Deobandi Books

پاکستان ۔ دینی مدارس

ن مضامی

25 - 38
نوجوان علماء کی مثبت سرگرمیاں
کچھ عرصہ سے نوجوان علماء کی سرگرمیوں میں ایک خوشگوار تبدیلی سامنے آرہی ہے جس کا ذکر وقتاً فوقتاً اس کالم میں کرتا رہتا ہوں اور خاص طور پر میرے لیے اس میں اطمینان کے دو تین پہلو نمایاں ہیں: ایک یہ کہ دینی مدارس کے نئے فضلاء اور نوجوان علماء کرام میں کچھ نہ کچھ کرتے رہنے اور فارغ نہ بیٹھنے کا رجحان بڑھ رہا ہے جو ایک اچھی علامت ہے۔ دوسرا یہ کہ سرگرمیوں کا رخ امت کے اجتماعی مسائل و ضروریات کی طرف مڑ رہا ہے جو اس سے بھی اچھی بات ہے۔ جبکہ تیسرا پہلو یہ ہے کہ باہمی رابطہ و مشاورت اور اشتراک و تعاون کے ساتھ دینی جدوجہد کو منظم کرنے کے ذوق میں اضافہ ہو رہا ہے۔ بہت سے شہروں میں دیکھا گیا ہے کہ قومی یا علاقائی سطح پر موجود جماعتی اور گروہی تقسیم کو اسی درجہ میں رکھتے ہوئے مقامی طور پر باہمی رابطہ و مفاہمت کو ترجیح دی جا رہی ہے اور درجنوں مقامات پر اس قسم کی سرگرمیاں میرے علم و مشاہدہ میں ہیں جن میں سے ایک دو کا تذکرہ مناسب معلوم ہوتا ہے۔
4 اپریل کو ڈیرہ غازی خان جانے کا اتفاق ہوا جس کی دعوت ہمارے ایک عزیز شاگرد مولانا حسنین اعجاز کی طرف سے تھی۔ ان کے ساتھ نوجوان علماء کا ایک گروپ ہے جس نے ڈیرہ غازی خان کی مختلف مساجد میں باقاعدگی کے ساتھ درس قرآن کریم کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے اور وہ اس میں مسلسل پیش رفت کر رہے ہیں۔ ان کا نظم پچاس کے لگ بھگ مساجد میں ترتیب کے ساتھ کام میں مصروف ہے۔ اسی حوالہ سے انہوں نے ایک مرکزی درس کا اہتمام کر رکھا تھا جس میں راقم الحروف نے درس قرآن کریم کی اہمیت و ضرورت اور عوامی سطح پر فہم قرآن کریم کے فروغ کے تقاضوں پر تفصیلی گفتگو کی۔ اس کے علاوہ شہر کے سرکردہ علماء کرام کے ساتھ ایک نشست میں آج کی علمی، فکری اور فقہی ضروریات پر تبادلۂ خیالات کا موقع ملا اور ’’تحریک انسداد سود‘‘ کے سلسلہ میں ایک سیمینار سے بھی خطاب کیا۔ انسداد سود کے بارے میں اس سے قبل بھی مختلف شہروں میں علماء کرام کے اجتماعات سے خطاب کا موقع مل چکا ہے اور اس حوالہ سے ایک بات کم و بیش ہر جگہ محسوس کی جا رہی ہے کہ سود کے خاتمہ کے لیے پاکستان میں اب تک ہونے والی جدوجہد سے علماء کرام کی اکثریت بے خبر ہے۔ اور ان کے لیے یہ معلومات بالکل اجنبی ہوتی ہیں کہ پاکستان میں سودی نظام کے خلاف دینی حلقوں کی محنت کن مراحل سے گزر کر یہاں تک پہنچی ہے اور کون کون سے حلقے اس کے لیے مصروف عمل ہیں۔
ڈیرہ غازی خان کے بعد ملتان حاضری ہوئی اور سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے موضوع پر ایک نشست میں حاضری کی سعادت حاصل کی۔ مولانا عبد الجبار طاہر ہمارے فاضل دوست ہیں جو جامعہ قادریہ ملتان کے فضلاء میں سے ہیں۔ کراچی کے ملیر کینٹ میں خطابت کے فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔ لیکن ان کی سرگرمیوں کی بڑی جولانگاہ ملتان ہی ہے۔ انہیں حضرت مولانا محمد نواز کی بھرپور سرپرستی اور بہت سے مخلص دوستوں کا تعاون حاصل ہے۔ ادارہ ’’الکتاب‘‘ کے عنوان کے ساتھ ایک فورم کے تحت دعوت و تعلیم کا سلسلہ مختلف شعبوں میں جاری رکھے ہوئے ہیں اور کم و بیش دس سال سے کسی اہم موضوع پر سالانہ سیرت کانفرنس کا اہتمام اس فورم کی طرف سے ہوتا ہے۔ اس سال یہ کانفرنس 5 اپریل کو عشاء کی نماز کے بعد ایک وسیع ہال میں ہوئی جس کا موضوع تھا ’’تعلیم اور معیشت سیرت نبویؐ کی روشنی میں‘‘۔
مولانا محمد نواز کی صدارت میں انعقاد پذیر اس کانفرنس میں پروفیسر ڈاکٹر مفتی سعید الرحمن نے اس نکتہ پر روشنی ڈالی کہ ’’معیشت‘‘ بھی دین کا ایک اہم شعبہ ہے اور اسے دنیا داری قرار دے کر دین سے الگ سمجھ لینے کا تصور درست نہیں ہے۔ انہوں نے اس امر کی وضاحت کی کہ دین کی جامعیت اور جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت و تعلیمات کا انسانی زندگی کے تمام شعبوں کو محیط ہونا ہی دین کا صحیح مفہوم ہے اور علماء کرام کو اس پر خاص توجہ دینی چاہیے۔
مولانا مفتی محمد زاہد آف فیصل آباد نے معاشی حوالہ سے جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض ارشادات کی طرف توجہ دلائی اور اس بات پر زور دیا کہ تجارت و معیشت اور زندگی کے دیگر معاملات میں سیرت نبویؐ سے راہ نمائی حاصل کر کے ہی ہم اپنے مسائل اور مشکلات کا حل نکال سکتے ہیں۔
راقم الحروف نے جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ کے اس پہلو کا تفصیل کے ساتھ ذکر کیا کہ آپؐ نے کس طرح بیت المال قائم کر کے ایک ویلفیئر اسٹیٹ کی بنیاد رکھی اور حکومت و ریاست کو سوسائٹی کے ضرورت مند، معذور اور بے سہارا افراد کی کفالت کا ذمہ دار قرار دے کر دنیا کے سامنے ایک عملی نمونہ پیش کیا۔
ڈیرہ غازی خان اور ملتان کے اس سفر میں نوجوان علماء کرام کی سرگرمیاں اور با مقصد دینی اجتماعات کا یہ ماحول دیکھ کر دلی خوشی ہوئی ہے۔ خدا کرے کہ یہ رجحان ملک بھر میں عام ہو اور ہم امت مسلمہ کی اجتماعی ضروریات و مشکلات کو سامنے رکھتے ہوئے دینی جدوجہد کو مثبت، با مقصد اور مفید مستقبل فراہم کرنے میں کامیاب ہو جائیں، آمین یا رب العالمین۔
مجلہ/مقام/زیراہتمام: 
روزنامہ اسلام، لاہور
تاریخ اشاعت: 
۸ اپریل ۲۰۱۵ء
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 دینی مدارس کو سرکاری تحویل میں لینے کا فیصلہ 1 1
3 علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کا ’’درس نظامی گروپ‘‘ 2 1
4 دینی مدارس اور جدید ذرائع ابلاغ کا استعمال 3 1
5 دینی نظامِ تعلیم ۔ اصلاحِ احوال کی ضرورت اور حکمتِ عملی 4 1
6 دینی مدارس کا نصاب تعلیم 5 1
7 دینی مدارس ۔ پس منظر اور موجودہ کردار 6 1
8 دینی مدارس کی ضرورت 6 7
9 دینی مدارس کا تعلیمی و انتظامی پس منظر 6 7
10 درس نظامی ۔ دینی مدارس کا تعلیمی نصاب 6 7
12 دینی مدارس کا قیام 6 7
13 دینی مدارس کا معاشرتی کردار 6 7
14 دینی مدارس پر چند نمایاں اعتراضات 6 7
15 دینی مدارس اور بنیاد پرستی 6 7
16 دینی مدارس اور جہادی تحریکات 6 7
17 دینی مدارس اور اجتماعی قومی دھارا 6 7
18 دینی مدارس اور آج کے سوالات 7 1
19 جنوبی ایشیا میں دینی مدارس کا آغاز اور کردار 8 1
20 فکری ومسلکی تربیت کے چند ضروری پہلو 9 1
21 دینی مدارس کے اساتذہ کیا سوچتے ہیں؟ 10 1
22 دینی مدارس میں تحقیق وتصنیف کی صورت حال 11 1
23 مثبت پہلو 11 22
24 منفی پہلو 11 22
25 اصلاح احوال کی تجاویز 11 22
26 دینی مدارس کی اسناد اور رجسٹریشن کا مسئلہ 12 1
27 آج کا ماحول اور دینی مدارس 13 1
28 دینی مدارس: علمی وفکری دائرے میں وسعت کی ضرورت 14 1
29 کیا دینی مدارس غیر ضروری ہیں؟ 15 1
30 دینی اور عصری علوم کی ضرورت 15 29
31 دینی اور عصری علوم کی حدود 15 29
32 دنیوی اور اخروی زندگیوں کا تناسب 15 29
33 دینی علوم کے اساتذہ و طلباء کی خدمت میں 15 29
34 اسلام کا تصور علم اور دینی مدارس کا کردار 16 1
35 دینی اداروں کی ضرورت 17 1
36 دنیا میں انسان کی پہچان 17 35
37 روح کی صحت 17 35
38 نشے کا سکون 17 35
39 نفسیاتی علاج 17 35
40 گھروں میں بے برکتی کاماحول 17 35
41 مسجدِ بیت اور گھر میں نماز کا ماحول 17 35
42 فقہاء کی باریک بینی 17 35
43 جادو یا اپنی بد عملی ؟ 17 35
44 ہمارے معاشرے کا سب سے بڑا مسئلہ 17 35
45 مساجد ومدارس کے ملازمین کے معاشی مسائل 18 1
46 دینی مدارس کے نصاب ونظام میں اصلاح کی ضرورت 19 1
47 دینی مدارس کا نصاب ونظام ۔ والد محترمؒ اور عم مکرمؒ کے رجحانات 20 1
48 دینی مدارس کا کردار اور تحفظات 21 1
49 دینی مدارس کی سالانہ تعطیلات کی سرگرمیاں 22 1
50 دینی مدارس ایک بار پھر موضوع بحث 23 1
51 تبدیلی کا نعرہ اور دینی مدارس 24 1
52 نوجوان علماء کی مثبت سرگرمیاں 25 1
53 دینی مدارس کے متعلق پرویز رشید کے خیالات 26 1
54 بدمست ہاتھی اور چڑے کی پھررر 27 1
55 دینی مدارس اور عدالت عظمیٰ 28 1
56 فضلائے مدارس کے روزگار کا مسئلہ 29 1
57 مدارس میں نئے تعلیمی سال کا آغاز 30 1
58 خواتین کی دینی تعلیم 31 1
59 مدارس کے متعلق وزراء کے حوصلہ افزا تاثرات 32 1
60 دینی مدارس اور ہمارے معاشرے کی دینی ضروریات 33 1
61 دینی اداروں میں یوم آزادی کی تقریبات 34 1
62 دینی مدارس کے خلاف ایک نئے راؤنڈ کی تیاریاں 35 1
63 دینی مدارس کی مشکلات اور اساتذہ و طلبہ کا عزم 36 1
64 ناظم اعلیٰ وفاق المدارس پر عدمِ اعتماد کی مہم 37 1
65 جامعہ فتحیہ لاہور میں ’’احکام القرآن اور عصرِ حاضر‘‘ کا پروگرام 38 1
Flag Counter