ماہنامہ انوار مدینہ لاہوراپریل 2002 |
اكستان |
|
سوال؟البتہ جس مقام میں رہتی ہے اس کا نام برزخ ہے برزخ کے ددطبقے ہیںایک کا نام علیین ہے او ر دوسرے کانام سجّین ہے ، سجّین میں کافر کی روح رہتی ہے سجّین کا تعلق جہنم سے ہوتا ہے اس لیے جہنم کے اثرات اس میںآتے ہیںجس سے رُوحوں کو طرح طرح کے رنج وغم و مصیبت و تکلیف ہوتی ہے اور اس کا اثر جسم مادی کو بھی جواب نمبر١ میں لکھے طریقہ پرہوتا ہے اور کبھی براہ راست جسم پر عتاب ہوتاہے اور اس کا اثر روحوں کو پہنچتا ہے،جس سے وہ بھی معذب ہوتی ہیں ، سجّین بمنزلۂ حوالات کے ہے اس سے ان روحوں کو نکلنے کی اجازت نہیں ہوتی اگر ہوتی بھی ہے تو حوالاتی قیدی کی طرح ہوتی ہے ۔اور علیین میں مومنین کی روحیں رہتی ہیں ، علیین کا تعلق جنت سے ہوتا ہے اس لیے جنت اور نعمائے جنت کے اثرات ان روحوںمیں آتے ہیں ۔اور اس سے ان روحوں کو طرح طرح کی راحت و آسائش میسر ہوتی ہے اور اس سے ان کوطرح طرح کی خوشی حا صل ہوتی ہے اور اس کا اثر ان کے جسم مادی تک حسب جواب نمبر ١ پہنچتا ہے ،اور کبھی براہ راست جسم مادی کو راحت و نعمت ملتی ہے جس سے جسم خوش و فرحاں ہوتا ہے اور اس کا اثر ان کی روحوں تک پہنچتا ہے ، اور وہ بھی خوش و فرحاں ہوتی ہیں۔اور علیین ان کے لیے باغ جنت کا نمونہ ہوتا ہے اور وہ روحیں حسبِ اجازت ِخداوندی گھومتی پھرتی بھی ہیں ، مگر مجردات کے قبیل سے ہونے کی وجہ سے ہم کو ان مادی آنکھوںسے نظر نہیں آتیں ۔ کبھی کبھی بحکم خدا وندی محسوس ومبصر بھی ہوجاتی ہیں۔جس طرح شیاطین و جنات و ملائکہ قبیل مجردات سے ہونے کے باعث قریب رہ کر بھی ان مادی آنکھوں سے نظر نہیں آتے مگر کبھی کبھی بحکم خداوندی محسوس ومبصر بھی ہو جاتے ہیںاسی طرح ان روحوں کا بھی حال ہوتا ہے۔ان باتوں کے ثبوت میں بکثرت احادیث و روایات و آثار موجود ہیں اور کبھی واقعات بھی حسبِ حکمت خدا وندی اس پر شاہد بن جاتے ہیں۔ان روحوں کے قوائے ا دراکیہ و عملیہ دونوں قفس عنصری چھوڑنے کے بعد بہت مضبوط اور تیز ہوجاتے ہیں۔بیضا وی شریف میں تبقی دراکة کے لفظ سے تعبیر کیا ہے ا ی تبقی دراکة باذنہ وحسب حکمتہ تعالی لا مطلقًا ۔ ولا اصالة ۔ جنات وغیرہ کی طرح آن واحدمیں دورسے دور پہنچ جاتی ہیں اور حسبِ حکمت خداوندی اور باذنِ خداوندی اپنے اولیا ء واحباب کی معاونت اور ان کے اعدا ٔ و دشمنوںسے مدافعت وغیرہ بھی کرسکتی ہیں اور آپس میں ملاقات وبات چیت بھی کر سکتی ہیں چنانچہ صحیح احادیث میں ہے کہ جب مومن کی روح مرنے کے بعد علیین میں پہنچتی ہے تو وہاںکی روحیں ملاقات کرتی ہیں۔حالات بھی پوچھتی ہیں ا پنے خاندان اور کُنبہ والوںکو بھی پوچھتی ہیں جب یہ روح کہتی ہے کہ وہ تو ہم سے پہلے آچکا ہے ، کیا یہاں نہیں پہنچا تو وہاں کی روحیں کہتی ہیں کی پھر وہ سجّین میں گیا اور پھر اس سے نفرت کرنے لگتی ہیں۔ اسی طرح بعض احادیث میں ہے کہ شہدا ء کی روحیں سبز چڑیوںکے قالب میں اُڑ کر عرش کے نیچے عرش کے قریب تک پہنچ جاتی ہیں۔