Deobandi Books

ماہنامہ البینات کراچی جمادی الاخریٰ ۱۴۲۹ھ جولائی ۲۰۰۸ء

ہ رسالہ

2 - 13
چست کپڑے اور واٹرپروف میک اپ کا حکم
چست کپڑے اور واٹر پروف میک اپ کا حکم!

کیا فرماتے ہیں علماء کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ میں :
۱:․․․․عورتوں کے لئے چست کپڑے پہننا اس طور پر کہ ان کے اعضاء واضح طور پر جھلکنے لگیں‘ یہ کیسا ہے؟ اسی طرح جو درزی یہ کپڑے بناتے ہیں ان کی کمائی حلال ہے یا نہیں؟
۲:․․․․ عورتوں کا واٹر پروف میک اپ کروانا‘ جن میں حرام اشیاء کا استعمال ہوتا ہے‘ آیا یہ جائز ہے نہیں؟
مستفتی:عبد الرشید نارتھ کراچی

الجواب بعون الوہاب
واضح رہے کہ اللہ تعالیٰ نے لباس کو انسانی جسم چھپانے کے ساتھ ساتھ زینت کا ذریعہ بھی بنایاہے‘ لہذا اگرایسا لباس ہو جس سے یہ مقصد حاصل نہیں ہوتا تو پھر شرعاً ایسا لباس پہننا نہ عورتوں کے لئے جائز ہے اور نہ ہی مردوں کے لئے جائز ہے۔ لہذا عورتوں کے لئے ایسا چست یا باریک لباس جس کو پہننے سے ان کا جسم نظر آئے یا اعضاء کی ساخت اور بناوٹ واضح ہو رہی ہو‘ ایسا لباس‘ شریعت کے مزاج اور لباس کے مقصد کے خلاف ہونے کی بناء پر ناجائز اور حرام ہے۔ایسا لباس پہننے والی عورتوں کے بارے میں سخت وعیدیں آئی ہیں۔ حدیث شریف میں ہے:
”رب کاسیات عاریات مائلات ممیلات لایدخلن الجنة ولایجدن ریحہا“۔ (مشکوٰة:)
ترجمہ:․․․․”بہت سی لباس پہننے والی عورتیں ننگی کے حکم میں ہیں جو خود مائل ہوتی ہیں ‘ دوسروں کو مائل کرتی ہیں‘ ایسی عورتیں نہ جنت میں داخل ہوں گی اور نہ ہی اس کی بو پائیں گی“۔
فتاویٰ شامی میں ہے:
”قولہ: ونساء کاسیات عاریات‘ قال النووی (قیل معناہ: کاسیات من نعمة الله‘ عاریات من شکرہا وقیل معناہ: تستر بعض بدنہا وتکشف بعضہ اظہارا بجمالہا ونحوہ: وقیل معناہ: تلبس ثوبا رقیقا یصف لون بدنہا)“۔ (مسلم دار الفکر کتاب اللباس والزینة ص:۶۵۹) قولہ :”ممیلات مائلات“ قال النووی: اما مائلات فقیل معناہ: من طاعة الله وما یلزمہن حفظہ‘ ممیلات: ای یعلمن غیرہن فعلہن المذموم“ اھ (فتح الملہم ۴/۲۰۰)
پس جو درزی عورتوں یا مردوں کے لئے ایسے کپڑے سیتے ہوں جوچست اور اتنے تنگ ہوں کہ پہننے والے کے جسم کی بناوٹ ظاہر ہوتی ہو تو ایسے کپڑے سینا چونکہ جائز نہیں‘ اس لئے ایسے درزی حضرات وخواتین کی کمائی مکروہ ہوگی۔فتاویٰ شامی میں ہے:
”فاذا ثبت کراہة لبسہا للتختم‘ ثبت کراہة بیعہا وصیغہا لما فیہ من الاعانة علی مالا یجوز‘ وکل ما ادی الی مالایجوز‘ لایجوز“ (۶/۳۶۰ فصل فی اللبس کتاب الخطر والاباحة ط:سعید)
۲:․․․عورتوں کا واٹرپروف میک اپ کرانا اگر اس میں کوئی حرام اور نجس اشیاء شامل نہ ہوں تو جائز ہے لیکن ایسے میک اپ کے بعد وضو اور غسل کرنے کے لئے اس کو دور کرنااور ہٹانا ضروری ہے‘ ورنہ وضو اور غسل نہ ہوگا۔ اسی طرح ایسا میک اپ جس میں خنزیر یا کسی بھی ناپاک چیز کے اجزاء شامل ہوں اس کا استعمال کرنا جائز نہیں ہے۔
فتاویٰ عالمگیری میں ہے:
”وقال ابو حنیفة ولاینتفع من الخنزیر بجلدہ ولاغیرہ ․․․․“ (۵/۳۵۴)
الجواب صحیح الجواب صحیح کتبہ
محمد عبد المجید دین پوری
محمد شفیق عارف
سید سہیل علی
متخصص جامعہ علوم اسلامیہ
علامہ بنوری ٹاؤن کراچی
اشاعت ۲۰۰۸ ماہنامہ بینات , جمادی الاخریٰ ۱۴۲۹ھ جولائی ۲۰۰۸ء, جلد 71, شمارہ 6

    پچھلا مضمون: ذلت و رسوائی کا ذمہ دار، مسٹر یا مُلَّا؟
Flag Counter