Deobandi Books

ماہنامہ البینات کراچی رمضان،شوال ۱۴۳۲ھ -ستمبر ۲۰۱۱ء

ہ رسالہ

3 - 16
ریمنڈ ملک !
ریمنڈ ملک!

اگر عبد الرحمن ملک صاحب کاتبلیغی جماعت کے ساتھ زندگی میں کبھی کچھ دن کا ہی واسطہ پڑا ہوتا تو وہ اپنا نام رحمن ملک لکھنے کی کبھی جسارت نہ کرتے اور نہ ہی انہیں اُس شرمندگی کا سامنا کرنا پڑتا،جب ملک صاحب وفاقی کابینہ کی میٹنگ میں باربار کوشش کے باوجود سورہٴ اخلاص تک نہ پڑھ سکے۔ اب بھی اگر اپنے نام پر ہی غور فرمالیں تو ہوسکتا ہے اپنے ساتھ ساتھ بہت سے دوسروں کو بھی گناہ سے بچالیں۔ اگر ایسا نہ کرسکیں تو بہتر یہ ہوگا کہ اپنا نام ریمنڈ ملک رکھ لیں جو ہمارے حکمرانوں کے بیرونی آقاؤں کو بھی اچھا لگے گا اور ملک صاحب کی کارکردگی کے بھی عین مطابق ہوگا۔کوئی رحمن کا بندہ ہو تو وہ سب کچھ نہیں کہہ سکتا جو ملک صاحب نے ایم آئی سکس (MI6)کے شہر لندن میں فرمایا۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان کا وزیر داخلہ لندن میں گوروں کے ایک تھنک ٹینک سے خطاب کرتے ہوئے فرماتاہے کہ تبلیغی جماعت کا ہیڈکوارٹر رائے ونڈ شدت پسندی اور دہشت گردی کو جنم دینے والی جگہ ہے۔
اخباری اطلاعات کے مطابق ملک صاحب کا یہ بھی فرمانا تھا کہ جتنے بھی ”دہشت گرد“ پاکستان سے پکڑے جاتے ہیں، انہوں نے تبلیغی جماعت کے ہیڈکوارٹر رائے ونڈ کا دورہ کیا ہوتاہے، ان کے قریبی عزیزوں میں سے کسی نے سوویت یونین کے خلاف افغان جنگ (جہاد) میں حصہ لیا ہوتا ہے یا ان کا تعلق پاکستان میں ۲۵۰۰۰ سے زائد دینی مدرسوں میں سے کسی کے ساتھ رہا ہوتا ہے۔ عبد الرحمن ملک نے تو وہ بات بھی کردی جو امریکا، برطانیہ اور دوسرے یورپی ممالک اور اسلام دشمن بھی نہ کرسکے۔ تبلیغی جماعت کا تو اپنا ایک مخصوص کام ہے ،جس کا تمام تر تعلق تبلیغ اور تربیت سے ہے۔ تبلیغی نہ تو سیاست کرتے ہیں ،نہ ہی کسی قسم کے جھگڑے میں پڑتے ہیں۔ وہ تو اچھائی، نیکی اور نماز کی طرف بلاتے ہیں اور ایک پُرامن تحریک کا حصہ ہیں۔ اسی وجہ سے تبلیغی جماعت سے تعلق رکھنے والے حضرات تبلیغِ اسلام کے لئے دنیا کے کونے کونے کا دورہ کرتے ہیں اور عمومی طور پر ان کو کہیں نہیں روکا جاتا۔اس جماعت کی کاوشوں سے نہ صرف ہزاروں ، لاکھوں غیر مسلموں نے اسلام قبول کیا، بلکہ لاکھوں لادین اور بے راہ رو مسلمانوں نے شراب نوشی، زنا اور دوسرے کبیرہ گناہوں کو چھوڑا اور نماز، روزہ کی طرف رخ کیا۔ پاکستان کرکٹ کے یوسف یوحنا کو محمد یوسف بنانے میں تبلیغی جماعت کا اہم کردار تھا۔ اسی تبلیغی جماعت نے پاکستان کی کرکٹ میں اسلام کا رنگ بھر دیا اور ہم نے سعید انور، مشتاق احمد، ثقلین مشتاق اور انضمام الحق کو اس انداز میں بدلتے دیکھا کہ ماضی میں پلے برائر کے طور پر دیکھے جانے والے کرکٹرز کھیل کے میدان میں باجماعت نماز ادا کرتے نظر آنے لگے اور اپنی جیت کو اللہ تعالیٰ کے کرم اور رحمت سے جوڑنے لگے۔ اسی تبلیغی جماعت نے ہمیں ایک پاپ سنگر سے صوم وصلوٰة کا پابند ایک دینی رہنما جنید جمشید کی صورت میں دیا۔ میں ذاتی طور پر ایسے کئی افراد کو جانتا ہوں جن کی زندگیوں کو تبلیغ کرنے والوں نے اللہ کے کرم سے بدل کررکھ دیا۔ ایسی جماعت پر شدت پسندی اور دہشت گردی کے الزام لگانا اس اسلام دشمن ایجنڈے کے مترادف ہے جس کا مقصد اسلام کی تبلیغ کو روکنا ہے۔ آج اسلام یورپ اور امریکا میں تمام ترمنفی پروپیگنڈہ کے باوجود سب سے زیادہ پھیلنے والا مذہب ہے۔ ابھی چند روز قبل ہی ساؤتھ افریقہ کی کرکٹ ٹیم کے فاسٹ بالر پارنل نے اسلام قبول کرلیا۔ پارنل نے اپنا اسلامی نام ولید رکھا ہے۔ تبلیغی جماعت کے برعکس پاکستان کے اندر اور دنیا بھر میں کئی ایسی اسلامی تنظیمیں ہیں جوجہاد جیسے اولین فرض کو کشمیر،افغانستان، عراق، فلسطین اور چیچنیا وغیرہ میں ادا کررہے ہیں۔ امریکا وبرطانیہ اور دوسرے مشرک ممالک کو اصل تکلیف ان مجاہدینِ اسلام سے ہے جو اسلام دشمن افواج کو ناکوں چنے چبوارہے ہیں اور اسی وجہ سے ان کو ”دہشت گرد“ اور ”شدت پسند“ کا نام دیا جاتا ہے۔ لگتا ہے کہ ملک صاحب کے خیالات بھی امریکا وبرطانیہ سے ملتے جلتے میں، مگر اللہ کے راستے میں جہاد کرنے والوں کا جو مقام ہے وہ وہی جانتا ہے جس نے قرآن اور سنت رسول ا کو پڑھا ہو۔ میکالے کے پیروکار اور اسلام سے دور مغرب زدہ مسلمانوں نے تو جہاد اور جہادیوں کو گالی بنا چھوڑا ہے۔اگرچہ ملک صاحب نے لندن میں اپنے بیٹے کے کانووکیشن میں شرکت اور تبلیغی جماعت پر دہشت گردی اور شدت پسندی کا ٹھپہ لگانے کے بعد واپس پاکستان پہنچتے ہی یہ خبر اخبار میں لگوادی کہ ان کے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا اور یہ کہ ان کا تبلیغی جماعت اور رائے ونڈ کے بارے میں خیال بہت اچھا ہے، مگر ان کی وضاحت پڑھنے میں ہی پھس پھسی لگتی ہے اور اسی وجہ سے ان کو تنقید کا سامنا ہے۔ اس وقت قید مونس الٰہی نے بھی ملک صاحب کے بیان پر غم وغصہ کا اظہار کیا اور کہا کہ ان کو خود پر کرپشن کے الزامات سے کہیں زیادہ وزیر داخلہ کے بیان پر دکھ ہوا ہے۔ مگر کون نہیں جانتا کہ ملک صاحب تو ویسے بھی غیر ذمہ دارانہ بلکہ فضول بیان دینے کی شہرت رکھتے ہیں۔ ابھی حال ہی میں کراچی کی ٹارگٹ کلنگ پر ملک صاحب کا فرمانا تھا کہ ۷۰ فیصد افراد کا کراچی میں قتل بیویوں اور گرل فرینڈز کی وجہ سے ہوتا ہے۔ اس سے فضول بات شاید ہی کوئی ہوسکتی ہو۔
وزیر داخلہ صاحب ! وجہ جو بھی ہو، حقیقت یہ ہے کہ آپ اپنا فرض ادا کرنے سے قاصر ہیں۔ آخر میں میرا آپ کو برادرانہ مشورہ ہوگا کہ اسلامی تنظیموں اور جماعتوں کے متعلق بات کرتے ہوئے آپ کو احتیاط برتنی چاہئے، کیونکہ آپ کی کوئی بھی بے پر کی اڑائی گئی اسلام دشمنوں کے لئے تو خوشی کا باعث ہوسکتی ہے، مگر آپ کے عہدہ کے باعث ایسے غیر ذمہ دارانہ بیانات پاکستان اور مسلمانوں کے لئے مشکلات کا باعث بن سکتے ہیں۔ اگر ہو سکے تو چند دن تبلیغی جماعت کے ساتھ لگادیں ،ہوسکتا ہے اللہ تعالیٰ آپ کی زندگی کو بھی بدلنے کا وسیلہ اسی جماعت کو بنادیں۔ دنیا تو آپ نے بہت کمالی، ذرا آخرت کی بھی فکر کرلیں۔ باقی صدرزرداری اور وزیر اعظم گیلانی سے یہ امید رکھنا کہ وہ ملک صاحب کے خلاف کوئی ایکشن لیں گے تو بھول جایئے۔ مجھے تو شبہ ہے کہ ان کے اس ”کارنامہ“ اور بیرونی آقاؤں کی سفارش پر انہیں کہیں مزید ترقی نہ دے دی جائے۔
(بشکریہ روزنامہ جنگ ،کراچی ۔یکم اگست ۲۰۱۱)
اشاعت ۲۰۱۱ ماہنامہ بینات , رمضان،شوال:۱۴۳۲ھ -ستمبر: ۲۰۱۱ء, جلد 74, شمارہ 9

    پچھلا مضمون: آڈٹ کمپنی میں ملازمت کرنے کا شرعی حکم !
Flag Counter