Deobandi Books

ماہنامہ البینات کراچی ربیع الاول ۱۴۳۱ھ - مارچ ۲۰۱۰ء

ہ رسالہ

2 - 11
مسجد میں کرسیاں رکھنااور ان پر نماز پڑھنا !
مسجد میں کرسیاں رکھنااور ان پر نماز پڑھنا!

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان دین اس مسئلہ میں کہ:
ایک شخص جو اپنے گھر سے پیدل مسجد آتا جاتا ہو اور نماز کے بعد بھی پندرہ بیس منٹ مسجد کے باہر کھڑے ہوکر مختلف موضوعات پر تبادلہ خیال کرتا ہو ،اس کے لئے مسجد میں کرسی پر بیٹھ کر نماز پڑھنا کیسا ہے؟
صورتحال کچھ اس طرح ہے کہ ہماری مسجد کی پہلی صف میں۹ تا ۱۰ کرسیاں لگی رہتی ہیں۔ بعض اوقات تعداد اس سے بھی بڑھ جاتی ہے۔ جن پر بڑی عمر کے بزرگ حضرات نماز پڑھتے ہیں لیکن یہ تمام حضرات اپنے اپنے گھروں سے مسجد میں پیدل آتے ہیں۔ مسجد کی پہلی صف میں اتنی تعداد میں کرسیاں دیکھنے کا اب تک کہیں اتفاق نہیں ہوا، بلکہ دیگر مساجد میں دائیں بائیں کونوں میں کرسیاں رکھتے ہیں، سمجھانے پر کہتے ہیں کہ مسجد حرام میں بھی اسی طرح کرسیاں درمیان میں رکھی ہوئی ہوتی ہیں۔ کیا ان کا یہ استدلال درست ہے؟
ایک طرح سے اتنی کثرت سے مسجد میں کرسیوں کا استعمال عیسائی مذہب سے بھی ہمیں مشابہ کررہا ہے، کیونکہ ان کے گرجاؤں میں کرسیوں پر بیٹھ کر عبادت کی جاتی ہے، جب کہ اس حوالے سے ہمارے پیارے نبی حضرت محمد ا کا عاشورہ کے روزوں کے متعلق ارشاد ہمارے لئے واضح مثال ہے۔ کچھ عرصہ پہلے ہماری مساجد ہرقسم کی خرافات سے بالکل محفوظ تھیں، لیکن افسوس موبائل فون کے بیجا استعمال کی وجہ سے مساجد میں بھی موسیقی گونجنے لگی اور اب یہ کرسیوں کا کثرت سے استعمال ہمیں گرجا تہذیب کی طرف لے جارہا ہے۔
آپ حضرت اس حوالے سے ہماری رہنمائی فرمائیں کہ:
۱…کسی شخص کو کرسی پر بیٹھ کر نماز پڑھنے کی اجازت ہے؟
۲…اگر ایک شخص زمین پر بیٹھ کر نماز پڑھ سکتا ہے تو اس کے لئے کرسی پر بیٹھ کر نماز پڑھنا درست ہے؟ اگر درست ہے تو افضل کون سی صورت ہے، زمین پر بیٹھ کر یا کرسی پر بیٹھ کر؟
۳…اگر کوئی شخص کمر کی تکلیف یا پیروں کی تکلیف کی وجہ سے رکوع اور سجدہ کرسکتا ہے اور وہ قیام پربھی قادر ہے تو کیا اس کے لئے قیام چھوڑ کر کرسی پر بیٹھ کر نماز پڑھنا درست ہے؟
اگر درست ہے تو کیا اس کے لئے یہ صورت زیادہ بہتر نہیں ہوگی کہ وہ کھڑے ہوکر نماز شروع کرے اور بجائے بیٹھ کر اشارہ سے رکوع وسجدہ کرنے کے، کھڑے کھڑے ہی اشارہ سے رکوع اور سجدہ کرلے۔
۴… کیا صف کے درمیان کرسی لگانے کی اجازت ہے۔ نیز یہ بھی بتایئے کہ درمیان صف میں کرسی رکھنے کو مسجد حرام کی مثال دینا شرعاَ کیا حیثیت رکھتا ہے؟
۵… ایسا شخص جس کو شرعاَ کرسی پر بیٹھ کر نماز پڑھنے کی اجازت نہیں اور وہ کرسی پر بیٹھ کر نماز پڑھنا چاہے تو مسجد انتظامیہ کی کیا ذمہ داری ہے؟
۶…اگر کسی شخص کے لئے شرعاَ کرسی پر بیٹھ کر نماز پڑھنے کی اجازت نہیں تھی اور وہ کرسی پر نماز پڑھتا رہا تو ان نمازوں کا کیا حکم ہے؟
۷…کرسیوں پر بیٹھنے والوں میں ایسے حضرات بھی ہیں کہ جو نہ صرف پیدل چلتے پھرتے ہیں، بلکہ بعض بیانات وغیرہ میں گھنٹوں زمین پر بیٹھ کر بیان سنتے ہیں اور وہاں کرسی نہ ہونے کی صورت میں بیٹھ کر یا کھڑے ہوکر نماز بھی پڑھتے ہیں، مگر مسجد میں آکر کرسی پربیٹھ کر نماز پڑھتے ہیں، ایسے افراد کے لئے کرسی پر بیٹھ کر نماز پڑھنا درست ہے؟ ۸…کیا اتنی کثرت سے کرسیوں کا مساجد میں استعمال عیسائی تہذیب سے مشابہت نہیں ہے؟
جب کہ نماز کے بعدکرسیوں کے رکھے رہنے کی وجہ سے بعض وہ حضرات جو نماز کھڑے ہوکر پڑھتے ہیں (ان میں اچھے بھلے صحت مند لوگ بھی شامل ہیں) مگر بعد میں قرآن پڑھنے، ذکر واذکار کرنے کے لئے کرسیوں پر بیٹھ جاتے ہیں، جس کی وجہ سے چرچ والا ماحول تیزی سے بنتا نظر آرہا ہے۔
برائے مہربانی اس سلسلہ میں رہنمائی فرماکر ثواب دارین حاصل کریں۔جزاکم اللہ خیراَ

فقط والسلام ۔عبد المتین ربانی ،حیدر آباد

الجواب ومنہ الصدق والصواب
۱…واضح رہے کہ جو شخص کسی بیماری کی وجہ سے قیام پر قادر نہ ہو یا کھڑے ہونے پر قادر ہو لیکن زمین پر بیٹھنے اور سجدہ کرنے پر اسے قدرت نہ ہو یا قیام اور سجود کی وجہ سے بیماری کے بڑھ جانے یا شفایابی میں تاخیر یا شدید قسم کا درد ہونے کا غالب گمان ہو تو ایسی صورت میں کرسی پر بیٹھ کر نماز پڑھنا جائز ہے، البتہ کسی معمولی درد یا کسی موہوم تکلیف کی وجہ سے فرض نماز میں قیام کو ترک کردینا اور کرسی پر بیٹھ کر سجدہ ترک کرکے نماز پڑھنا جائز نہیں۔ اسی طرح جو شخص فرض نماز میں مکمل قیام پر تو قادر نہیں لیکن کچھ دیر کھڑا ہوسکتا ہے تو ایسے شخص کو اتنی دیر کھڑا ہونا فرض ہے، اگر چہ دیوار وغیرہ سے سہارا لینا پڑے۔ اس کے بعد بقیہ نماز زمین پر بیٹھ کر رکوع و سجدہ کے ساتھ پڑھے، اگر زمین پر بیٹھ کر سجدہ پر قادر نہ ہو توکرسی پر پڑھ سکتا ہے، بشرطیکہ نمازی کے پاؤں زمین پر ہوں۔فتاویٰ شامی میں ہے:
(من تعذر علیہ القیام لمرض قبلہا او فیہا) … (صلی قاعداً) ولو استند الی وسادة او انسان فانہ یلزمہ ذلک علی المختار (کیف شاء) علی المذہب، لان المرض اسقط عنہ الارکان،،۔ (شامی ۲/۹۷۔ط:سعید)
وفیہ ایضاَ: (ولایرفع الی وجہہ شیئاَ یسجد علیہ) فانہ یکرہ تحریماَ قال المحقق تحتہ فی الشامیة: ہذا محمول علی ما اذا کان یحمل الی وجہہ شیئاَ یسجد علیہ… ثم قال: فان کانت الوسادة موضوعة علی الارض وکان یسجد علیہا جازت صلاتہ فقد صح ان ام سلمة کانت تسجد علی مرفقة موضوعة بین یدیہا لعلة کانت بہا ولم یمنعہا رسول اللہ ا ،،
۔ (شامی ۲/۹۸ ط۔سعید)
وفیہ ایضا: ”اقول: الحق التفصیل… فحینئذ ینظر ان کان الموضوع مما یصح السجود علیہ کحجر مثلاً ولم یزد ارتفاعہ علی قدر لبنة او لبنتین فہو سجود حقیقی فیکون راکعاَ ساجداَ لامؤمئاَ حتی انہ یصح اقتداء القائم بہ،،۔
(شامی ۲/۹۹ ط۔ سعید)
فتاویٰ عالمگیری میں ہے:
”اذا کان موضع السجود ارفع من موضع القدمین بقدر لبنة او لبنتین منصوبتین جاز وان زاد لم یجز کذا فی الزاہدی،،۔ (۱/۷۰۔ط۔سعید)
وفیہ ایضاَ: ”ولو سجد ولم یضع قدمیہ علی الارض لایجوز،،
(عالمگیری ۱/۷۰ ط۔ رشیدیہ)
۲…اگر زمین پر بیٹھ کر سجدہ کرنے پر قادر ہو تو زمین پر بیٹھ کر سجدہ کے ساتھ نماز پڑھنا فرض ہے، کرسی پر بیٹھ کر اشارہ سے نماز پڑھنا جائز نہیں، البتہ اگر سجدہ کرنے پر قادر نہیں تو پھر بھی زمین پر بیٹھ کر اشارہ سے نماز پڑھنا افضل ہوگا، بنسبت کرسی پر نماز پڑھنے سے۔ فتح القدیر میں ہے:
”اذا عجز المریض عن القیام صلی قاعداَ یرکع ویسجد) لقولہ علیہ السلام لعمران بن حصین ” صل قائماَ فان لم تستطع فقاعداَ فان لم تستطع فعلی الجنب تومی ایماء“َ لان الطاعة بحسب الطاقة،،۔ (۱/۴۵۷ ط۔ رشیدیہ)
شامی میں ہے:
(وان تعذرا) لیس تعذر ہما شرطاَ بل تعذر السجود کاف (لاالقیام) اومأ قاعداَ وہو افضل من الایماء قائماَ لقربہ من الارض،،۔ (۲/۹۸۔ط۔سعید)
۳…اس کے لئے کھڑے ہوکر اشارہ سے نماز پڑھنا اور کرسی پر بیٹھ کر اشارہ سے نماز پڑھنا دونوں صورتیں جائز ہیں، البتہ کرسی پر بیٹھ کر اشارہ سے نماز پڑھنا اس لئے افضل ہے کہ یہ حالت زمین سے زیادہ قریب ہے۔ عالمگیری میں ہے۔
”وکذا لو عجز عن الرکوع والسجود وقدر علی القیام فالمستحب ان یصلی قاعداَ بایماء جاز عندنا ہکذا فی فتاویٰ قاضی خان،،۔
(۱/۱۳۶۔ط۔ماجدیہ)
فتح القدیر میں ہے:
”لو اومأقائماَ جاز الا ان الایماء قاعداَ افضل لانہ اقرب الی السجود،،۔
(۱/۴۶۰۔ط۔رشیدیہ)
۴…صف بندی میں اگر کرسی پر بیٹھنے والا پہلے آکر صف بندی میں شریک ہوجائے تو اس صورت میں درمیان صف میں اس کا بیٹھنا شرعاً درست ہے، اس سے صف بندی میں خلل واقع نہ ہوگا، البتہ دائیں بائیں کھڑے ہونے والے کو کرسی کے ساتھ متصل کھڑا ہوناچاہئے۔
۵… جو شخص قیام، رکوع، سجدہ پر قادر ہو ،اس کا کسی بھی فرض مثلاً:قیام ،رکوع یا سجدہ کو چھوڑنا جائز نہیں… اس سے اس کی نماز نہیں ہوگی، امام مسجد کو چاہئے کہ اس مسئلہ کو واضح کرکے لوگوں کو بتلادے تاکہ ان کی نمازیں خراب نہ ہوں۔فتاویٰ شامی میں ہے:
(من فرائضہا التی لاتصح بدونہا التحریمة) قائماَ (وہی شرط) ومنہا القیام (فی فرض) (ومنہا القراء ة) ومنہا الرکوع… ومنہا السجود… الخ۔
(۱/۴۵۷۔ط۔سعید)
۶…اس کا جواب اوپر لکھا جا چکا ہے، ایسی نمازوں کا اعادہ لازم ہے۔
۷…اس کا جواب بھی نمبر (۵) میں آچکا ہے۔
۸… یاد رہے کہ مسجد اللہ کا گھر اور اسلامی شعائر میں سے ہے، اس کے ادب واحترام کا لحاظ رکھنا ضروری ہے کہ یہ اللہ جل شانہ کا گھر ہے، اس میں اس انداز سے نہیں بیٹھنا چاہئے کہ جیسے عام جگہوں میں بیٹھا جاتا ہے، لہذا بہتر تو یہ ہے کہ مسجد میں زمین پر ادب کے ساتھ بیٹھ کر ذکر کیا جائے، اور کرسیوں پر بیٹھ کر ذکر کرنے سے حتی الامکان بچا جائے، تاہم کرسی پر بیٹھ کر کبھی کبھی ذکر کیا جائے تو ناجائز بھی نہیں، اس کی عادت بنانا ممنوع ہے، البتہ خطیب اور واعظ کے لئے کرسی (منبر) پر بیٹھ کر وعظ کرنے کی اجازت ہے، اور مسجد میں زیادہ کرسیاں ہونے کو عیسائیت سے تشبیہ دینا غیر مناسب ہے۔
خلاصہ ٴ کلام یہ کہ معذورین کے علاوہ لوگوں کا کرسی پر بیٹھ کر تلاوت کرنا یہ مسجد کی عظمت کے منافی ہے، ادب واحترام سے زمین پر بیٹھ کر تلاوت قرآن کریم اور ذکر واذکار کئے جائیں، تاکہ ادب واحترام کا لحاظ کرتے ہوئے زیادہ سے زیادہ اجر وثواب حاصل کیا جاسکے، البتہ معذورین کے لئے کرسیوں پر بیٹھنا درست ہے، جس کی تفصیلات اوپر لکھ دی گئی ہیں، مسجد میں صرف معذورین کے لئے کرسیاں رکھی جائیں، غیر معذورین کے لئے نہیں۔ فقط واللہ اعلم

الجواب صحیح الجواب صحیح

محمد عبد المجید دین پوری شعیب عالم

کتبہ

اللہ وسایا عفی عنہ

متخصص فقہ اسلامی

جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی
اشاعت ۲۰۱۰ ماہنامہ بینات , ربیع الاول:۱۴۳۱ھ - مارچ: ۲۰۱۰ء, جلد 73, شمارہ 
Flag Counter