کہ جیسے ہی رمضان کا مبارک مہینہ شروع ہو تو تم اپنے عمر بھر کے تمام چھوٹے بڑے گناہ معاف کرالو، تاکہ تم کو اپنے مربی حقیقی سے صحیح وقوی تعلق پیدا ہو جائے او راگر تم نے ہماری مغفرت واسعہ ورحمت کاملہ کی قدر نہ کی تو پھر تمہاری تباہی وبربادی میں کوئی کسر باقی نہ رہے گی ۔ اب اس اعلان رحمت پر کون ایسا بد نصیب بندہ ہے جو اس کے بعد محروم رہنا چاہے گا۔ا س لیے ہم سب لوگ یقینا بڑے خوش نصیب ہیں کہ رمضان المبارک کا مہینہ اپنی زندگی میں پا رہے ہیں ،اب تمام جذبات عبدیت کے ساتھ اور مکمل ندامت کے ساتھ بار گاہ الہٰی میں حاضر ہوں او راس ماہ مبارک کے تمام برکات وانوار وتجلیات الہیہ سے مالا مال ہوں، الله تعالیٰ اس کی زیادہ سے زیادہ توفیق ہم سب کو عطا فرمائے ۔ آمین۔
جی بھر کر دو دن، تین دن ، چار پانچ دن اپنے تمام گناہ عمر بھر کے جتنے یاد اور تصور میں آسکیں اور جہاں جہاں نفس وشیطان سے مغلوب رہے ہو چاہے وہ دل کا گناہ ہو،آنکھ کا زبان کا یا کان کا گناہ ہو،سب ندامت قلب کے ساتھ بارگاہ الہٰی میں پیش کردو اور کہو کہ اب وعدہ کرتے ہیں کہ آئندہ ایسا نہیں کریں گے ،یا الله! ہم کو معاف فرما دیجیے۔ یا الله! ہم سے غفلت ونادانی کی وجہ سے نفس وشیطان کی شرارت سے عمداً وسہواً جو بھی گناہ کبیرہ وصغیرہ صادر ہو چکے ہیں جو ہماری دنیا وآخرت کے لیے انتہائی تباہ کن ہیں اور جن کی شامت اعمال کا خمیازہ ہم روز بھگت رہے ہیں اپنی مغفرت کاملہ او ررحمت واسعہ سے سب معاف فرما دیجیے۔ ہم انتہائی ندامت قلب کے ساتھ آپ کی بار گاہ میں منت وسماجت کے ساتھ دست بد عا اور سربسجود ہیں۔
”اے پروردگار! ہم نے اپنے نفس پر بہت ظلم کیا ہے، اگر آپ نے ہماری بخشش نہ کی اور ہم پر رحم نہ فرمایا تو ہم یقینا نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوں گے ۔“
اے الله! ہر وہ بات جو قابل مواخذہ ہو معاف فرما دیجیے۔ دنیا میں قبر میں ، برزخ میں ، حشر میں ، پل صراط پر جہاں جہاں بھی مواخذہ ہو سکتا ہے سب معاف فرمادیجیے اور یا الله! آپ جتنی زندگی آئندہ عطا فرمائیں وہ حیات طیبہ ہو ، اعمال صالحہ کے ساتھ ہو یا الله! ہمارے ایمان کو مضبوط اور قوی فرما دیجیے۔
ان شاء الله تعالیٰ حسب وعدہ الہٰی ہماری یہ دعا ضرور قبول ہو گی، اب خبردار اپنی گزشتہ غفلتوں اور کوتاہیوں کو اہمیت نہ دینا ، زیادہ تکرار نہ کرنا ، مایوس وناامید نہ ہونا۔ جب ان کا وعدہ ہے تو سب ان شاء الله معاف ہو جائے گا۔
لیکن ہاں چند گناہ ایسے ہیں جن کی معافی مشکل ہے، مسلمان مشرک تو ہوتانہیں ،لیکن کبھی کبھی یہ ممکن ہے کہ پریشان ہو کر عالم اسباب کی کسی قوت کو موثر سمجھ لیا ہو، دنیاوی وسائل وذرائع کے سامنے اس طرح جھک گئے ہوں، جس طرح ایک مومن کو جھکنا نہ چاہیے تو یا الله آپ یہ سب لغزشیں بھی معاف کر دیجیے۔ بس اب مغفرت کا معاملہ ہو گیا، اب ان کی رحمت واسعہ طلب کرو ۔ اسی طرح ایک ناقابل معافی گناہ کبیرہ یہ ہے کہ ایک مسلمان کو دوسرے مسلمان سے کھوٹ او رکینہ ہو ، کینہ رکھنے والے کے متعلق حدیث میں ہے کہ یہ ایسا شخص ہے جو شب قدر کی تجلیات ، مغفرت اور قبولیت دعا سے محروم رہے گا، عالم تعلقات میں اپنے اہل وعیال ، عزیز واقارب ، دوست احباب سب پر ایک نظر ڈالوں اور دیکھو کہ ان میں کسی کی حق تلفی تو نہیں ہوئی ہے کہ کسی کو ہماری ذات سے تکلیف تو نہیں پہنچی ہے، الله پاک اس وقت تک راضی نہیں ہوتے جب تک ان کی مخلوق ہم سے راضی نہیں ہو جاتی ۔دیکھو! اگر تم اس معاملے میں حق بجانب ہو اور دوسرا باطل پر ہے تو پھر جب تم الله پاک سے مغفرت چاہتے ہو تو اس کو معاف کر دو اور اگر تمہاری زیادتی ہو تو اس سے جاکر معافی مانگ لو ۔ اس میں کوئی شرم کی بات نہیں ہے، اگر بالمشافہہ ہمت نہ ہو تو ایک تحریر لکھ کر اس کے پاس بھیج دو کہ یہ مضان کا مہینہ ہے ،اس میں الله پاک نے فرمایا ہے کہ دلوں کو صاف رکھنا چاہیے، اس لیے ہم اور آپ بھی آپس میں دل صاف کر لیں اور ایک دوسرے کو معاف کر دیں۔
اس کے بعد ان سے نہ بد خواہی کر و، نہ دل میں انتقام لینے کا خیال کرو ، اپنی بیوی بچوں پر بھی نظر ڈالو کہ ان میں سے کوئی تم سے ناراض تو نہیں، یعنی ان کے ساتھ کوئی بے جا تشدد یا زیادتی تو نہیں کی ہے ۔ اگر ایسا ہے تو ان سے معافی مانگنے کی ضرورت نہیں بلکہ خوش اسلوبی سے ایسا برتاؤ کر وجس سے وہ خوش ہو جائیں، اسی طرح بھائی ،بہن، عزیز واقارب، غرض کسی سے کسی قسم کی بھی رنجش ہے تو تم ان کو معاف کردو ،اس لیے کہ تم بھی آخر الله میاں سے معافی چاہتے ہو۔
لغو اور فضول باتوں سے پرہیز کرو ۔ لغو باتیں کرنے سے عبادت کا نور جاتا رہتا ہے، لغو باتیں کیا ہیں؟ جیسے فضول قصے ، کسی کا بے فائدہ ذکر ، سیاسی امور پر بحث یا خاندان کی باتیں اگر شروع ہو جائیں تو اس میں غیبت ہونے کا امکان ضرور ہوتا ہے، اس لیے اس سے حتی الامکان بچنے کی کوشش کرنی چاہیے، پھر بے کار اور بے فائدہ کتاب اور رسائل کا مطالعہ یا کوئی اور بے کار مشغلہ، ان سب سے بچتے رہو، صرف تیس دن گنتی کے ہیں ،اگر کچھ کرنا ہی چاہتے ہو تو کلام پاک پڑھو، سیرة النبی صلی الله علیہ وسلم پڑھو اور دینی کتب کا مطالعہ کرو۔
رمضان شریف میں دو عبادتیں سب سے بڑی ہیں، ایک تو کثرت سے نمازیں پڑھنا ( اس میں تراویح) کی نماز بھی شامل ہے اور اس کے علاوہ تہجد کی نماز کی چند رکعات ہو جاتی ہیں، پھر اشراق ، چاشت اور اوابین کا خاص طور پر اہتمام ہونا چاہیے، دوسرے تلاوت کلام پاک کی کثرت، جتنی بھی توفیق ہو ۔
کلام پاک پڑھنے سے کئی فائدے نصیب ہو جاتے ہیں، تین چار عبادتیں اس میں شریک ہوتی ہیں اور بہت باعثِ برکت ہیں، یعنی دل میں عقیدت ، عظمت ومحبت اور یہ خیال کرکے پڑھنے سے کہ الله پاک سے ہم کلامی کی سعادت حاصل ہو رہی ہے، یہ دل کی عبادت ہے، زبان بھی تکلم کرتی ہے، یہ زبان کی عبادت ہے، کان سنتے جاتے ہیں اور آنکھیں کلام الہی کی عبارت کے نقوش کی زیارت کرتی ہیں تو ان تمام اعضا کو عبادات میں جداگانہ ثواب ملتا ہے، ان اعضا کا اس سے زیادہ اور کیا صحیح مصرف ہو سکتا ہے اور یہ سعادتیں ہی نہیں، بلکہ ان میں تجلیات الہٰی مضمر ہیں، نور حاصل ہوتا ہے او رنور کے معنی روشنی کے نہیں، بلکہ طمانینت قلب ہے اور الله تعالیٰ کا قرب ورضا ہے ۔
جب تلاوت سے تھکان ہو نے لگے تو بند کر دیں اور پھر چلتے پھرتے ،اٹھتے بیٹھتے کلمہ طیبہ کا ورد رکھیں ۔ دس پندرہ بار لا الہ الا الله تو ایک بار محمد رسول الله صلی الله علیہ وسلم پڑھتے رہیں، ان متبرک ایام میں اگر ذکر الله کی عادت ہو گئی تو پھر ان شاء الله ہمیشہ اس میں آسانی ہو گی ۔
اسی طرح درود شریف کی بھی کثرت رکھیے، ان محسن اعظم صلی الله علیہ وسلم پر، جن کی بدولت ہمیں یہ سب دین ودنیا کی نعمتیں مل رہی ہیں، استغفار جی بھر کر تو کر چکے، پھر بھی جب یاد آجائے چند بار کر لیا کریں، ماضی کے پیچھے زیادہ نہ پڑیے اب مستقبل کو سوچیے، مستقبل یہی ہے کہ الله تعالیٰ کی طاعات وعبادات میں زیادہ سے زیادہ وقت گزاریے، اس طرح ایک مومن روزہ دار کی ساری ساعتیں عبادت ہی میں گزرتی ہیں ۔ الحمدلله علی ذالک۔
اگر تم کسی دفتر میں کام کرتے ہو تو تہیہ کر لو کہ تمہارے ہاتھ سے ، زبان سے ، قلم سے خدا کی مخلوق کو کوئی پریشانی نہ ہو ،کسی کو دھوکہ نہ دو ، کسی ناجائز غرض سے کسی کا کام نہ روکو، کوئی بات شریعت کے خلاف نہ ہو ، روکے رکھو اپنے آپ کو، اگر تم تاجر ہو تو صداقت وامانت سے کام کرو، کسی قسم کے ایسے لالچ یا نفع سے کام نہ کرو جس سے کسی کو نقصان پہنچے یاتمہارا معاملہ کسی کی ایذا کا سبب بن جائے۔
آنکھیں گناہوں کا سرچشمہ ہیں ،ان کو نیچا رکھیں ، بد نگاہی صرف کسی پر بری نگاہ ڈالنا ہی نہیں، بلکہ کسی کو حقارت کی نظر سے دیکھنا، حسد کی نظر یا برائی کی نظر سے دیکھنا بھی آنکھوں کا گناہ ہے۔
روزہ داروں کے بارے میں کہتے ہیں کہ بات بات پر غصہ آتا ہے، گھر کے اندر یاگھر کے باہر کہیں بھی ہو یہ بات اچھی نہیں ہے، روزہ تو بندگی وشکستگی پیدا کرتا ہے، عجز ونیاز پیدا کرتا ہے۔ پھر یہ روزہ کا بہانہ لے کر بات بات پر غصہ اور لڑنا جھگڑنا کیسا؟ روزہ درماندگی کی چیز ہے، اس میں تواضع پیدا ہونی چاہیے، جھک جانے میں بڑی فضیلت ہے، تیس دن تک یہ کر لیجیے اس میں نفس کا بڑا مجاہدہ ہوتا ہے، جو تمام عمر کام آتا ہے ۔ یہ عادت بڑی نعمت ہے، جو ان دنوں میں بڑی آسانی سے ہاتھ آجاتی ہے۔رمضان کی راتیں عبادتوں میں گزارنے سے دن میں بھی سچائی اور دیانت سے کام کی عادت ہو جاتی ہے ۔ اس کا اہتمام کریں کہ مسجدوں میں باجماعت نمازیں ادا کریں اور اگر توفیق وفرصت مل جائے تو بڑے کام کی بات بتا رہا ہوں تجربہ کی بنا پر کہہ رہاہوں کہ نماز عصر کے بعد مسجد ہی میں بیٹھے رہیں اور اعتکاف کی نیت کر لیں قرآن شریف پڑھیں، تسبیحات پڑھیں، غروب آفتاب سے پہلے سبحان الله وبحمدہ سبحان الله العظیم اور کلمہ تمجید سبحان الله والحمد الله ولا الہ الا الله والله اکبر پڑھتے رہیں اور قرب روزہ کھولنے کے خوب الله پاک سے مناجات کریں او راپنے حالات ومعاملات پیش کریں، دنیا کی دعائیں مانگیں، آخرت کی دعائیں مانگیں ، فراغت قلب وعافیت کاملہ کی دعائیں مانگیں۔
اکثر دین دار عورتیں اس بات کی شکایت کرتی ہیں کہ ان کو روزہ افطار کرنے سے قبل عصر او رمغرب کے درمیان تسبیحات پڑھنے یا دعائیں کرنے کا موقع نہیں ملتا ،کیوں کہ یہ وقت ان کا باورچی خانے میں صرف ہو جاتا ہے، کھانا تیار کرنے میں مشغول رہتی ہیں۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ ان کا یہ وقت بھی عبات میں گزرتا ہے، روزہ رکھتے ہوئے وہ کھانا تیار کرنے کی مشقت گوارہ کرتی ہیں، جو اچھا خاص مجاہدہ ہے، پھر روزہ داروں کے افطار اورکھانے کا انتظام کرتی ہیں، جس میں ثواب ہی ثواب ہے او ر وہ جن عبادات میں مشغول ہونے کی تمنا کرتی ہیں ان کی تمنا خود ایک نیک عمل ہے، اس پر بھی ان شاء الله ثواب ملے گا، پھر یہ بھی ممکن ہے کہ غروب آفتاب سے آدھ گھنٹہ قبل انتظامات سے فارغ ہونے کا موقع مل سکتا ہے اور اگر نہ بھی ملے تو ثواب ان شاء الله ضرور مل جائے گا، لیکن شرط یہ ہے کہ وہ شریعت وسنت کے مطابق اپنی زندگی بنائیں ،صرف نماز روزہ ہی الله کے فرائض نہیں ہیں اور بھی فرائض ہیں اوربھی احکامات ہیں، ان کا پورا کرنا بھی ضروری ہے، مثلاً وضع قطع، لباس وپوشاک سب شریعت کے مطابق ہو۔ پردہ کا خاص اہتمام ہو ، بے پردہ باہر نہ نکلیں اور ویسے بھی شریعت نے جن کو نامحرم بتایا ہے ان سے بے تکلف ملنا جلنا بھی گناہ ہے، اس میں بڑی احتیاط کی ضرورت ہے، آپس میں جب ملیں، بات چیت کریں تو فضول تذکرے نہ چھیڑیں ایسے تذکرے میں عورتیں ضرور غیبت کے سخت گناہ میں مبتلا ہو جاتی ہیں، نام ونمود کے لیے کوئی بات نہ کریں، یہ بھی گناہ ہے، اگر ان باتوں کا اہتمام نہ کیا تو باقی اور عبادات سب بے وزن ہو جاتی ہیں اور اس سے مواخذہ کا قوی اندیشہ ہے۔ خوب سمجھ لو۔
اس ماہ مبارک میں ہر عمل نیک کا ستر گناہ ثواب ملتا ہے، چناں چہ جہاں اور عبادات وغیرہ ہیں، وہاں اس ماہ مبارک میں صدقہ وخیرات خوب کرنا چاہیے، اپنی حیثیت کے مطابق جس قدر ممکن ہو یہ سعادت بھی حاصل کر لے، یہ بھی خوب سمجھ لیجیے، اس ماہ مبارک میں جس طرح نیک اعمال کا بے حد وحساب اجر وثواب ہے اسی طرح ہر گناہ کا مواخذہ وغذاب بھی بہت شدید ہے ۔العیاذ بالله․
اپنے مرحوم اعزہ ،آباؤ اجداد او راحباب کے لیے ایصال ثواب کرنا بھی بہت بڑے ثواب کا کام ہے او ربہترین صدقہ ہے، میں اپنے ذوق قلبی کے تقاضے سے ایک بات کہتا ہوں جس کا جی چاہے عمل کرے یا نہ کر ے۔ ہم پر الله تعالیٰ نے اپنے حقوق کے بعد والدین کے حقوق واجب فرمائے ہیں، انہوں نے پالا، پرورش کیا، دعائیں کیں، راحت پہنچائی اور جب تک تم بالغ نہیں ہوئے تمہارے کفیل رہے او رجب بالغ ہوئے تو تم نے ان کی کیا خدمت کی ہو گی تو دیکھو جتنا سرمایہ ہے اپنے زندگی بھر کے اعمال حسنہ کا اور طاعات نافلہ کا سب نذر کر دو اپنے والدین کو، ان کا بہت بڑا حق ہے، کیوں کہ والدین کو الله تعالیٰ نے مظہر ربوبیت بنایا ہے اس عمل خیر کا ثواب تمہیں بھی اتنا ہی ملے گا جتنا دے رہے ہو، بلکہ اس سے بھی زیادہ، کیوں کہ یہ ایثار ہے اور اس کا بہت بڑا ثواب ہے۔ میں تو اپنی ساری عمر کی تمام عبادات وطاعات نافلہ او راعمال خیر اپنے والدین کی روح پر بخش دیتا ہوں اور سمجھتا ہوں کہ اب بھی حق ادا نہیں ہوا الله تعالیٰ اپنی رحمت واسعہ سے قبول فرمالیں، اپنی عبادات نافلہ کا ثواب احیاء واموات دونوں کو منتقل کیا جاسکتا ہے۔
اس ماہ مبارک میں لیلة القدر ہے، لیلة القدر کیا چیز ہے ؟کلام پاک میں ہے کہ ” تم کیا جانو، لیلة القدر کیا چیز ہے؟ہزار مہینوں سے بہتر رات ہے۔“کہاں پاؤ گے ہزار مہینے جہاں خیر ہی خیر ہو ! الله تعالیٰ کا یہ ہم پر انعام عظیم ہے او رانہیں کے خزانہ لامتناہی میں اس خیر کا سرمایہ ہے، رمضان شریف کے مہینہ کا ہر دن تو شب قدر کے انتظار میں ہے، ہر شب شب قدر است گرقدر بدانی او راس انتظار میں او راس کے اہتمام میں وہی ثواب ہر روز ملے گا۔ جو شب قدر میں ہے، اگر شب قدر 27 رمضان کو ہے تو جو روزہ پہلے رکھا۔ وہ شب قدر ہی کی جانب تو ایک قدم ہے، اسی طرح دوسرا رکھا یہ سارے شب قدر سے قریب ہونے کا ذریعہ ہیں یا نہیں ؟ جس طرح مسجد میں جانے پر ہر قدم پر ثواب ملتا ہے، اسی طرح پہلے روزے سے شب قدر تک ہرلمحہ پر ان شاء الله ثواب ملے گا، بشرطے کہ ہم اس کے حریص ہوں، اب ہم لوگوں کی ایک ایک رات شب قدر ہے او را س کی قدر کرنی چاہیے۔
شب قدر کے متعلق یہ بات بھی ہے کہ اس کا وقت غروب آفتاب سے طلوع فجر تک رہتا ہے، اس لیے اس کا ضرو راہتمام رکھنا چاہیے، جس قدر ممکن ہو نوافل وتسبیحات اور دعاؤں میں کچھ اضافہ ہی کر دینا چاہیے، ساری رات جاگنے کی بھی ضرورت نہیں، جس قدر تحمل ہو بہت ہے، الله پاک نے فرمایا کہ یہ مہینہ میرا ہے تو یہ ایک ذریعہ ہے، اپنے بندوں کو اپنا بنانے کا، اب ہم لوگ بھی اس محبت کا حق ادا کریں اور یہ امید رکھیں کہ ان شاء الله تعالیٰ ہمارا تعلق الله میاں سے قوی ہو جائے گا۔
یہ تو خلاصہ ہے رمضان شریف کے اعمال کا، لیکن یہ تو ذاتی طور پر تمہاری عبادات ہوئیں، اب دین کے مطالبات او ربھی ہیں۔ تمام مومنین، مومنات، مسلمین ومسلمات کے لیے دعائیں کرو۔
حدیث شریف میں ہے کہ اگر کوئی مسلمان روزانہ ستائیس دفعہ تمام مسلمانوں کے لیے دعائے مغفرت ورحمت کرے تو اس کی ساری دعائیں قبول ہوتی ہیں، ایمان پر خاتمہ ہوتا ہے، رزق میں فراغت ہوتی ہے اور نہ جانے کتنی برکتیں حاصل ہوتی ہیں۔
مطالبات ایمانیہ کچھ اور آگے جاتے ہیں، وہ یہ کہ جو مسلمان اس زمانہ میں زندقہ والحاد کی طرف جارہے ہیں، ان کی ہدایت کے لیے بھی دعائیں مانگیں۔ اس لیے کہ یہ بھی تو محمد صلی الله علیہ وسلم کے امتی ہیں، الله تعالیٰ نے ان کے دلوں میں دین کی عظمت اور دین کا فہم عطا فرمائیں اورصحیح وقوی ایمان او راسلام عطا فرمائیں، پاکستان او راہل پاکستان کی سلامتی کے لیے بھی خوب دعائیں مانگیں۔
بطور لطیفہ یہ بات سمجھ میں آئی کہ رمضان المبارک کے تین عشرے اس دعا کے مصداق ہیں ۔ ﴿ربنا اتنا فی الدنیا حسنة وفی الٰاخرة حسنة وقنا عذاب النار﴾․
پہلا عشرہ رحمت کا ﴿ربنااتنا فی الدنیا حسنة﴾ ( اے ہمارے رب! ہمیں دنیا میں بھلائی عطا فرما۔)
دوسرا عشرہ مغفرت کا ﴿وفی الاخرة حسنة﴾ ( اور آخرت میں بھلائی عطا فرما۔)
تیسرا عشرہ دوزخ سے نجات کا ﴿وقنا عذاب النار﴾ (اورجہنم کے عذاب سے ہمیں بچا۔)
رمضان کے متبرک مہینہ میں وہی دعائیں مانگنی ہیں کہ یا الله! آپ نے اس متبرک ماہ میں جتنے وعدے فرمائے ہیں اور آپ کے محبوب نبی صلی الله علیہ وسلم نے جتنی بشارتیں دی ہیں ، یا الله! ہم ان سب کے محتاج ہیں، آپ ہم کو سب ہی عطا فرما دیجیے۔
یا الله! ہم لوگ جو توبہ استغفار کریں وہ سب قبول کر لیجیے ہمارے متعلقین ، دوست احباب کو توفیق دیجیے کہ وہ آپ کی عبادات وطاعات میں مشغول ہوں ۔ ہم میں جوخامیاں ہیں سب کو دور کر دیجیے، ہم کو قوی سے قوی ایمان عطا فرمائیے، زیادہ سے زیادہ اعمال صالحہ کی توفیق دیجیے۔ یا الله! ہماری آنکھوں ، کانوں زبان اور دل کو لغویات سے پاک رکھیے، یا الله! ان میں اپنے ایمان کا نور عطا فرمائیے۔
یا الله! سب مسلمین مسلمات پر رحم فرمائیے، تمام مملکتوں میں جہاں جہاں مسلمان بے راہ روی میں پڑگئے ہیں، ان کے دلوں میں نفاق پیدا ہو گیا ہے، اس کو دور فرمائیے ان کو اتباع شریعت اور سنت کی توفیق عطا فرما دیجیے، ان کو توبہ واستغفار کی توفیق عطا فرما دیجیے۔
یا الله! خصوصاً پاکستان میں جو زندقہ اور الحاد کا بڑھتا ہوا سیلاب ہے یا الله! اس کو دور فرما دیجیے او راس سیلاب بلا سے ہمیں نجات عطا فرما ئیے! آئندہ نسلیں نہ جانے کہاں سے کہاں پہنچ جائیں۔ یا الله! ان کی حفاظت فرمائیے ان کے دلوں میں دین کی عظمت اور آخرت کا خوف پیدا کیجیے یا الله! ان میں انسانیت اور شرافت کے احساسات وجذبات پیدا فرمادیجیے۔
یا الله! ہر طرح کی برائیوں سے تباہ کاریوں سے بچا لیجیے۔ یا الله! ہمارے ملک میں جومنکرات وفواحشات عام ہو رہے ہیں، آپ کی حرام کی ہوئی چیزیں حلال ہو رہی ہیں، ہم مسلمانوں کو اس تباہی وبربادی سے بچا لیجیے، جو لوگ حواس باختہ ہیں ،ان کی بھی رہ نمائی فرمائیے۔
یا الله! پاکستان کو قمار خانے ، شراب خانے ، نائٹ کلب، ریڈیو ٹیلی ویژن کی لغویات سے ، سینما گھروں، جن سے روز وشب ہماری اخلاقی اور معاشرتی اور اقتصادی زندگی تباہ وبرباد ہو رہی ہے ان تمام فواحشات سے ہم کو پاک صاف فرما دیجیے اور یا الله! ارباب حل وعقد کو توفیق دیجیے اور اس کا احساس دیجیے کہ وہ اپنے اختیارات سے ان منکرات کو مٹائیں اور آپ کی رضا جوئی کے لے دین کی اشاعت کریں۔
یا الله! امن وامان کی صورت پیدا کر دیجیے، بیرونی سازشوں دشمنوں کی نقصان رسانی سے ہماری مملکت اسلامیہ کو بچا لیجیے، ہمارے دین کی حفاظت فرمائیے۔
یا الله! ہم یہ دعائیں آپ کی بارگاہ میں پیش کرتے ہیں، اس ماہ مبارک کی برکت سے قبول فرما لیجیے، یا الله! جو مانگ سکے وہ بھی دیجیے او رجونہ مانگ سکے وہ بھی دیجیے۔ جس میں ہماری بہتری ہو دین ودنیاکی فلاح ہو، یا الله وہ سب ہم کو عطا کیجیے، نفس وشیطان سے ہم کو بچائیے، اپنی رضائے کاملہ عطا فرمائیے۔
یا الله! آپ کا وعدہ ہے کہ یہ مہینہ آپ کا ہے، اس ماہ مبارک میں ہم کو اپنا بنا لیجیے، یا الله! آپ مربی ہیں، رحیم ہیں، غفور ہیں، ہماری پرورش کرنے والے ہیں، ہمارے رزاق ہیں۔ اپنا صحیح تعلق عطا فرمائیے ہمارے سارے معمولات دین کے ہوں یا دنیا کے، یا الله! سب آسان کر دیجیے، مرنے کے بعد برزخ کے تمام معاملات آسان کر دیجیے، یوم حساب کا معاملہ آسان کر دیجیے او راپنی رضائے کاملہ کے ساتھ جنت میں داخل کر دیجیے۔
یا الله! اپنے محبوب ،شفیع المذنبین رحمة للعالمین صلی الله علیہ وسلم کے امتی ہونے کی حیثیت سے حشر میں ہم پر اپنی رحمتیں نازل فرمائیے، ہمارے ظاہر کو بھی پاک کر دیجیے اور باطن کو بھی پاک کر دیجیے۔
یا الله! ہمیں رمضان المبارک کے ایک ایک لمحے کے انوارو تجلیات ، چاہیے ہم محسوس کریں یا نہ کریں آپ سب عطا فرما دیجیے، یا الله! ہمارے روزے اور عبادت، چاہے ناقص ہوں، آپ اپنے فضل سے قبول فرما لیجیے اورکامل اجر عطا فرمائیے۔
یا الله! جو دشواریاں، بیماریاں، پریشانیاں جس میں ہم مبتلا ہیں اور آنے والے خدشات آفات ہیں، ان سب سے ہم کو محفوظ رکھیے، یا الله! کھانے پینے کی چیزوں میں گرانی روز افزوں ہوتی جارہی ہے ملاوٹ ہو رہی ہے، وبائیں آرہی ہیں، بیماریاں پھیل رہیں ہیں، سب سے حفاظت فرمائیے۔ہم کو پاکیزہ اور ارزاں غذائیں عطا فرمائیے۔ یا الله ایمان والوں کے لیے آج کل کا معاشرہ تہذیب وتمدن کی لعنتوں کا ماحول، جہنم کدہ بنا ہوا ہے، اس کو گلزار ابراہیم بنا دیجیے۔ ہماری تمام حاجات پوری فرمائیے۔ ہم کو اسلام پر قائم رکھیے او رہمارا خاتمہ ایمان پر فرمائیے۔ آمین۔ بحق سید المرسلین، صلی الله علیہ وسلم وآلہ واصحابہ اجمعین․
اللھم صلی علی سیدنا محمد وعلی آل سیدنا محمد وبارک وسلم

Flag Counter