ماہنامہ انوار مدینہ لاہوراپریل 2002 |
اكستان |
|
سے متأثر ( خوش یا متألم وغیرہ ) ہوتی ہے ،اور جسد بعد الموت جس جگہ اور جس حالت میں بھی ہو اس کی شعائیں اس کی روح تک پہنچتی رہتی ہیں،اور روح متأثر ہوتی رہتی ہے باکل اسی طرح روح سے اس کے جسد تک شعائیں پہنچتی ہیں ،اور جسد اس سے متأثر ہوتا ہے اور بالکل اسی طرح نفس او ر روح کے درمیان بھی شعائو ں کا تعلق ہوتا ہے ، جیسا کہ علامہ ابن قیم نے کتاب الروح میں بیان کیا ہے ۔ اور اس قسم کے تعلق کا ثبوت نصوص و روایات سے ہوتا ہے ،خاص کر عذاب قبر اور بعد الموت کے حالات سے متعلق روایات سے معلوم ہوتا ہے ، اور یہ بھی ظاہر و عیاںہے۔ یہ تعبیر محض عوام کی سمجھ کے لیے ہے اور اب توریڈیو ،و ائر لیس ٹیلکس اور راکٹ وغیرہ کی ا یجادات سے اس ربط و تعلق کا سمجھنا تو اور بھی قریب الفہم و آسان ہوگیا ۔ اس لیے کہ دنیا کے جس ملک و خطہ سے رابطہ قائم کرنا چاہیں،وہاں کے نمبر سے اپنے یہاں کا نمبر ملا لیں ،رابطہ قائم ہو جاتا ہے اور اپناتأثر ان تک اور ان کاتأثر اپنے تک پہنچا دیتے ہیں حالانکہ بیک وقت بہت سے ریڈیوں وغیرہ لا سلکی لائن ایک مقام سے دوسرے مقام تک چلتی رہتی ہیںاور آپس میں ٹکرائو ہوکر کسی کے رابطہ میںمزاحمت وگڑ بڑ عمومًا پیدا نہیں کرتیں ، بالکل اسی طرح لاکھوں جسم وروح کے روابط ہر وقت چلتے رہنے کے باوجودایک دوسرے سے مزاحم ہوکر رابطہ میں خلط ملط پیدا نہیں کرتے۔ بلکہ آج کل کمانڈ رانچیف جو محاذ جنگ سے بسا اوقات صد ہا میل دور بیٹھ کر اپنی لا سلکی ذریعوں سے محاذ کی نگرانی اور ان کی مستقل کمان ہر وقت کرتا رہتا ہے ۔ اور یہ لا سلکی چلتی ہوئی لائنیں اس میں مزاحم نہیں ہوتیں ۔بلکہ سطح ارض سے بہت بلند فضا میں بلکہ کرئہ ارض کے تأثر سے باہر بھی راکٹ کی نگرانی و تربیت کرنے والا ہمہ وقت اسی لا سلکی تعلق کی بنیاد پر ہمہ وقت نگرانی وغیرہ کرتارہتا ہے اور جب انسانی نظم اپنی قوت و طاقت کے محدود و زوال پذیرہونے کے باوجود ایسا تعلق لاسلکی پیدا کر سکتا ہے تو احکم الحاکمین جو ان عقول کا خالق و پرورندہ ہے ایک مضبوط نظم کرے ، اس میں کیا استبعاد ہے اور گفتگو تو محض سمجھانے او ر قریب الفہم کرنے کے لیے ہے ورنہ حقیقت تو یہ ہے کہ اس کیفیت و تعلق کا پورا اور صحیح علم صرف ذات باری تعالی عزا سمہ کو ہے اور اسی کو ہو سکتا ہے اور اس کی حقانیت پر بطور دلیل وعلامت کچھ اشارے اللہ تبارک وتعالی نے ہماری رہبری و ہدایت کے لیے بہ لسان نبوت ظاہر فرما دیے ہیں تاکہ عقول سافلہ بھی بغیر پریشانی کے تسلیم کرلے۔فتد بروا وتفکروا وآمنوباللہ العزیزالعلیم۔ (٢) دنیا ایک عالم ہے اور اس کے دو حصے ہیں ۔ایک کا نام عالم مادیات ہے جیسے آگ ہوا پانی ، زمین یعنی عناصر اربعہ اور ان سے ان کے جنس کی پیدا شدہ چیزیں۔دوسرا حصہ عالم مجردات کا ہے ۔جیسے روح ، عقل ، ہوش ،فہم و ادراک وغیرہ ۔روح مرنے کے بعد جسم سے نکل کر اسی دنیا کے عالم مجردات میں رہتی ہے اس لیے دنیا میں آنے کا کیا