Deobandi Books

ماہنامہ البینات کراچی جمادی الاولیٰ ۱۴۲۹ھ جون ۲۰۰۸ء

ہ رسالہ

9 - 12
سیکریٹری جنرل اوآئی سی کے نام خط
سیکریٹری جنرل او۔آئی۔ سی کے نام خط
”ڈنمارک اور ہالینڈ میں نبی اکرم ا کی شان میں گستاخی اور قرآن کریم کے خلاف شرمناک فلم اس متعصب اور اسلام دشمن مغربی ذہنیت کی شرمناک مثالیں ہیں جو رواداری‘ اعتدال پسندی اور انسانی حقوق کے جھوٹے علم برداروں کی طرف سے آئے دن مسلمانوں کو ذلیل کرنے اور ان کو اشتعال دلانے کے لئے سامنے آتی رہتی ہیں۔ اب یہ صورتِ حال سنگین سے سنگین ترہوتی جارہی ہے اور اس کی مؤثر پیش بندی کی ضرورت ہے‘ منسلکہ خط اس ضمن میں
”او‘آئی‘سی“ کے سیکریٹری جنرل کے نام لکھا گیا ہے جو اہم تجاویز پر مشتمل ہے اور مختلف مکاتبِ فکر سے تعلق رکھنے والے ملک بھر کے مقتدر علماءِ کرام کی طرف سے روانہ کیا گیا ہے۔ اصل خط عربی میں ہے‘ عمومی راہنمائی کے لئے اس کا اردو ترجمہ شامل اشاعت ہے“۔

عزت مآب محترم جناب ڈاکٹر اکمل الدین احسان اوغلو صاحب! سیکریٹری جنرل او‘ آئی‘ سی السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ!
یہ حقیقت جناب سے مخفی نہیں ہے کہ اسلام اور امت مسلمہ کے معاندین نے کس طرح ناپاک جسارت کرکے توہین آمیز کارٹون اور خاکے شائع کرکے مسلمانوں کے جذبات کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے‘ اسلام کے علم بردار جن کے دل نبی کریم ا کی محبت سے ڈھڑ کتے ہیں‘ بلاشبہ اس محبت کو اپنے لئے متاعِ گرانمایہ سمجھتے ہیں اور اپنے نبی ا کی آن پر جان قربان کرنے کو اپنی زندگی کی عظیم سعادت قرار دیتے ہیں۔ اس حقیقت کا بھی آپ کو علم ہے کہ جب یہ خاکے کچھ عرصہ قبل پہلی دفعہ شائع ہوئے تھے تو مشرق ومغرب کے مسلمانوں نے اس بیہودہ حرکت کے خلاف بھر پور احتجاج کیا تھا‘ اس وقت جناب نے بھی اس ضمن میں مؤثر اور جرأت مندانہ مؤقف اپنایاتھا۔ جزاکم اللہ خیرا۔ لیکن بجائے اس کے کہ یہ پست ذہنیت اس وسیع اور بھر پور احتجاج کو دیکھ کر انسانی شرافت کی راہ اپناتی‘ افسوسناک بات یہ ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ اس میں مزید تیزی آگئی ہے اور اب ڈنمارک کے سترہ اخبارات نے ایک دفعہ پھر شرمناک حرکت کرکے یہ توہین آمیز خاکے دو بارہ شائع کردیئے ہیں جو اس بات کی دلیل ہے کہ یہ لوگ اس کائنات کے سب سے افضل رسول ا کی شان میں گستاخی اور امت مسلمہ کی دل آزاری کے لئے اپنے ان نفرت انگیز کرتوتوں کو آئندہ بھی جاری رکھنا چاہتے ہیں۔ قابل فکر بات یہ ہے کہ اتنے بڑے پیمانے پر اخبارات کا ان خاکوں کو شائع کرنا اور ڈنمارک گورنمنٹ کی طرف سے ا س کا نوٹس نہ لینا‘ اس کی غمازی کرتا ہے کہ یہ سب کچھ اتفاقی طور پر یا نادانی اور ناپختگی سے نہیں ہوا‘ بلکہ حالات گواہ ہیں کہ یہ طرزِ عمل اسلام اور امت مسلمہ کے خلاف باقاعدہ منصوبہ بندی کے ساتھ خوفناک سازش کا حصہ ہے۔ دوسری طرف یہ بھی کوئی اتفاقی بات نہیں ہے کہ ہالینڈ پارلیمنٹ کے ایک ممبر نے بھی عین اس وقت ناپاک جسارت کرکے قرآنِ کریم پر فلم بنا ڈالی ہے جس میں آسمانی کتاب کی توہین اور اس کی عظمت کو مجروح کیا گیا ہے‘ یہ شرمناک طرزِ عمل بھی خسیس ذہنیت اور قرآنِ عظیم کے خلاف کھلی دشمنی کی علامت ہے اور باوجود اس کے کہ ہالینڈ کی حکومت نے اس فلم کی نمائش کو روکنے کے لئے نیم دلانہ اقدامات کیے ہیں‘ لیکن فلم ساز کی طرف سے اس فلم کو مستقبل قریب میں نمائش کے لئے پیش کرنے کا اعلان بھی آیاہے‘ جبکہ ہالینڈ گورنمنٹ اس بیہودہ حرکت پر مؤثر قدغن لگانے میں بے بس نظر آتی ہے کہ اس جیسی مجرمانہ حرکت کے خلاف کوئی قانون دستیاب نہیں ہے۔جس شخص کو اسلام اور مسلمانوں کی تابناک تاریخ کے بارے میں کچھ بھی معلومات ہوں ،اس پر یہ مخفی نہیں ہے کہ مسلمانوں نے غیر مسلموں کے ساتھ سنجیدہ علمی گفتگو سے کبھی تجاوز نہیں کیا اور اس طرح کا کوئی ایک واقعہ بھی پیش نہیں کیا جاسکتا جس میں مسلمانوں کی طرف سے کسی مذہب کی مقدس شخصیات کی کردار کشی اور اہانت کی گئی ہو‘ قرآنِ کریم شرک کا سخت مخالف ہونے کے باوجود مسلمانوں کو اس کی اجازت نہیں دیتا کہ جن بتوں کی مشرکین پرستش کرتے تھے ،ان کو گالی دی جائے قرآنِ کریم کا ارشاد ہے: ”نہ گالی دو ان کو جن کی یہ لوگ اللہ کے سوا پرستش کرتے ہیں“۔ مغرب کے ان لوگوں کا ایک طرف تو یہ دعویٰ ہے کہ وہ ادیان ومذاہب کے احترام‘ رواداری اور پُرامن بقائے باہمی کے علم بردار ہیں‘ جبکہ دوسری طرف انہوں نے اسلامی معتقدات کے خلاف برملا تمسخر‘ اہانت‘ نبی اکرم ا اور آسمانی کتاب کے خلاف ناپاک اور بے بنیاد افترا پردازی شروع کررکھی ہے․․․․ بلا شبہ ان کے دلوں کی نفرت اس سے کہیں زیادہ ہے جو ان کی زبانوں پر ہے۔ (قرآن کریم) اب وقت آگیا ہے کہ اس تشویش ناک صورتِ حال کے خلاف جرأتمندانہ اور باوقار مؤقف اختیار کیا جائے کہ یہ جارحانہ طرزِ عمل جہاں پورے عالم کے مسلمانوں کے جذبات واحساسات کو پامال کررہا ہے‘ وہاں اس سے عالمی سطح پر امن وسلامتی کو بھی خطرات لاحق ہیں‘ ہمیں چونکہ اس ضمن میں جناب کی دلچسپی اور فکر مندی کا علم ہے‘ اس لئے اس غرض کے لئے چند تجاویز پیش خدمت ہیں: ۱- یہ نہایت ضروری ہے کہ ”او‘آئی‘ سی“ ان خاکوں اور امکانی طور پر نشر ہونے والی فلم کے خلاف صرف زبانی طور پراحتجاج ریکارڈ کرانے پر اکتفاء نہ کرے‘ بلکہ تمام اسلامی ممالک اس ناپاک جسارت کے خلاف مؤثر عملی قدم اٹھائیں اور متعلقہ مغربی ملکوں پر اصرار کیا جائے کہ وہ اس سلسلے میں اس طرح کی حرکتوں کو قابل سزا قرار دینے کے لئے باقاعدہ قانون بنائیں اور ان شرمناک حرکتوں کا مکمل سدباب کیا جائے‘ اور یہ کہ اظہار رائے اور نقطہٴ نظر کی آڑ لے کر مہمل اور ناقابل قبول اعذار کو اس طرح کی شرمناک حرکتوں کے لئے وجہ جواز نہ بنایاجائے‘ اس لئے کہ مقدس شخصیات اور آسمانی کتابوں کی توہین کا آزادی اظہار رائے سے کوئی تعلق نہیں ہے‘ کیا یہ عالمی سطح پر تسلیم شدہ حقیقت نہیں ہے کہ کسی بھی عام آدمی کی ساکھ خراب کرنا قابل سزا جرم ہے‘ جس کے لئے ہر ملک میں قانون نافذ ہے اور اس کو آزادی اظہار رائے کے قانون سے متصادم نہیں سمجھا جاتا‘ ایسے حالات میں انبیاء اور کتب مقدسہ کے خلاف جارحانہ‘ توہین آمیز اور شرمناک حملوں کو کس طرح جائز کہا جاسکتا ہے؟ اور کیا یہ حقیقت نہیں ہے کہ بہت سے مغربی ملکوں نے یہودی ہو لوکاسٹ کے واقعات میں شک وتردد کو جرم قرار دیا ہے‘ ہو لوکاسٹ پر گفتگو سے نہ کسی کی توہین ہوتی ہے اور نہ کسی کا تمسخر ہوتا ہے۔ ۲-ہالینڈ کی حکومت سے باقاعدہ مطالبہ کیا جائے کہ وہ اس شرمناک فلم کو روکنے کے لئے مؤثر قانونی اور انتظامی اقدامات بروئے کارلائے۔ ۳- اگر ڈنمارک کی حکومت اب بھی اخبارات کے ان شرمناک اور توہین آمیز خاکوں کو مجرمانہ حرکت قرار نہیں دیتی تو ایسی صورتِ حال میں ”او‘آئی‘ سی“ تمام اسلامی ممالک سے اس متعصب ملک کے خلاف تجارتی بائی کاٹ کی مؤثر اپیل کرے۔ ۴- ”او‘آئی‘ سی“ اور اس میں شامل تمام مسلم ممالک کو فوری طورپر ایسی مؤثر کوشش کرنی چاہئے کہ ”یو‘این‘او“ کی سطح پر ایسا عالمی قانون پاس کرایا جائے جس کے رو سے انبیاء اور کتب مقدسہ کی توہین کو سنگین جرم قرار دیا جائے۔ ہمیں امید ہے کہ ان تجاویز کو آپ سنجیدگی سے لیں گے اور مسلمانوں کے خلاف اس جارحانہ‘ توہین آمیز اور شرمناک طرزِ عمل کی مؤثر پیش بندی کے لئے ہرمناسب اور مؤثر قدم اٹھائیں گے۔ والسلا
م
وصلی اللہ علی نبینا الحبیب خاتم الانبیاء والمرسلین‘ والحمد للہ رب العالمین۔
۱- حضرت مولانا محمد سرفراز صفدر صاحب (شیخ الحدیث جامعہ نصرة العلوم گوجرانوالہ) ۲- حضرت مولانا سلیم اللہ خان صاحب(مہتمم جامعہ فاروقیہ شاہ فیصل کالونی کراچی وصدر وفاق) ۳- حضرت مولانا ڈاکٹر عبد الرزاق اسکندر (مہتمم جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی) ۴-حضرت مفتی محمد رفیع عثمانی صاحب (صدر جامعہ دار العلوم کراچی) ۵- حضرت مفتی محمد تقی عثمانی صاحب (نائب صدر جامعہ دارالعلوم کراچی) ۶- ڈاکٹر شیر علی شاہ صاحب (شیخ الحدیث جامعہ حقانیہ اکوڑہ خٹک صوبہ سرحد) ۷- پروفیسر مفتی منیب الرحمن صاحب (مہتمم دارالعلوم نعیمیہ‘ صدر تنظیم المدارس اہل سنت پاکستان) ۸- سید شاہ تراب الحق قادری صاحب (امیر جماعت اہل سنت پاکستان کراچی) ۹- پیر محمد امین الحسنات شاہ صاحب (رئیس دارالعلومحمدیہ غوثیہ سجادہ نشین آستانہ عالیہ بھیرہ شریف) ۱۰- علامہ سید عظمت علی شاہ‘ ہمدانی صاحب (شیخ الحدیث والتفسیر ومہتمم دار العلوم قمر الاسلام سلیمانیہ کراچی) ۱۱- مولانا عبد الرحمن سلفی صاحب (امیر جماعت غرباء اہل حدیث پاکستان) ۱۲- مولانا حافظ محمد سلفی صاحب (نائب امیر جماعت غربائے اہل حدیث پاکستان) ۱۳- مفتی محمد ادریس سلفی صاحب(رئیس دار الافتاء جماعت غرباء اہل حدیث پاکستان) ۱۴- مولانا نعیم الرحمن صاحب (ناظم اعلیٰ وفاق المدارس السلفیہ پاکستان) ۱۵- مولانا عبید اللہ صاحب (مہتمم جامعہ اشرفیہ لاہور) ۱۶- حضرت مولانا عبد الرحمن اشرفی صاحب (نائب مہتمم جامعہ اشرفیہ لاہور) ۱۷- قاری محمد حنیف جالندھری صاحب (مہتمم جامعہ خیر المدارس ملتان) ۱۸- مولانا مشرف علی تھانوی صاحب (مہتمم جامعہ دارالعلوم اسلامیہ لاہور) ۱۹- مولانا انوار الحق صاحب (نائب مہتمم دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک صوبہ سرحد) ۲۰- مفتی محمود اشرف صاحب (نائب مفتی جامعہ دار العلوم کراچی) ۲۱- مفتی عبد الرؤف صاحب (نائب مفتی جامعہ دارالعلوم کراچی) ۲۲- مفتی سید عبد القدوس ترمذی صاحب (مہتمم جامعہ حقانیہ ساہیوال سرگودھا) ۲۳-مفتی محمد صاحب (رئیس دار الافتاء والارشاد جامعة الرشید کراچی) ۲۴-مفتی عزیز الرحمن صاحب (استاذ الحدیث جامعہ دارالعلوم کراچی) ۲۵- مولانا فضل الرحیم صاحب (ناظم تعلیمات جامعہ اشرفیہ لاہور) ۲۶- مولانا زاہد الراشدی صاحب (شیخ الحدیث جامعہ نصرة العلوم گوجرانوالہ ) ۲۷- مولانا اشرف علی صاحب (مہتمم جامعہ اسلامیہ محمودیہ سرگودھا) ۲۸- قاری ارشد عبید صاحب (ناظم اعلیٰ واستاذ الحدیث جامعہ اشرفیہ لاہور) ۲۹- قاری اسد عبید الازہری (ناظم جامعہ اشرفیہ لاہور) ۳۰- مولانا محمد اکرم کاشمیری صاحب (استاذ الحدیث جامعہ اشرفیہ لاہور) ۳۱- مولانا محمد صدیق صاحب (شیخ الحدیث جامعہ خیر المدارس ملتان) ۳۲- مفتی عبد اللہ صاحب (مفتی جامعہ خیر المدارس ملتان) ۳۳- مولانا عبد المالک صاحب (صدر رابطة المدارس الاسلامیہ پاکستان) ۳۴- قاری ارشاد صاحب (مہتمم دارالعلوم کبیر والا خانیوال) ۳۵- مفتی محمد طیب صاحب (صدر جامعہ امدادیہ اسلامیہ فیصل آباد) ۳۶- مفتی محمد زاہد صاحب (نائب صدر جامعہ امدادیہ اسلامیہ فیصل آباد) ۳۷- مولانا غلام الرحمن صاحب (چیئرمین نفاذ شریعت کونسل صوبہ سرحد) ۳۸- مولانا اشرف علی صاحب (مدرسہ تعلیم القرآن راجا بازار راولپنڈی)
اشاعت ۲۰۰۸ ماہنامہ بینات , جمادی الاولیٰ ۱۴۲۹ھ جون ۲۰۰۸ء, جلد 71, شمارہ 5

    پچھلا مضمون: دنیاکی تاریخ کا بے نظیرواقعہ
Flag Counter