Deobandi Books

بوادر النوادر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

323 - 756
موافقت ہے صرف ایک مسئلہ یعنی عورتوں کے بال کٹوانے کے متعلق مزید تحقیق مطلوب ہے، گو جناب  کی تصانیف بہشتی زیور کے آخر حصہ اور صفائی معاملات میں بالوں کے احکام کے ضمن می آپ کا فتویٰ موجود کہ کترانا حرام ہے اور وہاں مجمل طور پر حدیث میں آنے کا ذکر کیا گیا ہے لیکن تسکینِ قلب کے لئے اگر اس حدیث کا حوالہ معلوم ہو جائے تو جناب  کا نہایت ہی شکر گذار ہوںگا۔ نیز ضروری ہے کہ کتبِ فقہ حنفیہ میںبھی کہیں نہ کہیں اس کا ذکر ہوگا اس کے لئے بھی توجہ فرما کر اس کتاب کا حوالہ عطا فرمائیں اور اگر مزید طور پر اس مسئلہ پر اپنے محققانہ خیالات کا اظہارفرما سکیں تو باعثِ عنایت ہوگا۔ 
الجواب:
	فی الدر المختار عن المجتبی:
’’ قطعت شعر رأسھا اثمت ولعنت زاد فی البزاریۃ وان باذن الزوج لام لاطاعہ لمخلوق فی معصیۃ الخالق ولذا یحرم علی الزوج قطع لحیۃ والمعنیٰ المؤثر اتشبہ بالرجال ۔ فی الشباہ احکام الانثی قولہ وتمنع منحلق راسھا ای حلق شعر راسھا الی قولہ والظاھر ان المراد بحقل راسھا ازالتہ سواء کان بحلق او قص او نتف او نورۃ فلیحرر والماراد بعد الجواز کراھۃ التحڑیر لما فی مفتاح السعادۃ ولو حلقت فان فعلت ذالک تشبھابالرجال فھو مکروہ لانھا ملعونۃ ۔ وعن علی قال نھی رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ان تحلق المرٔاۃ رأسھا رواہ النسائی ومشکوۃباب التحیل) قلت والحق عام الفص ایضاً کما ذکر فشملہ الحدیث واللہ اعلم۔ ‘‘
	اور اگر حلق عام بھی نہ ہو تاتب بھی چونکہ اس جدید فیشن میں اہلِ مشاہدہ سے معلوم ہوا کہ سر کا پیچھے کا حصہ منڈایا بھی جاتا ہے تو حلق بالمعنی الخاص بھی اس کو شامل ہوتا اور تشبہ کا عارض اس کے علاوہ ہے جس میںنہایت شدید وعیدیں واردہیں اور جو وضع نصاً منہی عنہ ہے اس کو معلل بعلت تشبہ کہنا بلا دلیل ہوگا اس لئے وہ علی الاطلاق منہی عنہ نہ ہوگی اس کا حکم تشبہ پر دائر ہوگا۔ ۲۷ رمضان ۱۳۴۷؁ھ 
ننانئے ویں حکمت 
رسالہ جزل الکلام فی غزل الامام
اس رسالہ میں امام یعنی بادشاہ اسلام کی معزولی کے اسباب کی تحقیق اور متعارض روایات کی تطبیق ہے۔یہ رسالہ کتابِ ہذا کے صفحہ سطر سے شروع اور صفحہ  سطر پرختم ہوگیا ہے۔ 
سوویں حکمت 

Flag Counter