Deobandi Books

ماہنامہ البینات کراچی جمادی الاولیٰ۱۴۲۷ھ جون۲۰۰۶ء

ہ رسالہ

2 - 10
نبی کی فرضی شبیہ کا حکم
نبی کی فرضی شبیہ کا حکم

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ:
کراچی کے ایک ادارے کی جانب سے ایک کتاب ”چلڈرنز السٹریٹڈ انسائیکلوپیڈیا“ (Children's IIIustrated Encyclopedia) پاکستان میں در آمد کی گئی ہے جس کے صفحہ نمبر۴۴۹ پر (نعوذ باللہ من ذلک) حضور ا کی شبیہ یعنی فرضی تصویرشائع کی گئی ہے‘ جوکہ سیرت طیبہ میں مذکور آنحضرت ا کے حلیہ مبارکہ کے بالکل برعکس ایک توہین آمیز اور بھیانک انداز‘ پیش کررہی ہے‘ اس سلسلہ میں مندرجہ ذیل امور جواب طلب ہیں:
۱:․․․کیا اس طرح حضور ا کی فرضی شبیہ (تصویر) شائع کرنا‘ توہین رسالت کے ارتکاب کے زمرے میں نہیں آتا ؟
۲:․․․․اگر یہ توہین رسالت ہے تو اس کتاب کے مرتب ‘ شائع اور فروخت کرنے والے کا از روئے شرع کیا حکم ہے؟
۳:․․․․اس کتاب کو پڑھنایا گھر میں رکھنا کیسا ہے؟
۴:․․․․ایسی کتب کے حوالے سے حکومتِ وقت پر کیا ذمہ داری عائد ہوتی ہے؟
برائے کرم اس مسئلہ کا شرعی نقطہ نگاہ سے فتویٰ صادر کرکے ممنون فرمائیں۔ جزاکم اللہ احسن الجزاء۔
نوٹ: کتاب کے متعلقہ صفحات کی فوٹو اسٹیٹ کاپی اور اس کا ترجمہ لف ہے۔
مستفتی:علامہ احمد میاں حمادی‘ دفتر ختم نبوت نمائش چورنگی کراچی
الجواب بعون الملک الوہاب
۱:․․․واضح رہے کہ انبیاء کرام علیہم السلام کی تصاویر اور خاکے بنانا توہین رسالت کے زمرے میں آتاہے‘ تصویر سازی بذات خود گناہِ کبیرہ ہے‘ احادیث میں تصویر سازی کے متعلق سخت وعیدیں آئی ہیں‘ پھر نبی کریم ا کی فرضی تصاویر شائع کرنا اور ایسے حلیہ میں شائع کرنا جو انتہائی بھیانک منظر پیش کرے‘ یہ نبی کریم ا کی توہین وتنقیص اورتذلیل ہے‘ جس کی گنجائش نہ تو کسی کافر کے لئے ہے اور نہ ہی کسی مسلمان کے لئے‘ جیساکہ فتاویٰ بزازیہ میں ہے:
”ولوعاب نبیاکفر“۔ (ج:۶‘ص:۳۲۷)
البحر الرائق میں ہے:
”وبعد م الاقرار ببعض الانبیاء علیہم السلام او عیبہ نبیا بشئ او عدم الرضاء بسنة من سنن المرسلین“۔ (ج:۵‘ص:۱۲۰)
رسائل ابن عابدین میں ہے:
”وایمارجل مسلم سب رسول اللہ ا او کذبہ او عابہ او تنقصہ فقد کفر اللہ“۔ (ج:۱‘ص:۳۲۴)
دوسری جگہ ہے:
”وقال محمد بن سحنون: اجمع العلماء علی ان شاتم النبی ا والمنتقص لہ کافر والوعید جار علیہ بعذاب اللہ تعالیٰ لہ‘ ومن شک فی کفرہ وعذابہ کفر‘ وقال ابوسلیمان الخطابی: لااعلم احداً من المسلمین اختلف فی وجوب قتلہ اذا کان مسلما“۔ (رسائل ابن عابدین:ج:۱‘ ص:۳۱۶)
الصارم المسلول علی شاتم الرسول میں ہے:
”وجوب قتل ساب النبی ا (ص:۷)
توہین رسالت کے ساتھ ساتھ مذکورہ کتاب میں مندرجہ ذیل باتیں قابل اعتراض ہیں:
۱:․․․”(آپ ا)ابتدائی عمر میں یتیم ہوگئے‘ وہ تاجر بنے اور ایک متمول بیوہ خدیجہ سے شادی کی‘ جن سے ان کی تین بیٹیاں ہوئیں“۔
اس میں دوباتیں حقیقت کے خلاف ہیں:
الف:․․․”ابتدائی عمر میں یتیم ہوگئے“ب:․․․”ان کی تین بیٹیاں ہوئی“ ۔
پہلی بات اس لئے غلط ہے کہ: آپ صلی اللہ علیہ وسلم یتیمی کی حالت میں پیدا ہوئے‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے والدماجد آپ کی ولادت سے پہلے ہی فوت ہوگئے تھے۔اور دوسری بات اس لئے غلط ہے کہ:حضرت خدیجہ سے آپ کی چار بیٹیاں: حضرت زینب‘ حضرت ام کلثوم‘ حضرت رقیہ‘ حضرت فاطمة الزہراء اور دو بیٹے: محمد عبد اللہ اور محمد قاسم ہوئے۔
۲:․․․․”ان کے خیالات نے مکہ کے لوگوں میں اشتعال پیدا کیا اور انہیں مدینہ سے بھاگنے پر مجبور کردیا“۔
واضح رہے کہ نبی کریم ا از خود مدینہ نہیں گئے‘ بلکہ آپ نے اللہ کے حکم سے مدینہ کی طرف ہجرت کی تھی‘ جیساکہ قرآن کریم اوراحادیث مبارکہ اس پر شاہد ہیں۔
اس کے علاوہ انبیأ کرام علیہم السلام کے لئے ”بھاگنے“ کا لفظ استعمال کرنابھی انبیاء کرام علیہم السلام کی توہین ہے‘ کیونکہ جب عام لوگ اس لفظ کو اپنی ذات کے حق میں توہین سمجھتے ہیں تو انبیأ کرام علیہم السلام کے لئے اس لفظ کا استعمال انتہائی قبیح اور توہین نہیں ہوگا؟۔
۳:․․․مذکورہ کتاب میں خاتون جنت حضرت فاطمہ الزہراء  کے بارے میں لکھا ہے کہ:
”بعد ازاں انہوں نے محمد ا کے کزن چچازاد علی سے شادی کی“ ۔
یہ بات بھی حقیقت کے خلاف اور سراسر جہالت پر مبنی ہے۔ حضرت فاطمہ الزہراء رضی اللہ عنہا شرم وحیا کی پیکر نے از خود شادی نہیں کی تھی‘ بلکہ سرکارِ دوعالم ا نے ان کا رشتہ حضرت علی سے کیا‘ آپ ا کی بیٹی اور جنت کی عورتوں کی سردار کے متعلق اس قسم کا بیہودہ انداز تحریر شرمناک حرکت ہے۔
۴:․․․ایک اورمقام پر لکھا ہے کہ:
”ان کی وفات کے بعد ان کے پیرو کاروں نے ان کی تعلیمات کو قرآن میں لکھا جو اسلام کی مقدس کتاب ہے“ ۔
گویا اس کتاب کے لکھنے والا اس بات کا قائل ہے کہ قرآن کریم اللہ کاکلام نہیں‘ بلکہ نبی کریم ا کی ذاتی تعلیمات کا مجموعہ ہے‘ جس کو صحابہ کرام نے جمع کرکے اللہ کی طرف منسوب کردیا اور اسے کلام اللہ کا نام دیا‘ جبکہ اللہ تعالیٰ نے جگہ جگہ اس بات کا اظہار فرمایاہے کہ قرآن کو ہم نے نازل کیا اور ہم ہی اس کی حفاظت کریں گے۔ جیساکہ قرآن کریم میں ہے:
الف:․․․”انا نحن نزلنا الذکر وانا لہ لحافظون“۔(الحجر:۹)br> ب:․․․”وانزلنا الیک الذکر لتبین للناس ما نزل الہیم ․․․“۔(النمل:۴۴)
یعنی ہم نے آپ کی طرف قرآن نازل کیا تاکہ آپ لوگوں کو بتائیں وہ احکام‘ جو ان پر نازل ہوئے‘ غرض یہ عقیدہ کہ آپ کی وفات کے بعد آپ کے پیروکاروں نے آپ کی تعلیمات کو قرآن میں لکھا‘ خود قرآن کریم‘ احادیث مبارکہ اور اجماع ِ امت کے خلاف ہے اور ان باتوں کی تعلیم کفر ہے۔
۲:․․․لہذا صورت مسئولہ میں اس گمراہ کن کتاب کو مرتب کرنے والے اور اس کی اشاعت کرنے والے تمام کے تمام توہین رسالت کے مرتکب اور سخت تعزیری سزا کے مستحق ہیں‘ اور اگرکوئی مسلمان اس کتاب کی ترویج اوراشاعت میں شریک ہے اور ان تصاویر کو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تصاویر گردانتا ہے‘ تو وہ دائرہ ٴ اسلام سے خارج اور مرتد ہے‘ ایسے شخص کے مرنے کے بعد نہ تو اس کی نمازِ جنازہ پڑھی جائے گی اور نہ ہی وہ مسلمانوں کے قبرستان میں دفن ہونے کا مستحق ہے۔
۳:․․․․جس کتاب میں خاتم الانبیاء‘ سید الانبیاء حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کی گئی ہو یااس میں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی توہین ہو ‘ اس کتاب کا گھر میں رکھنا ہرگز ہرگز جائز نہیں‘ مسلمان کی غیرتِ ایمانی کے یہ سراسر خلاف ہے کہ ایسی کتاب کو گھر میں رکھے یا اسے پڑھے۔
۴:․․․․حکومتِ وقت پر‘ توہین رسالت کے ایکٹ کے تحت ایسی کتب فی الفور ضبط کرنا لازم ہے اور اس کتاب کے درآمد کنندہ اور فروخت کنندہ کو تعزیری سزا دینا ضروری ہے‘ اگر حکومتِ وقت اس فریضے سے غفلت برت رہی ہو تو مسلمانوں کا فرض ہے کہ وہ اس پر صدائے احتجاج بلند کریں ‘ اس ادارے اور اس کی انتظامیہ کا بائیکاٹ کریں۔
الجواب صحیح الجواب صحیح
محمد عبد المجید دین پوری محمد شفیق عارف
کتبہ
انوار الحق
متخصص فی الفقہ الاسلامی
جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن
اشاعت ۲۰۰۶ ماہنامہ بینات, جمادی الاولیٰ۱۴۲۷ھ جون۲۰۰۶ء, جلد 69, شمارہ 5

    پچھلا مضمون: مرتد کی سزا قرآن و سنت اور اجماع کی روشنی میں
Flag Counter