Deobandi Books

بوادر النوادر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

2 - 756
’’درتحقیق قاعدہ اصولیہ اعتبار عموم الفاظ‘‘
قاعدہ کلیہ اصولیہ ’’لاعبرۃ لخصوص السبب بل العبرۃ لعموم الالفاظ‘‘ میں عموم سے وہ عموم مراد ہے جو مراد متکلم سے متجاوز نہ ہو، چنانچہ حدیث میں ہے :’’لیس من البرا الصیام فی السفر‘‘ ظاہر ہے کہ الفاظ عام ہیں، مگر یہ بھی جمہور کے نزدیک یقینی ہے کہ مراد صرف وہ صوم ہے، جیسا اس حدیث کے سبب ورود میں تھا، یعنی جس میں مشقت و مصیبت تھی۔
تیسرا غریبہ
’’درتجربہ زیادت شہوت درپیراں بہ نسبت جواناں از بعض وجوہ‘‘
اکثر بوڑھوں میں شہوت جوان سے زیادہ ہوتی ہے گو قوت کم ہوتی ہے اور جوانی میں قوت عفت کی زیادہ ہوتی ہے ،پہلی وجہ یہ ہے کہ جوانی میں چونکہ شہوت قوی ہوتی ہے، اس لئے اس کے روکنے میں نفس کو حظ وافر حاصل ہوتا ہے، بخلاف ایام ضعیفی کے اور حظ و افر نفس کو محمود اور مطلوب معلوم ہوتا ہے۔ دوسری وجہ ہے کہ جوانی کی حالت میں ہمت زیادہ ہوتی ہے، بخلاف عالم ضعیفی کے۔ تیسری وجہ یہ ہے کہ انسان بوجہ شدت شہوت عالم جوانی میں عفت کا اہتمام زیادہ کرتا ہے، بخلاف عالم ضعیفی کے کہ س زمانہ میں بوجہ ضعف شہوت اس طرف اہتمام نہیں ہوتا۔ چوتھی وجہ یہ ہے کہ اکثر لوگ جوانوں سے تو اپنے لڑکوں اور عورتوں کو دور رکھتے ہیں، اس لئے بھی ان کو ابتلا کم ہوتا ہے، بخلاف بوڑھوں کے کہ ان سے کسی کو اندیشہ نہیں ہوتا، اس لئے اُن سے احتیاط نہیں کی جاتی وہ معصیت نظرو لمس میں زیادہ مبتلا ہوجاتے ہیں اور گو معاصی اصل زنا کی برابر نہ ہوں لیکن چونکہ اکثر لوگ ان کو خفیف سمجھتے ہیں اس حیثیت سے ان میں اشدیۃ آجاتی ہے۔
چوتھا غریبہ
’’در کمال مقصود نبودن توجہ متعارف‘‘
کمال تو وہ ہے جو مقبولان الٰہی میں پایا جائے اور نامقبول اس سے محروم ہوں اور توجہ متعارف مشترک ہے، بین المقبولین والمردودین، اور مدار اس کا ایک خاص طریق پر مشق کرنا ہی، جس سے قوتِ نفسانیہ متصرفہ حاصل ہوجاتی ہے اور وہ اگر نیک نیتی سے ہو تو گو جائز ہے لیکن انبیاء علیہم الصلوٰۃ والسلام کا یہ طریقہ رہا نہیں، وہاں تو فقط نصیحت اور مواعظ اور دعا و شفقت سے کام لیا جاتا تھا (وکفی بہم قدوۃ۱۲ جامع)اور بعضاوقات یہ قوت اہل باطل میں بھی بہت ترقی پذیر ہوتی ہے، اسی لئے ہر توجہ دینے والے کے پاس بیٹھنا مناسب نہیں جب تک کہ اس کا متبع سنت ہونا تیقن نہ ہوجائے بعض اوقات بڑا ضرر ہوتا ہے۔
پانچواں غریبہ
’’درجواب حدیث ذوالیدین بابدأ احتمال خصوصیۃ نبویہ‘‘
اجماع ہے نماز میں کلام کرنے سے فساد صلوٰۃ پر، اب رہا یہ کہ کوئی خاص نوع کلام کی اس حکم سے مستثنیٰ ہے یا نہیں سو اس دعوے استثنا کے لئے دلیل کی حاجت ہے سو خصم سے مطالبہ کیا جائے اور اس پر منع وارد کیا جائے رہی حدیث ذوالیدینؓ سو اگر بعد نسخ بھی ہو تب بھی اس 
Flag Counter