Deobandi Books

پاکستان ۔ دینی مدارس

ن مضامی

13 - 38
آج کا ماحول اور دینی مدارس
(۲۷ اگست ۲۰۰۵ء کو الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ میں خصوصی تربیتی کورس کی تکمیل کے موقع خطاب)
بعد الحمد والصلوٰۃ۔ یہ میرے ایک بہت پرانے خواب کی تعبیر کا آغاز ہے جو آج آپ موجودہ شکل میں الشریعہ اکادمی میں دیکھ رہے ہیں۔ ایک مدت سے میں یہ سوچ رہا تھا کہ درس نظامی کے فضلا کے لیے کسی ایسے کورس اور تربیت گاہ کا اہتمام ہونا چاہیے جس میں انھیں دور حاضر کے تقاضوں اور ضروریات سے آگاہ کیا جائے اور اس بات کے لیے تیار کیا جائے کہ وہ اس دور کے لوگوں کی نفسیات اور ذہنی سطح کو سمجھتے ہوئے ان کے سامنے دین کو بہتر انداز میں پیش کر سکیں۔ آج مجھے بہت خوشی ہو رہی ہے کہ اس سمت میں سفر کا آغاز ہو گیا ہے۔
حضرت مولانا مناظر احسن گیلانی نے ایک زمانے میں یہ بات کی تھی کہ جس طرح اصحاب کہف حالات کے جبر سے بے بس ہو کر اپنا ایمان بچانے کے لیے غار میں گھس گئے تھے اور اپنے ایمان کا تحفظ کیا تھا، اسی طرح ہمارے اساتذہ نے بھی حالات کے جبر کو بھانپتے ہوئے ہمیں مدارس کی غاروں میں داخل کر دیا ہے۔ اصحاب کہف جب تین صدیوں کے بعد غار سے نکلے تھے تو سب کچھ بدل چکا تھا۔ زبان بدل چکی تھی، سکہ تبدیل ہو چکا تھا اور حالات انقلابات کا شکار ہو چکے تھے۔ اسی طرح جب ہم ان مدارس کی غاروں سے نکل کر سوسائٹی میں آتے ہیں تو ہمیں بھی سب کچھ بدلا ہوا ملتا ہے۔ سوسائٹی کی عام زبان ہمارے لیے نامانوس ہوتی ہے اور ہمارا سکہ آج کے دور میں مارکیٹ میں قبول نہیں کیا جاتا جس کی وجہ سے ہم اپنی ہی سوسائٹی کے لیے اجنبی ہو جاتے ہیں۔
حضرت مولانا مناظر احسن گیلانی کی بیان کردہ یہ تمثیل ہمارے موجودہ ماحول اور معاشرتی تناظر کو صحیح طور پر سمجھنے کے لیے خاصا کام دیتی ہے اور الشریعہ اکادمی کا بنیادی مقصد اسی اجنبیت کو کم کرنا اور دینی مدارس کے فضلا کو معاشرے کے عمومی ماحول سے باخبر اور مانوس کرنا ہے تاکہ وہ لوگوں کی زبان، نفسیات اور ذہنی سطح کا ادراک کرتے ہوئے ان کے سامنے دینی تعلیمات کو پیش کر سکیں۔
ہمارا دوسرا بڑا مقصد یہ ہے کہ دینی مدارس آج کے عالمی ماحول سے واقف ہوں، اپنے معاصر مذاہب اور فکری وعلمی تحریکات سے آگاہ ہو ں اور علمی وفکری کام کرنے والوں کے طریق کار اور ہتھیاروں سے باخبر ہوں۔ آج دنیا کے عالمی ماحول سے بے خبر یا لا تعلق رہ کر کوئی دینی، علمی یا فکری تحریک آگے نہیں بڑھ سکتی۔ اس کے ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ دین کی بات کرنے والے کی بات اس قدر عام فہم اور باعث کشش ہو کہ اس کی بات ہر جگہ توجہ سے سنی جائے اور اس پر غور کیا جائے کیونکہ کوئی بات کتنی ہی سچی اور حقیقت پر مبنی کیوں نہ ہو، اگر اس میں کشش نہیں ہوگی تو وہ قابل توجہ نہیں سمجھی جائے گی۔ غالباً مولانا روم کی بیان کردہ کہاوتوں میں ذکر ہے کہ مسلمانوں کا ایک قافلہ سفر پر جا رہا تھا۔ ان میں ایک صاحب کو اذان دینے کا بہت شوق تھا، مگر آواز اس قدر مکروہ تھی کہ سننے والے آواز سنتے ہی کانوں میں انگلیاں رکھ لیتے تھے۔ ایک جگہ وہ غیر مسلموں کی بستی کے پاس سے گزرے۔ وہاں نماز کے لیے ٹھہرے اور ان صاحب نے بڑے شوق کے ساتھ اذان دی، مگر جب نماز سے فارغ ہوئے تو بستی سے ایک غیر مسلم مٹھائی کا ٹوکرا اٹھائے ہوئے ان کے پاس آیا اور پوچھنے لگا کہ وہ اذان دینے والے بزرگ کون ہیں؟ میں یہ مٹھائی ان کے لیے لایا ہوں۔ لوگوں نے حیران ہو کر پوچھا کہ آخر کیوں؟ اس نے جواب دیا کہ میری ایک جوان لڑکی ہے جو کچھ دنوں سے اسلام کی طرف مائل نظر آ رہی تھی اور ہم اسے سمجھا بجھا کر اسلام قبول کرنے سے باز رکھنے کی کوشش کر رہے تھے مگر ہماری کوئی کوشش کامیاب نہیں ہو رہی تھی۔ آج آپ حضرات کا قافلہ آیا تو میری بیٹی پھر بے تاب ہو نے لگی۔ اتنے میں اس موذن نے اذان دی تو اس کی آواز سن کر میری بیٹی کا ارادہ بدل گیا ہے۔ اس خوشی میں مٹھائی کا یہ ٹوکرا لایا ہوں اور شکرانے کے طور پر موذن صاحب کو پیش کرنا چاہتا ہوں۔
ہم اس بات کے دعوے دار نہیں ہیں کہ ہم جو کچھ درس نظامی کے فضلا کے لیے ضروری سمجھتے ہیں، وہ انھیں ایک سال کے اس عرصے میں دے دیتے ہیں اور نہ یہ بات ممکن ہے۔ البتہ ہمیں اس قدر اطمینان ضرور حاصل ہے کہ ہم ان کے دلوں میں ان ضروریات کا احساس اجاگر کر دیتے ہیں اور اس خلا کو پورا کرنے کے راستوں کی طرف نشان دہی کر دیتے ہیں جس سے اس سمت میں ان کا اگلا سفر قدرے آسان ہو جاتا ہے۔
ہم اس مشن کے لیے آپ حضرات سے تعاون کے خواست گار بھی ہیں، راہ نمائی اور تجاویز کے طلب گار بھی ہیں اور خصوصی دعاؤں اور توجہات کے متمنی بھی ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں خلوص اور محنت کے ساتھ پیش رفت کی توفیق سے نوازیں۔ آمین
مجلہ/مقام/زیراہتمام: 
ماہنامہ الشریعہ، گوجرانوالہ
تاریخ اشاعت: 
اکتوبر ۲۰۰۵ء
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 دینی مدارس کو سرکاری تحویل میں لینے کا فیصلہ 1 1
3 علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کا ’’درس نظامی گروپ‘‘ 2 1
4 دینی مدارس اور جدید ذرائع ابلاغ کا استعمال 3 1
5 دینی نظامِ تعلیم ۔ اصلاحِ احوال کی ضرورت اور حکمتِ عملی 4 1
6 دینی مدارس کا نصاب تعلیم 5 1
7 دینی مدارس ۔ پس منظر اور موجودہ کردار 6 1
8 دینی مدارس کی ضرورت 6 7
9 دینی مدارس کا تعلیمی و انتظامی پس منظر 6 7
10 درس نظامی ۔ دینی مدارس کا تعلیمی نصاب 6 7
12 دینی مدارس کا قیام 6 7
13 دینی مدارس کا معاشرتی کردار 6 7
14 دینی مدارس پر چند نمایاں اعتراضات 6 7
15 دینی مدارس اور بنیاد پرستی 6 7
16 دینی مدارس اور جہادی تحریکات 6 7
17 دینی مدارس اور اجتماعی قومی دھارا 6 7
18 دینی مدارس اور آج کے سوالات 7 1
19 جنوبی ایشیا میں دینی مدارس کا آغاز اور کردار 8 1
20 فکری ومسلکی تربیت کے چند ضروری پہلو 9 1
21 دینی مدارس کے اساتذہ کیا سوچتے ہیں؟ 10 1
22 دینی مدارس میں تحقیق وتصنیف کی صورت حال 11 1
23 مثبت پہلو 11 22
24 منفی پہلو 11 22
25 اصلاح احوال کی تجاویز 11 22
26 دینی مدارس کی اسناد اور رجسٹریشن کا مسئلہ 12 1
27 آج کا ماحول اور دینی مدارس 13 1
28 دینی مدارس: علمی وفکری دائرے میں وسعت کی ضرورت 14 1
29 کیا دینی مدارس غیر ضروری ہیں؟ 15 1
30 دینی اور عصری علوم کی ضرورت 15 29
31 دینی اور عصری علوم کی حدود 15 29
32 دنیوی اور اخروی زندگیوں کا تناسب 15 29
33 دینی علوم کے اساتذہ و طلباء کی خدمت میں 15 29
34 اسلام کا تصور علم اور دینی مدارس کا کردار 16 1
35 دینی اداروں کی ضرورت 17 1
36 دنیا میں انسان کی پہچان 17 35
37 روح کی صحت 17 35
38 نشے کا سکون 17 35
39 نفسیاتی علاج 17 35
40 گھروں میں بے برکتی کاماحول 17 35
41 مسجدِ بیت اور گھر میں نماز کا ماحول 17 35
42 فقہاء کی باریک بینی 17 35
43 جادو یا اپنی بد عملی ؟ 17 35
44 ہمارے معاشرے کا سب سے بڑا مسئلہ 17 35
45 مساجد ومدارس کے ملازمین کے معاشی مسائل 18 1
46 دینی مدارس کے نصاب ونظام میں اصلاح کی ضرورت 19 1
47 دینی مدارس کا نصاب ونظام ۔ والد محترمؒ اور عم مکرمؒ کے رجحانات 20 1
48 دینی مدارس کا کردار اور تحفظات 21 1
49 دینی مدارس کی سالانہ تعطیلات کی سرگرمیاں 22 1
50 دینی مدارس ایک بار پھر موضوع بحث 23 1
51 تبدیلی کا نعرہ اور دینی مدارس 24 1
52 نوجوان علماء کی مثبت سرگرمیاں 25 1
53 دینی مدارس کے متعلق پرویز رشید کے خیالات 26 1
54 بدمست ہاتھی اور چڑے کی پھررر 27 1
55 دینی مدارس اور عدالت عظمیٰ 28 1
56 فضلائے مدارس کے روزگار کا مسئلہ 29 1
57 مدارس میں نئے تعلیمی سال کا آغاز 30 1
58 خواتین کی دینی تعلیم 31 1
59 مدارس کے متعلق وزراء کے حوصلہ افزا تاثرات 32 1
60 دینی مدارس اور ہمارے معاشرے کی دینی ضروریات 33 1
61 دینی اداروں میں یوم آزادی کی تقریبات 34 1
62 دینی مدارس کے خلاف ایک نئے راؤنڈ کی تیاریاں 35 1
63 دینی مدارس کی مشکلات اور اساتذہ و طلبہ کا عزم 36 1
64 ناظم اعلیٰ وفاق المدارس پر عدمِ اعتماد کی مہم 37 1
65 جامعہ فتحیہ لاہور میں ’’احکام القرآن اور عصرِ حاضر‘‘ کا پروگرام 38 1
Flag Counter