Deobandi Books

بوادر النوادر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

325 - 756
	متعلق مضمون ’’یورپ اور اسلام‘‘مندرج پرچہ ہائے اخبار سچ من ابتدائے ۱۰اگست  ۲۸  ؁ھ لغایہ ۶دسمبر ۱۹۶۹؁ء جس میں لفظ دجال ولفظ یاجوج ماجوج کو غیر معنی معروف پر محمول کیا گیا ہے۔ 
(۱)
	نصوص کا اپنے ظواہر پر محمول کیا جانا اجماعی منقول مسئلہ ہے اور معقول بھی ورنہ تمام نصوص اور تمام قوانین سے اس مرتفع ہوجاتا ہے البتہ اگر کوئی عقلی یا نقلی صارف ہو تو بضرورت غیر ظاہر پر محمول کیا جائے گا مگر صارف کا محض خیالی یا ذوقی ہنا کافی نہیں ورنہ ہر فرقہ قرآن وحدیث کا تحریف کرنے والا ایسے خیال یا ذوق کا مدعی ہو سکتا ہے اور صوفیہ کی تاویل اس سے مستثنی ہے کیونکہ وہ ان معانی کے مدلول نص ہونے کے مدعی نہیں بلکہ اصل مدلولات کو قبول کر کے ان مدلولات کے مشابہ کو بطور اعتبار کے ذکر کرتے ہیں۔
(۲)
	 احادیث متضمنہ خروج دجال ویاجوج ماجوج کو جو صحیحین میں مذکور ہیں جو شخص خلو ذہن کے ساتھ پڑھے گا اس کے ذہن میں بے تکلف جو معانی آویں گے وہی ان احادیث کیمشہور اور صحیح عمل ہیں۔ 
(۳)
	ان معانی کا امتناع نہ کسی دلیل عقلی سے ثابت اور نہ کسی دلیل نقلی سے ۔ مثلا کسی دوسری ویسی ہی صحیح حدیث میں اس کے خلاف آیا ہو یا حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے انکے خروج کا کوئی زمانہ معین فمرایا ہو اور وہ زمانہ گذر گیا ہو۔ مگر ایسا بھی نہیں ہو بلکہ صحیح ہو حدیث میں تصریح ہے کہ آپ کو دجال کے متعلق یہ بھی احتمال تھا کہ شاید میرے ہی زمانہ میں ظاہر ہوجائے تو ایسی حالت میں حقیقت کو چھوڑ کر مجازمراد لینا کیسے صحیح ہوگا۔ 
(۴)
	 پھر وہ مجاز بھی بعض قلیل عبارات میں جاری کیا گیا ہے اور جو عبارات اس مجاز سے بھی خالی چھوڑ دی گئیں وہ بہت زیادہ ہیں چنانچہ مضمون مذکور کی تاویلات کو احادیث پر منطبق کرنے سے واضح ہو سکتا ہے چنانچہ نمونہ کے طور پر ایک عبارت بالمعنی پیش کرتا ہوں کہ ان دونوں واقعات کے وقت حضرت عیسیٰ علیہ السلام تشریف رکھتے ہوں گے جس میں ایک واقعہ ختم ہوگا اور دوسرا شروع بھی اور ختم بھی ہوگا اور حدیثوں میںآپ کے نامِ مبارک کے ساتھ لفظ نبی اللہ بھی آیا ہے اس لئے اس میں کوئی صحیح تاویل بھی نہیں ہو سکتی اگر کسی کا دل چاہے مشکوۃ کے یہ ابواب ان مدعی صاحب کے سامنے لئے کر بیٹھ جائے معلوم ہو جائے گا کہ کتنی جگہ گاڑی اٹکے گی۔ 
(۵)
	 اس لئے علمائے امت میں سے خصوص سلف خیر القرون میں سے کسی کو ایسے معانی کا احتمال بھی نہیں نہیں ہوا اگر یہ کہا جائے کہ وقوع سے پہلے حقیقت سمجھ میں نہیں آتی اول تو یہ بات غلط ہے جب حقیقت واضح ہو سمجھ میں نہ آنے کی کوئی وجہ نہیںپھر اس میںکلام ہے کہ جس کو وقوع کہا گیا ہے یہ وقوع کہا گیا ہے یہ وقوع ہے یا نہیں ممکن ہے کہ وقوع اسی طور پر ہو جیسا مدلول متبادر ہے ۔
(۶)

Flag Counter