Deobandi Books

ماہنامہ البینات کراچی ربیع الثانی ۱۴۳۰ھ - اپریل ۲۰۰۹ء

ہ رسالہ

6 - 9
چند اہم اسلامی آداب
چند اہم اسلامی آداب
(۳)

ادب :۹
جب آپ اپنے مسلمان بھائی سے ملنے جائیں یا اپنے ہی گھر میں داخل ہوں ،تو آپ گھر میں داخل ہوتے اور نکلتے وقت نہایت مہذب انداز اختیار کریں: اپنی نگاہ نیچی رکھیں،اپنی آواز پست رکھیں ،اپنے جوتے اپنی جگہ پر اتاریں، اور جوتے اتارکر ترتیب سے رکھیں اور ان کو ادھر اُدھر مت ڈالیں،نیز جوتے پہننے اور اتار نے کے آداب کو نہ بھولیں، پہنتے وقت داہنا جوتا ،دائیں پاوٴں میں پہنیں اور اتارتے وقت بائیں جو تے کو پہلے اتاریں ۔چنانچہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
”إذا انتعل أحدکم فلیبدأ بالیمنیٰ، وإذا نزع فلیبدأ بالشمال لتکن الیمنیٰ أولہما تنعل وآخرھما تنزع۔“ ( رواہ مسلم ۔)
یعنی جب تم میں سے کوئی جوتا پہنے تو دائیں سے شروع کرے ،اور جب جوتا اتارے تو بائیں سے شروع کرے ،دائیں جوتے کو پہلے پہنا جائے اور آخر میں اتارا جائے۔
نیز اپنے یا اپنے مسلمان بھائی کے گھر میں داخل ہونے سے پہلے اپنے جوتے کواچھی طرح دیکھ لو ،اگر جوتے کے ساتھ راستے میں کوئی چیزلگ گئی ہے تو اسے اس سے دور کردو، اور جوتوں کو زمین پر رگڑ دو تاکہ ان کے ساتھ جو چیز لگی ہو، وہ دور ہو جائے ، کیونکہ اسلام پاکیزگی اور تہذیب کا دین ہے۔
ادب: ۱۰
اپنے بھائی یا اپنے میزبان کے ساتھ بیٹھنے کی جگہ پر کھینچا تانی نہ کریں، بلکہ وہ آپ کوجہاں بٹھائے وہیں بیٹھیں، کیونکہ اگر آپ اپنی مرضی کی جگہ بیٹھیں گے تو ممکن ہے کہ ایسی جگہ بیٹھیں جہاں سے مستورات پر نظر پڑتی ہو، یا صاحب خانہ وہاں بیٹھنے سے بوجھ محسوس کرے ،لہٰذا آپ اپنے میزبان کی فرمائش کے مطابق بیٹھیں، اور اس کے اکرام کو قبول کریں۔
جلیل القدر صحابی حضرت عدی بن حاتم طائی رضی اللہ عنہ کے اسلام لانے کے واقعہ میں آتا ہے: کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ،تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا اکرام کرتے ہوئے ان کو بیٹھنے کے لئے تکیہ پیش کیا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم زمین پر بیٹھ گئے۔
چنانچہ حضرت عدی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اُسے اپنے ساتھ لے کر چلے ، جب گھر میں داخل ہوئے تو چمڑے کا ایک تکیہ جس میں کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی میری طرف بڑھایا اور فرمایا: اس پر بیٹھ جاوٴ ، میں نے عرض کیا : آپ اس پر بیٹھیں ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : نہیں، آپ اس پر بیٹھیں، پس میں اس پر بیٹھ گیا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زمین پربیٹھ گئے۔
( ابن کثیر نے اس واقعہ کو ” البدایة والنہایة“ :۵/۶۴، میں سیرت ابن ہشام سے نقل کیا ہے)
خارجہ بن زید ،محمد ابن سیرین رحمہ اللہ کی ملاقات کے لئے ان کی خدمت میں حاضر ہوئے ، تو کیا دیکھتے ہیں کہ ابن سیرین تکیہ چھوڑ کر زمین پر بیٹھے ہیں ،حضرت خارجہ رحمہ اللہ نے چاہا کہ ان کے ساتھ زمین پر بیٹھ جائیں،اس لئے ان سے کہنے لگے: آپ نے اپنے لئے جس چیز کو پسند کیا ہے ،یعنی زمین پر بیٹھنا ،میں بھی اپنے لئے اسی کو پسند کرتا ہوں ،اس پر ابن سیرین رحمہ اللہ نے فرمایا: میں ا پنے گھر میں آپ کے لئے وہ پسند نہیں کرتا جو اپنے لئے پسند کرتا ہوں، لہٰذا آپ وہاں بیٹھیں جہاں بیٹھنے کے لئے آپ سے کہا جاتا ہے۔
اسی طرح آپ میزبان کی خاص جگہ پر نہ بیٹھیں ،مگر وہ خود آپ کو وہاں بٹھا ئے ،کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
”لا یوٴم الرجل الرجل فی سلطانہ ،ولا یقعد فی بیتہ علی تکرمتہ إلا بإذنہ۔“
یعنی کوئی شخص دوسرے شخص کی امامت نہ کرے اس کے منصب کی جگہ میں اور نہ ہی اس کے گھر میں اس کی خاص جگہ پر بیٹھے مگر یہ کہ وہ اسے اجازت دے (اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے)
ادب :۱۱
جب آپ اپنے بھائی یا اپنے دوست کے گھر جائیں اور وہ آپ کو کسی جگہ بٹھادے یا سلادے ،تو اپنی نگاہ کو اس طرح نہ ڈالیں جیسے کوئی شخص کسی چیز کوتلا ش کررہا ہو، بلکہ آپ اپنی نگاہ کو نیچا رکھیں، جب آپ بیٹھے ہوں یا سونا چاہتے ہوں ،تو صرف اسی چیز پر نظر ڈالیں جس کی آپ کو ضرورت ہے، کسی بند الماری کو مت کھولیں، اسی طرح کسی صندوق کو مت کھولیں، یا کوئی بیگ اور تھیلی لپٹی ہوئی ہو ، یا کوئی ڈھانکی ہو ئی چیز ہو تواس کو نہ کھولیں، کیونکہ یہ اسلامی ادب کے خلاف ہے اور اس امانت کے بھی خلاف ہے جس کی بنا پر آپ کے بھائی یا دوست نے آپ کو اپنے گھر آنے اور ٹھہرنے دیا ہے، لہٰذا کسی کو ملنے سے پہلے زیارت کے آداب سیکھ لیں ۔
اور حسنِ معاشرت کی وسعتوں میں داخل ہو جائیں اور اپنے میزبان کے ہاں محبوب اور پسندیدہ رتبہ پر فائز ہو جائیں، اللہ تعالیٰ آپ کی حفاظت فرمائے اور آپ کا دوست ہو۔
ادب :۱۲
آپ کو چاہیئے کہ آپ ملاقات کے لئے مناسب وقت کا انتخاب کریں ،اور جب ملا قات کریں تو میزبان کے پاس اتنا ٹھہریں جتنا آپ کے اور اس کے تعلقات کے مناسب ہو، اور جو اس کی حالت سے مناسب ہو ، لہٰذا ملاقات لمبی نہ کریں،اور نہ ہی میزبان پر بوجھ بنیں، اور نہ ایسے وقت میں آئیں جو ملاقات کے مناسب نہ ہو، مثلاً: کھانے کے وقت ، سونے کے وقت ، یا آرام کے وقت ملاقات سے احتراز کریں۔
امام نووی رحمہ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب ”الاذکار“میں سلام کے باب کے آخر میں سلام کے مسائل ذکر کرتے ہوئے فرمایا ہے :
ایک مسلمان کیلئے جس مستحب کی تاکید ہے :وہ یہ ہے کہ وہ نیک لوگوں ، اپنے بھائیوں ،اپنے پڑوسیوں ،اپنے دوستوں اور اپنے رشتہ داروں سے ملتا رہے ،ان کا اکرام کرے ،احسان و بھلائی سے پیش آئے ، اور صلہ رحمی کر ے ،اس ملاقات کا معیار ،حالات ،مراتب ،اور فراغت کے اعتبار سے بدلتا رہتا ہے ،لہٰذامناسب یہ ہے کہ ان سے ملاقات ایسے موقع پر ہو جسے وہ ناپسند نہ کرتے ہوں ،اور ایسے وقت میں ہو کہ جسے وہ پسند کرتے ہوں ،اور اس سلسلہ میں بہت سی احادیث اور آثار مشہور ہیں ۔
ادب :۱۳
جب آپ اپنے میزبان کیساتھ گفتگو کریں تواس کے مقام اور مرتبہ کا لحاظ رکھتے ہو ئے مختصر گفتگو کریں ،اور اگر آپ مجلس میں سب سے چھوٹے ہیں ، تو آپ با ت نہ کریں ، الایہ کہ مجلس والوں میں سے کوئی آپ سے سوال کرے ، توآپ اس کاجواب دیں ،ہا ں اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ آپ کی گفتگو اور کلام سے وہ خوش ہونگے اوراس کی قدر کریں گے ،تو کلام میں پہل کر سکتے ہیں ،لیکن بات کولمبا نہ کریں اورمجلس میں بیٹھنے کے آداب ،اورگفتگو کے انداز کو نہ بھولیں ۔
اشاعت ۲۰۰۹ ماہنامہ بینات , ربیع الثانی ۱۴۳۰ھ - اپریل ۲۰۰۹ء, جلد 72, شمارہ 4

    پچھلا مضمون: اعجاز قرآنی باعتبار مفردات
Flag Counter