Deobandi Books

بوادر النوادر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

374 - 756
	 تیسرا ماہ یہ مجموعہ دو ماہ کا اور ہر چند کہ اس مجموعہ کا کہ موجود اعتباری ہے شمار کرنا ضرور نہ تھا لیکن چونکہ نظر بحق ونظر بخلق کا جمع علی سبیل التعاقب اس مرتبہ میں مقصود بالحکم نہیں بلکہ علی سبیل الاجتماع ملحوظ ہے اس مجموعہ کے اعتبار کرنے سے س اجتماع کی طرف اشارہ ہوگیا۔ کیونکہ مجموعہ میں ہیئت واحدانیہ کا اعتبار ضروری ہے اور وحدۃ واجتماع دونوں کالمترادف ہیں پس بہم تاکید کے لئے اور ان مراتب ثلاثہ سے اول کو اصطلاح میں جمع کہتے ہیں ثانی فرق ثالث کو جمع الجمع غرض یہ تین قسم کے اشخاص ہیں اور تینوں (ظاہر میں) ایک جگہ مگر اپنے اپنے خیال میں مست بیٹھے ہیں (غم بمعنی مطلق خیال مجازاً) اور تینوں کی آنکھیں کھلی ہوئی اور تینوں کا کان تیز (یعنی ظاہری وحسی حالت یکساں مگر پھر اس قدر تفاوت کہ) ایک حالت ایک شخص سے قریب اور متعلق اور دوسرے سے بعید ونفور (مثلاً مشاہدہ حق کہ صاحب جمع سے قریب اور صاحب فرق سے بعید اور یہاں من وتو سے مراد صرف یکے ودیگرے ہے بلا لحاظ معنی تکلم وخطاب) یہ تفاوت عظیم (باوجود تقارب امکنہ واحوال کے) ایک غیبی سحر (یعنی تصرف عجیب) اور عجب خفی اور لطیف (یعنی متعسر الادراک) امر ہے کہ ایک حالت ایک شخص کے لئے نقش گرگ ہے اور دوسری کے لئے نقش یوسفی ہے (مثلاً مشاہدۂ خلق کہ صاحبِ فرق کے لئے مضر اور مہلک اور صاحبِ جمع الجمع کے لئے عین ایمان وعرفان) اور گو عالم اٹھارہ ہزار بلکہ اس سے بھی زیادہ ہیں (جیسے عام انسان عالم اسد عام فرس پس عوام سے مراد انواع ہیں اور مراد محفل کثرت ہے) مگر (اس تفاوت نظر کی وجہ سے) یہ عوام ہر نظر کے تابع نہیں ہیں (یعنی سب کو ادار نہیں ہوتا باعتبار آلۂ معرفت ہونے کے)۔
تینتالیسواں نادرہ 
در مضرت از تکدر شیخ وصعوبت سلب احوال باطنی وتحقیق حکم اہلاک بہمت یا بدعا یا بخشم
دربیانِ استغناء وعجب شاہزادہ وزخم خوردن از باطن شاہ
	(حاصل مضمون اس سرخی کا یہ حکایات ہے کہ اس شاہزادہ کو شاہِ چین سے فیوض وبرکات حاصل ہوئے مگر اس کو گمان ہوگیا کہ میں جب کامل ہوگیا مجھ کو شیخ اور اس کی خدمت کی کیا ضرورت رہی اس کا یہ وبال ہو اکہ وہ برکات سب مسلوب ہوگئے اور متنبہ ہو کر استغفار کیا اور اس کے بعد ایک سرخی اس قصہ کیاور آئے گی اس میں اس کا تتمہ ہے کہ استغفار میں با طنی مضرت سے تو محفوظ ہوگیا اب خواہ وہ کمال سابق عاء ہوا ہو یا نہ ہوا ہو لیکن چونکہ شیخ کے قلوب کو اس سے صدمہ پہنچا تھا اور اس کے قلب میں تصرف کی قوت بھی تھی اس کے اثر سے شاہ زادہ مر گیا کہ صاحب تصرف اگر اس کا قصد بھی نہ کرے مگر اس کو صدمہ ہونا اس دنیوی ضرر کا سبب ہو جاتا ہے کیونکہ ناگواری میں ایک گونہ توجہ اس شخص کے اضرار کی طرف طبعا ہو جاتا ہے اور اس سے یہ اثر ہو سکتا ہے اور اس تقریر سے کئی مسئلئے بھی معلوم ہوگئے جو ظاہر ہیں اب صرف حل عبارت شرح اشعار میں کافی ہے)۔ (یہ اشعار مثنی شریف دفتر ششم کے اخیر میں ہیں۔
من چوں مسلم گشت بی بیع وشری     الی      آدمی خود مبتلا بہتر بود 
	جب مسلم ہوگیا بدون بیع وشراء کے باطن شاہ سے اس کے باطن میں (روحانی) روزینہ (جری بکسر اول وفتح ثانی الف مقصورہ وظیفہ یعنی فیوض وبرکات بطانی شاہزادہ پر فائض ہونے لگے اور ظاہر ہے کہ یہ محل بیع وشری نہیں) وہ نور جان شاہ سے غذا کھاتا تھا (اور) اس کا ماہ جان ایسا ہوگیا تھا جیسا خورشید سے ماہ روزینہ روحی شاہ بے نظیر سے دمبدم اس کی جان مست میں پہنچتا تھا (مست کہنا بوجہ بورودسکر کے) وہ (غذا)
Flag Counter