Deobandi Books

جانے والوں کی یاد آتی ہے ۔ حضرت امیر شریعت حکیم الملت کی یاد میں

حمد نور

4 - 5
میں جب کہ اکثر اداروں میں کمپیوٹر کے ذریعے حساب وکتاب ہوتا ہے اور اس کے لئے الگ محکمہ قائم کرکے مہتمم اس کام سے دستبردار ہوجاتے ہیں ، حضرت اپنی کبر سنی کے باوجود اپنے دست مبارک سے حساب لکھ رہے ہیں ، ان لوگوں نے حد درجہ تعجب کا اظہار کیااور آپس میں کہنے لگے Amazing in this era he is doing manually
(حیرت ہے ، اس زمانے میں بھی یہ ہاتھ سے لکھ رہے ہیں)
	ایک مرتبہ رمضان میں ایک صاحب خیرنے ایک بڑی رقم حساب گاہ میں دی۔جب میں رسید کاٹ رہا تھا تو وہ صاحب بار بار مجھ سے پوچھ رہے تھے کہ کیا آپ مدرسے کے پیسے لینے کے مجاز ہیں۔ میں نے کہا ہاں، تو وہ رسید لئے اور چلے گئے ، دوسرے دن اچانک وہ صاحب حضرت کی خدمت میں حاضر ہوئے اور پوچھ لیا کہ حضرت میں نے کل مدرسے کے لئے کچھ رقم دی تھی، میں جاننا چاہتا ہوں کہ وہ کتنی رقم تھی اور کیا وہ آپ تک پہنچ گئی۔ حضرت نے ان کو دفتر میں بٹھایا اور مجھے بلا کر حساب لانے کا حکم دیا ،اور ان کو دکھایا کہ آپ نے اتنی رقم مدرسے کو دی ہے ، دیکھئے ، یہ آپ کی رقم یہاں لکھی ہوئی ہے اور بعد میں اپنی ڈائری بھی دکھائی اور کہا کہ یہ دیکھئے آپ کی رقم یہاں بھی لکھی گئی ہے ، پھر فرمایا کہ ہمارے مدرسے میں حساب بالکل برابرہوتاہے اور ہم احتیاط کے طور پر دو دو جگہ حساب نقل کرتے ہیں، وہ صاحب بہت ہی مطمئن ہوئے ، انہوں نے حضرت کا شکریہ ادا کیا اور بے حد خوشی کا اظہار کرتے ہوئے رخصت ہوئے ۔ 
	رقم کی گنتی 
	حضرت صرف یہ نہیں کہ حساب کو دفتر میں نقل کرنے کا اہتمام کرتے تھے ،بلکہ آپ کی ہی بھی عادتِ شریفہ تھی کہ ہر دن پیسے کا حساب کرکے رکھتے تھے ، ایک روپیہ بھی کم ہوجاتا تو فوراً اس کے بار ے میں معلوم کرتے کہ کیوں کم ہے ۔ 
	ماتحتوں کی ضرورتوں کا احساس 
	میرے والد مرحوم نے تذکار بڑے حضرت ؒ میں اپنے مضمون میں لکھا ہے کہ دارالعلوم سبیل الرشاد بنگلور میں ہمیشہ ہی سے ماحول رہا ہے کہ اساتذہ کبھی بھی تنخواہ میں اضافے کا مطالبہ لے کر مہتمم کی خدمت میں حاضر نہیں ہوتے ۔ بلکہ خود مہتمم یعنی بڑے حضرت نور اللہ مرقدہ اس بات کا خاص خیا ل رکھتے تھے کہ اساتذہ کی تنخواہ ان کی ضروریات کے مطابق ہونی چاہیے ، اس لئے وقتا فوقتا تنخواہ میں خاطر خواہ اضافہ فرمایا کرتے تھے ، الغرض حضرت قبلہ نور اللہ مرقدہ اپنے ماتحتوں کی ضرورتوں کا خوب احساس رکھتے تھے ، حضرت بھی اپنے والدِ بزرگوار کا پرتوِ جمیل تھے ۔ آپ بھی اپنے ما تحتوں کا بھرپور خیال رکھتے اور وقتِ مقررہ پر یا کبھی اس سے پہلے ہی تنخواہ عطا فرماتے ، اور وقتا فوقتا تنخواہوں میں خاطر خواہ اضافہ فرماتے 

Flag Counter