Deobandi Books

ماہنامہ البینات کراچی ربیع الثانی ۱۴۳۳ھ - مارچ۲۰١۲ء

ہ رسالہ

8 - 8
آپ خودحساب کرلو!
آپ خودحساب کرلو!

کل جگ نہیں کہ جگ ہے یہ
یاں دن کو دے اور رات لے
کیا خوب سودا نقد ہے
اس ہاتھ دے اس ہاتھ لے
اس نے انٹرنیٹ کھولاتولکھاتھا:آپ کوdisabled کوٹے میں امیدوارلِکھ لیاگیاہے، آپ انٹرویوکے لئے پیش ہوں۔وہ حیران تھامیں تواللہ کے فضل وکرم سے بالکل صحیح سالم ہوں،کسی بھی طورdisabled نہیں ہوں۔ہوایہ تھا کہ درخواست فارم بذریعہ ڈاک بھی جاناتھااوربذریعہ کمپیوٹربھی۔کمپیوٹرمیں ایک کالمdisabled کاتھا۔غلطی سے اُس کوٹِک کردیا،فوراً درستی کی کوشش کی،مگرکمپیوٹرنے قبول کرنے سے انکارکردیا۔درخواست بذریعہ ڈاک میں درست لکھاتھا،مگرسروس کمیشن اہلکارنے کمپیوٹر درخواست کودرست مان لیا۔غلط اندراج کی درستی کے لئے اَب دوبارہ درخواست رجسٹری ڈاک بھیج دی گئی ہے۔اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’من سن فی الإسلام سنّۃ حسنۃ فلہ أجرھاوأجرمن عمل بھابعدہ من غیرأن ینقص من أجورھم شیء ومن سن سنۃ سیءۃ کان علیہ وزرھاووزرمن عمل بھامن بعدہ من غیرأن ینقص من اوزارھم شیء‘‘۔
(مسلم شریف،جلد:۱،ص:۳۲۷)
ترجمہ:’’جس کسی نے اچھی راہ اختیارکی،اُسے اپنے عمل کااجرملے گا،پھر اُس کے بعدجوکوئی اِس راہ چلے گا،اُن کااجربھی ملے گااوراِن کے اجرمیں کمی نہیں کی جائے گی اورجس کسی نے بُراطریقہ اختیارکیا،اُسے اپنے غلط عمل کاگناہ بھی ملے گا، اور اس کے بعدجوکوئی اس بُری راہ پرچلے گا،اُن کاگناہ بھی ملے گااوراِن کے گناہ میں کوئی کمی نہیں کی جائے گی‘‘۔ اللہ پاک نے ارشادفرمایا:
’’وُکُلَّ إِنْسَانٍٍ أَلْزَمْنَاہُ طَاءِرَہٗ فِیْ عُنُقِہٖ،وَنُخْرِجُ لَہٗ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ کِتَاباً یَّلْقَاہُ مَنْشُوْراً،اِقْرَأْ کِتَابَکَ کَفیٰ بِنَفْسِکَ الْیَوْمَ عَلَیْکَ حَسِیْباً‘‘۔(بنی اسرائیل :۱۳)
ترجمہ:’’اورجوآدمی ہے،لگادی ہے ہم نے اس کی بری قسمت اس کی گردن سے اورنکال دکھائیں گے ان کوقیامت کے دن ایک کتاب کہ دیکھے گااس کوکھلی ہوئی ،پڑھ لے اپنی کتاب ،توہی بس ہے آج کے دن اپناحساب لینے والا‘‘۔
دوسری جگہ فرمایا:
’’مَایَلْفِظُ مِنْ قَوْلٍ إِلَّالَدَیْہِ رَقِیْبٌ عَتِیْدٌ‘‘۔(ق:۱۸)
ترجمہ:’’نہیں بولتاکچھ بات جونہیں ہوتااُس کے پاس ایک راہ دیکھنے والاتیار‘‘۔
ایک اورجگہ فرمایا:
’’یَقُوْلُوْنَ یَاوَیْلَتَنَامَالِھٰذَاالْکِتَابِ لَایُغَادِرُصَغِیْرَۃً وَّلَاکَبِیْرَۃً إِلَّاأَحْصَاھَا‘‘۔
(کھف:۴۹)
ترجمہ:’’اورکہتے ہیں:ہائے خرابی!کیساہے یہ کاغذ؟نہیں چھوٹی اس سے چھوٹی بات اورنہ بڑی بات،جو اس میں نہیںآئی‘‘۔ سب کچھ درج سامنے موجودہے۔آج کا کمپیوٹراورانٹرنیٹ اللہ اوراُس کے نبیصلی اللہ علیہ وسلم کی باتوں کی مِنْ وَعَنْ تصدیق کررہاہے۔کمپیوٹرنے چھوٹی سی غلطی بھی پکڑلی،مگراصلاح کاموقع نہیں دیا،جبکہ تکریمِ بنی آدم کی خاطرقیامت کی کتابِ منشور میں اصلاح کاموقع بھی اللہ نے دیاہے،بلکہ بُرے اعمال کواچھے اعمال کی شکل دینے کی کمانڈز بھی رکھی گئی ہیں۔گرفت میںآنے سے پہلے پہلے یعنی دمِ واپسیں سے پہلے پہلے ہرانسان کوبھرپوراختیاردیاگیاہے۔کمپیوٹرمیںsendکمانڈدبانے سے پہلے سب کچھ کرسکتے ہیں،deleteکرسکتے ہیں،changeکرسکتے ہیں،shiftکرسکتے ہیں،copyکرسکتے ہیں،مگرsendبٹن دبانے سے معاملہ آگے چلاجاتاہے۔اپنے ہاتھ سے نکل جاتاہے۔اسی طرح جب ملک الموت پہنچ جائے،دمِ واپسیں ہو،آدمی گرفت میںآجائے توپھر’’کتابِ منشور‘‘ نامۂ اعمال میں تبدیلی ناممکن ہوجاتی ہے۔
دیکھئے نا!بنی اسرائیل کا۹۹افرادکاقاتل ایک کم نظرزاہدکے پاس توبہ کی راہ ڈھونڈنے پہنچا، وہاں اُسے مایوس کن جواب ملاتواُس نے سنچری پُوری کرلی،مگرہاتھ ڈیلیٹ بٹن پرتھا،دل میں ندامت تھی، کسی نے کہا:’’ماحول بدل! فلاں بستی میں کچھ اللہ والے نیک لوگ رہتے ہیں،مایوس ہونے کی بجائے اُن کی خدمت میں چلے جاؤ،اللہ کی رحمت سے کچھ بعیدنہیں‘‘۔چل پڑا، راستے میں ملک الموت آپہنچا،جنت جہنم دونوں کے فرشتے جھگڑنے لگے،مگرفیصلہ اس پرہواکہ’’ نأیٰ بصدرہ ‘‘یہ سینے کے بل گھسٹ کر بھی ڈیلیٹ بٹن دبانے کی کوشش کررہاتھا،ہماری رحمت نے اس کوتائب لکھ لیاہے۔
سترہزارجادوگروں اپنے اَن داتافرعون کے حکم پر کلیم اللہ کامقابلہ کیا،نبیوں کامقابلہ کوئی چھوٹی سی غلطی نہیں ہے،مگراحساس ہوا،ہاتھ فوراًڈیلیٹ بٹن کوگیا،اعلان کررہے تھے:’’ہم ہارون وموسی علیہماالسلام کے رب پرایمان لائے‘‘۔سابقہ گناہ ڈیلیٹ ہوگئے،نیانامۂ عملsendہوگیا۔اللہ کودو نبیوں کاواسطہ دیا،رحمتِ الٰہی نے دامن تھام لیا،چندمنٹوں کی صحبتِ کلیم ایمان ویقین کی آخری منزلوں تک پہنچا گئی، بقول حضرت جھنگوی شہیدؒ چندمنٹوں کی صحبتِ کلیم کارنگ اتناپختہ تو۲۳سال کی صحبتِ حبیب کے کیا کہنے ؟’’صِبْغَۃَ اللّٰہِ وَمَنْ أَحْسَنُ مِنَ اللّٰہِ صِبْغَۃً ‘‘جوکوئی اس رنگ کی پختگی کونہ مانے وہ خود بدرنگ ہے۔ہاں!توگرفت سے پہلے ان سترہزارکارجوع اورتوبہ ان کے نامۂ اعمال کے لئے ذریعہ صلاح و فلاح بن گئی ،جبکہ فرعون نے بھی کلمۂ توحیدپڑھ لیا:’’اٰمَنْتُ أَنَّہٗ لَاإِلٰہَ إِلَّاالَّذِیْ اٰمَنَتْ بِہٖ بَنُوْإِسْرَاءِیْلَ وَأَنَامِنَ الْمُسْلِمِیْنَ‘‘میں اسی اللہ پرایمان لاتاہوں جس پربنی اسرائیل ایمان لائے ہیں۔مگرحکم ہوا ’’آلْءٰنَ؟‘‘ اب ایمان لاتاہے؟اب توگرفت آچکی:’’ أَدْرَکَہٗ الْغَرَقُ‘‘اب توملک الموت آچکا،اب تو sendبٹن دب چکا،اب ڈیلیٹ نہیں ہوسکتا،گناہ توبڑے بڑے بہت ہیں،ماں باپ کو ستانا، چوری، ایذائے مسلم ،جھوٹ،قتلِ مسلم اورشرک،رشوت اورسود بھی بدترین گناہ ہیں۔قتل مسلم پر ابدی جہنم اور شرک ناقابل معافی جرم ہیں،سود پر اللہ اوررسول صلی اللہ علیہ وسلم سے اعلانِ جنگ۔
تمام گناہوں سے بچاجائے،سابقہ پرتوبہ ،فوراًڈیلیٹ بٹن دبالیاجائے،خصوصاًقتلِ مسلم، دہشت گردی کے شک میں بھی اجازت نہیں،عدالت فیصلہ کرے گی اورشرک پرتوابداًقطعاًجہنّم کاپروانہ ملنے کاواضح اعلان ہوچکاہے۔
مجھے محسوس ہوتا ہے کہ جیسے
اکیلا ہی سرِ محشر کھڑا ہوں
اشاعت ۲۰١۲ ماہنامہ بینات , ربیع الثانی ۱۴۳۳ھ - مارچ۲۰١۲ء, جلد 75, شمارہ 
Flag Counter