Deobandi Books

پاکستان ۔ دینی مدارس

ن مضامی

32 - 38
مدارس کے متعلق وزراء کے حوصلہ افزا تاثرات
وفاقی وزیر مذہبی امور اوقاف و حج سردار محمد یوسف گزشتہ روز جامعہ قاسمیہ کے مہتمم اور وفاق المدارس العربیہ کے علاقائی مسؤل مولانا قاری گلزار احمد قاسمی کی دعوت پر گوجرانوالہ تشریف لائے، نیو سبزی منڈی میں جامعہ قاسمیہ کی نئی مسجد کا افتتاح کیا اور جامعہ قاسمیہ کے شعبۂ صحت عامہ کے تحت فری ڈسپنسری کے ’’برن یونٹ‘‘ کی افتتاحی تقریب میں شرکت کے علاوہ سرکٹ ہاؤس میں امن ایوارڈز کی تقسیم کی تقریب میں بھی بطور مہمان خصوصی شریک ہوئے۔ تقریب سے بین المذاہب امن کمیٹی کے چیئرمین مولانا قاری محمد سلیم زاہد، مولانا خالد حسن مجددی، مولانا عبد المجید ہزاروی، اور قاری محمد جواد قاسمی نے بھی خطاب کیا۔ جبکہ ڈویژنل و ضلعی افسران آرپی او جناب محمد طاہر، ڈی سی اور جناب محمد عامر جان (جو آج کل قائم مقام کمشنر بھی ہیں) اور سی پی او جناب محمد وقاص نذیر کو امن ایوارڈ کی شیلڈز دی گئیں، اور راقم الحروف کو بھی شیلڈ سے نوازا گیا۔ اس موقع پر جامعہ قاسمیہ کے مہتمم مولانا قاری گلزار احمد قاسمی کو وفاقی وزیر مذہبی امور نے خصوصی شیلڈ دی۔
ایوارڈز کی اس تقسیم کا مقصد قیام امن میں ڈویژنل و ضلعی افسران کی حسن کارکردگی کو سراہنا اور علماء کرام کے تعاون، نیز انتظامیہ اور علماء کرام کے مابین تعاون کے خوش گوار ماحول پر خراج تحسین پیش کرنا تھا۔ گوجرانوالہ میں قیام امن کے حوالہ سے علماء کرام اور انتظامیہ کے باہمی تعاون کی فضا بحمد اللہ تعالیٰ ہمیشہ خوشگوار رہی ہے جبکہ مختلف مکاتب فکر کے سرکردہ علماء کرام کے درمیان افہام و تفہیم، رابطوں اور تعاون کو بھی ہر دور میں مثالی سمجھا گیا ہے جس کے رسمی اظہار کے لیے سرکٹ ہاؤس میں یہ تقریب منعقد ہوئی، اور وفاقی وزیر امور مذہبی امور سردار محمد یوسف نے اس سلسلہ میں انتظامیہ اور علماء کرام کو بطور خاص خراج تحسین پیش کیا۔
سردار صاحب محترم نے اس موقع پر مختلف قومی مسائل پر اظہار خیال کیا اور بطور خاص مدارس دینیہ کے حوالہ سے حوصلہ افزا گفتگو کی۔ ان کا کہنا ہے کہ مدارس کو خواہ مخواہ دہشت گردی کے ساتھ جوڑا جا رہا ہے حالانکہ دینی مدارس دہشت گردی کی جنگ میں حکومت کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں۔ اگر مدارس میں پڑھنے والے کچھ لوگ دہشت گردی میں ملوث ہیں تو کالجوں اور یونیورسٹیوں میں تعلیم پانے والے بہت سے حضرات بھی دہشت گردی کے اس عمل کا حصہ ہیں۔ اس لیے دینی مدارس کو بطور خاص دہشت گردی کے حوالہ سے طعن و اعتراض کا نشانہ بنانا درست نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری تعلیمی اصلاحات کو بھی خواہ مخواہ ’’مدرسہ ریفارمز‘‘ سے تعبیر کیا جا رہا ہے اور یہ کہا جا رہا ہے کہ حکومت مدارس کے نظام کو بدلنا اور اس میں مداخلت کرنا چاہتی ہے۔ جبکہ یہ مدرسہ ریفارمز نہیں بلکہ ’’ایجوکیشن ریفارمز‘‘ ہیں جن کا مقصد ملک کے تعلیمی نظام و نصاب کو بہتر بنانا ہے اور اس پروگرام میں سکول و کالج اور دینی مدارس دونوں شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دینی مدارس ہمارا ہدف نہیں بلکہ ہمارے معاون ہیں اور ہم ان کی فلاح و ترقی کے لیے ہر ممکن تعاون کریں گے۔
وفاقی وزیر مذہبی امور کی زبان سے دینی مدارس کے بارے میں یہ حوصلہ افزا باتیں سن کر اگلے روز کے اخبارات میں وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کے قومی اسمبلی سے خطاب کے اقتباسات بھی نظر سے گزرے جس میں انہوں نے واضح طور پر کہا ہے کہ دینی مدارس دہشت گردی کے ذمہ دار نہیں ہیں اور نہ ہی دینی مدارس کو بند کرنے کی کوئی کاروائی کی جا سکتی ہے۔
دینی مدارس کے خلاف عالمی طاقتیں، لابیاں اور میڈیا جس انداز میں منفی مہم جاری رکھے ہوئے ہے اور ابھی گزشتہ روز امریکی کانگریس کے بعض ارکان کی طرف سے جو کچھ کہا گیا ہے اس کے پیش نظر ہمارے وزیر داخلہ اور وزیر مذہبی امور کے یہ اعلانات کسی حد تک اطمینان بخش ہیں کہ ہمارے حکمران دینی مدارس کے معاشرتی کردار سے آگاہ ہیں اور بین الاقوامی حلقوں کے ناروا دباؤ کا بھی ادراک رکھتے ہیں۔ یہ ایک معروضی حقیقت ہے کہ وزرت داخلہ کی ذمہ داریوں کے ساتھ جب بھی دینی مدارس کے کردار کا جائزہ لیا گیا ہے ان کے مثبت کردار کو تسلیم کیا گیا ہے۔ چودھری شجاعت حسین جنرل پرویز مشرف کے دور میں وزیر داخلہ تھے، پیپلز پارٹی کی حکومت کے وزیر داخلہ رحمان ملک تھے، اور مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان ہیں تینوں نے اپنے اپنے دور میں وزیر داخلہ کی حیثیت سے دینی مدارس کے تعلیمی کردار کو سراہا ہے اور دہشت گردی میں ان کے کردار کی نفی کی ہے جو مدارس کے حوالہ سے قومی اتفاق رائے کی حیثیت رکھتا ہے اور اس کو کسی صورت میں نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
مجلہ/مقام/زیراہتمام: 
روزنامہ اسلام، لاہور
تاریخ اشاعت: 
۲۱ دسمبر ۲۰۱۵ء
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 دینی مدارس کو سرکاری تحویل میں لینے کا فیصلہ 1 1
3 علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کا ’’درس نظامی گروپ‘‘ 2 1
4 دینی مدارس اور جدید ذرائع ابلاغ کا استعمال 3 1
5 دینی نظامِ تعلیم ۔ اصلاحِ احوال کی ضرورت اور حکمتِ عملی 4 1
6 دینی مدارس کا نصاب تعلیم 5 1
7 دینی مدارس ۔ پس منظر اور موجودہ کردار 6 1
8 دینی مدارس کی ضرورت 6 7
9 دینی مدارس کا تعلیمی و انتظامی پس منظر 6 7
10 درس نظامی ۔ دینی مدارس کا تعلیمی نصاب 6 7
12 دینی مدارس کا قیام 6 7
13 دینی مدارس کا معاشرتی کردار 6 7
14 دینی مدارس پر چند نمایاں اعتراضات 6 7
15 دینی مدارس اور بنیاد پرستی 6 7
16 دینی مدارس اور جہادی تحریکات 6 7
17 دینی مدارس اور اجتماعی قومی دھارا 6 7
18 دینی مدارس اور آج کے سوالات 7 1
19 جنوبی ایشیا میں دینی مدارس کا آغاز اور کردار 8 1
20 فکری ومسلکی تربیت کے چند ضروری پہلو 9 1
21 دینی مدارس کے اساتذہ کیا سوچتے ہیں؟ 10 1
22 دینی مدارس میں تحقیق وتصنیف کی صورت حال 11 1
23 مثبت پہلو 11 22
24 منفی پہلو 11 22
25 اصلاح احوال کی تجاویز 11 22
26 دینی مدارس کی اسناد اور رجسٹریشن کا مسئلہ 12 1
27 آج کا ماحول اور دینی مدارس 13 1
28 دینی مدارس: علمی وفکری دائرے میں وسعت کی ضرورت 14 1
29 کیا دینی مدارس غیر ضروری ہیں؟ 15 1
30 دینی اور عصری علوم کی ضرورت 15 29
31 دینی اور عصری علوم کی حدود 15 29
32 دنیوی اور اخروی زندگیوں کا تناسب 15 29
33 دینی علوم کے اساتذہ و طلباء کی خدمت میں 15 29
34 اسلام کا تصور علم اور دینی مدارس کا کردار 16 1
35 دینی اداروں کی ضرورت 17 1
36 دنیا میں انسان کی پہچان 17 35
37 روح کی صحت 17 35
38 نشے کا سکون 17 35
39 نفسیاتی علاج 17 35
40 گھروں میں بے برکتی کاماحول 17 35
41 مسجدِ بیت اور گھر میں نماز کا ماحول 17 35
42 فقہاء کی باریک بینی 17 35
43 جادو یا اپنی بد عملی ؟ 17 35
44 ہمارے معاشرے کا سب سے بڑا مسئلہ 17 35
45 مساجد ومدارس کے ملازمین کے معاشی مسائل 18 1
46 دینی مدارس کے نصاب ونظام میں اصلاح کی ضرورت 19 1
47 دینی مدارس کا نصاب ونظام ۔ والد محترمؒ اور عم مکرمؒ کے رجحانات 20 1
48 دینی مدارس کا کردار اور تحفظات 21 1
49 دینی مدارس کی سالانہ تعطیلات کی سرگرمیاں 22 1
50 دینی مدارس ایک بار پھر موضوع بحث 23 1
51 تبدیلی کا نعرہ اور دینی مدارس 24 1
52 نوجوان علماء کی مثبت سرگرمیاں 25 1
53 دینی مدارس کے متعلق پرویز رشید کے خیالات 26 1
54 بدمست ہاتھی اور چڑے کی پھررر 27 1
55 دینی مدارس اور عدالت عظمیٰ 28 1
56 فضلائے مدارس کے روزگار کا مسئلہ 29 1
57 مدارس میں نئے تعلیمی سال کا آغاز 30 1
58 خواتین کی دینی تعلیم 31 1
59 مدارس کے متعلق وزراء کے حوصلہ افزا تاثرات 32 1
60 دینی مدارس اور ہمارے معاشرے کی دینی ضروریات 33 1
61 دینی اداروں میں یوم آزادی کی تقریبات 34 1
62 دینی مدارس کے خلاف ایک نئے راؤنڈ کی تیاریاں 35 1
63 دینی مدارس کی مشکلات اور اساتذہ و طلبہ کا عزم 36 1
64 ناظم اعلیٰ وفاق المدارس پر عدمِ اعتماد کی مہم 37 1
65 جامعہ فتحیہ لاہور میں ’’احکام القرآن اور عصرِ حاضر‘‘ کا پروگرام 38 1
Flag Counter