Deobandi Books

جانے والوں کی یاد آتی ہے ۔ حضرت امیر شریعت حکیم الملت کی یاد میں

حمد نور

5 - 5
رہتے ، اگر کسی کو زائد ضرورت پڑتی تو حضرت اپنی جانب سے اپنی ذاتی رقم قرض کے طور پر عنایت فرماتے اور ماتحت اپنی ضرورت پورا کرتے تھے ۔ 
	توکل 
	حضرت کو اللہ تعالیٰ کی ذات پر کامل بھروسہ اور توکل تھا ، اسباب سے زیادہ مسبب الاسباب پر نظر رہتی۔ اگر کبھی مدرسے میں تنگی ہوتی اور تنخواہ کا وقت آتا تو فرماتے کہ بابا پیسہ کہاں ہے ، پھر تھوڑی دیر خاموش رہ کر فرماتے کہ آپ فہرست تیار کیجئے ( جس میں بوقت تنخواہ اساتذہ کے دستخط لئے جاتے ہیں) انشاء اللہ اللہ انتظام کردے گا، پھر اسی دن ظہر یا عصر کی نماز سے پہلے فرماتے کہ بابا نماز کے بعد اساتذہ کو بلا لو ،تنخواہ دے دیں گے اور اسی وقت تنخواہ دیدیتے ، تنخواہ دیتے وقت ہمیشہ حضرت کے چہرے پر ہلکی سی مسکراہٹ ہوتی اور یہ مسکراہٹ بھی یکساں رہتی ، چاہے وہ تنخواہ پانے والے بڑے استاذ ہوں یا ادنیٰ ملازم۔ ایسا اندازِ دلربا ہوتا گویا کوئی مشفق باپ اپنے چہیتے بچوںکو جیب خرچ دے رہا ۔ 
جانے والے کبھی نہیں آتے         جانے والوں کی یاد آتی ہے 
	اب ہمارے درمیان حضرت نہیں رہے لیکن ان کی یادیں رعب ودبدبہ باوقار ادائیں پر لطف نصیحتیں گفتار و کردار اخلاق واوصاف حمیدہ غرض آپ کے تمام ہی اقوال وافعال ہمیں یاد آتے رہیں گے اور ستاتے رہیںگے ۔ اب ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم حضرت کے احسانات کو یاد رکھتے ہوئے دارالعلوم سے اپنی وفاداری اور خلوص کو برقرار رکھیں اور دارالعلوم کی ترقی کے لئے ہمہ تن کوشاں رہیں ، اس سے حضرت کی روحِ پر فتوح عالمِ ارواح میں خوش ہوگی۔ اخیر میں دعا ہے کہ اے اللہ، جس طرح حضرت نے ہماری ضرورتوں کا احساس رکھا، تو بھی حضرت کی اخروی ضروریات کا تکفل فرما اور حضرت کو جنت الفردوس میں اعلیٰ علیین میں جگہ عنایت فرما۔ آمین یارب العالمین ۔
٭٭٭

Flag Counter