جانے والوں کی یاد آتی ہے
(حضرت امیر شریعت حکیم الملت ؒ کی یاد میں)
محمد نور الحسن رشادی
منشی دارالعلوم سبیل الرشاد بنگلور9535366403
ہوئی مدت کہ دنیا سے مرا دل اٹھ گیا لیکن
ہنوز اک شعلہ یادِ رفتگاں کا دل سے اٹھتا ہے
اللہ کی خصوصی عنایتوں کا ظہور کائنات کے مخصوص بندوں کے ذریعہ وقتا فوقتا اس دنیا میں ہوتا رہتا ہے ، منتخب چنیدہ بندے اپنی خداداد صلاحتیوں کے ذریعے رب ذوالجلال کا نور کائنات کی ظلمت میں اس طرح بکھیرتے ہیں کہ تا قیامِ قیامت ان شعاعوؤں میں ضو پاشی کا سلسلہ جاری رہتا ہے ۔ انہی منتخب ممتاز پسندیدہ چنید ہ اعلیٰ مصفی اور برگزیدہ بندوں میں استاذ الاساتذہ حکیم الملت امیر شریعت نور اللہ مرقدہ کا شمار ہوتا ہے ۔
حضرت کا رعب ہر شخص کے دل میں پیوست ہوجاتا تھا ، خواہ حضرت قبلہ کے سامنے زانوئے تلمذ تہہ کرنے کی سعادت پایا ہو یا نہ پایا ہو،۔
محسن و مربی
حضرت کا احسان نہ صرف راقم الحروف پر بلکہ پورے خاندان پر ہے ، مادرِ علمی دارالعلوم سبیل الرشاد بنگلور میں میرے والد مرحوم ، عالی جناب منشی محمد حسن صاحب رحمہ اللہ تقریباً۳۵ سال منشی کی حیثیت سے حساب گاہ کی عظیم اور نازک ذمہ داری ادا کرچکے ہیں ، چنانچہ حضرت قبلہ کے احسانات ہم پر بے شمار رہے ہیں ، عظیم ترین احسان حضرت قبلہ کا یہ تھا کہ حضرت نے مجھ ناچیز کو عظیم علمی درسگاہ دارالعلوم سبیل الرشاد بنگلور میں خدمت کا موقع عنایت فرمایا ، یہ حضرت کی خرد نوازی ہی تھی ورنہ چہ نسبت خاک را با عالمِ پاک ۔… اس مختصر سی تحریر میں حضرت قبلہ کی خدمت میں بیتے دن اور ان کی یادیں قلمبند کرنے کی سعی کررہاہوں