Deobandi Books

ماہنامہ البینات کراچی صفر المظفر ۱۴۳۱ھ - فروری ۲۰۱۰ء

ہ رسالہ

11 - 11
نقد ونظر !
تبصرے کے لیے ہرکتاب کے دونسخوں کا آنا ضروری ہے
(ادارہ)
تریاق اکبر بزبان صفدر
ترتیب: مولانا عبد الرزاق صفدر، فاضل دارالعلوم عیدگاہ کبیر والا ومہتمم دارالعلوم امینیہ شاداب کالونی بغداد روڈ بہاول پور، صفحات:۴۸۷، قیمت:درج نہیں، پتہ:اتحاد اہل السنة والجماعة چک نمبر ۸۷ سرگودھا۔
امام اہل سنت اور وکیل احناف حضرت مولانا محمد امین صفدر قدس سرہ کو اللہ تعالیٰ نے غیر معمولی کمالات وملکات اور وہبی علوم ومعارف سے وافر حصہ عطا فرمایا تھا۔
اگر یہ کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا کہ تردید باطل میں آپ درجہ امامت پر فائز تھے اور نت نئے فتنوں کی تردید میں آپ اجتہادی صلاحیتوں سے مالا مال تھے۔
اگر بالفرض رات کو کوئی نیا فتنہ سراٹھائے اور صبح اس کی تردید کی ضرورت پیش آتی تو بلامبالغہ حضرت مولانا محمد امین صفدر اپنی خداداد بصیرت ، صلاحیت ، استعداد اور قوت استدلال کی طاقت سے اس کی تردید کے لئے شمشیر بکف نظر آتے۔ پیش نظر کتاب میں آپ کی تردیدباطل اور دور حاضر کے فتنوں کے خلاف اسی استدلالی تریاق کی تفصیلات ہیں، جن میں نو ابواب ہیں، اور ان میں سے ہر باب میں ایک ایک کے تارپود بکھیرے گئے ہیں، چنانچہ اس کتاب میں عیسائیت، مرزائیت، رافضیت، غیر مقلدیت، مماتیت، ڈاکٹر عثمانی نام نہاد جماعت المسلمین، بریلویت اور مودودیت کے افکار وعقائد کے تار بکھیرے گئے ہیں ۔
امید ہے اہل ذوق اس سے بھر پور فائدہ اٹھائیں گے۔
عادلانہ جواب
پیر طریقت استاذ العلماء علامہ محمد عمر قریشی ہاشمی مدظلہ، صفحات: ۲۶۲، قیمت: درج نہیں، پتہ: جامعہ فرقانیہ دار المبلغین کوٹ روڈ، مظفر گڑھ پنجاب۔
دور حاضر چونکہ قرب قیامت کا زمانہ ہے، اس لئے ہر روز طلوع ہونے والا سورج اپنے ساتھ ایک نیا فتنہ لے کر آتا ہے۔ یوں تو دنیا بھر میں عموماَ اور پاکستان میں خصوصاَ اکابر واسلاف سے بے اعتمادی کی فضا عام ہے، مگر بعض کم سوادوں نے اس کو بطور مشن کے بنارکھا ہے، انہیں کم سوادوں یا بدنصیبوں میں سے ایک نام نہاد احمد سعید چترور گڑھی اور ملتانی بھی ہے ،جس نے توحید کے نام پر پہلے ہی اکابر پر سب وشتم کا بازار گرم کر رکھا تھا، چنانچہ اس کی اسی بے باکی کے باعث اس کے ”سرپر ستوں،، اور انجمن اشاعت التوحید والسنة کے ”بڑوں،، نے اس سے جان چھڑانے کی کوشش کی اور ان کو اپنی ”حویلی،، سے باہر کردیا۔
اب کچھ عرصہ سے اس بدگو کی زبان امیر المؤمنین فی الحدیث حضرت امام بخاری کے خلاف ایسے ایسے ہذیانات بکنے لگی ہے جس کو کوئی مسلمان برداشت نہیں کرسکتا، چنانچہ اس نے صحیح بخاری پر ۵۴اعتراضات کرکے اپنے منہ پر تھوکنے کی کامیاب کوشش کی ہے،اس کے اعتراضات اس قابل نہیں تھے کہ ان کو اعتراض کہا جائے یا ان کا جواب دیاجائے، کیونکہ سب وشتم اور ہذیانات کا کوئی جواب نہیں ہوا کرتا، تاہم خالی الذہن مسلمانوں کا ایمان بچانے کے لئے اہل حق میں سے متعدد اہل علم نے اس کے ہذیانات کی روشنی میں اس کی جہالت ودنائت کا چہرہ دکھانے کی کامیاب کوشش کی ہے، اس سلسلہ میں امام اہل سنت حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر کے علمی وتحقیقی جانشین مولانا عبد القدوس قارن، استاذ حدیث جامعہ نصرة العلوم گوجرانوالہ، استاذ المناظرین مولانا عبد الکریم نعمانی مہتمم جامعہ ابی بکر صدیق کبیروالا نے مفید ومثبت جواب لکھے، جن میں سے مولانا نعمانی کی کتاب مئی ۲۰۰۸ء میں اور مولانا قارن کی فروری ۲۰۰۹ء میں شائع ہوئی۔
پیش نظر کتاب بھی اسی سلسلہ کی ایک سنہری کڑی ہے جو اگست ۲۰۰۸ء میں شائع ہوئی تھی اورکافی دنوں سے تبصرہ اور تعارف کے لئے آئی ہوئی تھی مگر ہجوم مشاغل کی وجہ سے اس کا مطالعہ نہ ہو سکا جس کی بناء پر تعارف وتبصرہ میں غیر معمولی تاخیر ہوگئی، ہم اس پر معذرت خواہ ہیں۔
بہرحال ہر گلے را رنگ وبوئے دیگر است کے مصداق اپنے اپنے موضوع پر یہ تمام کتب بہت ہی مفید اور لاجواب ہیں۔ تاہم مولانا محمد عمر قریشی مدظلہ کی تصنیف مناظرانہ سے زیادہ تحقیقی اور آسان وعام فہم انداز میں ہے، امید ہے عوام وخواص اس سے بھر پور استفادہ کریں گے۔
مولانا محمد عمر قریشی صاحب بڑے باپ کے بیٹے اور علم وتحقیق میں اپنے باپ کے جانشین ہیں، اس لئے انہوں نے اپنے گرامی قدر والد کی میراث کو سنبھال رکھا ہے اور ہرباطل کے مقابلہ میں میدان سنبھالنا اپنا فرض سمجھتے ہیں، اس لئے انہوں نے امام بخاری کا اسم بامسمی عادلانہ جواب لکھا ہے، چنانچہ احمد سعید چتروڑی کی ہفوات میں سے ایک ایک کو نقل کرکے اس کے مغالطات کے تار بود بکھیرے ہیں۔ سچ ہے اسلاف بیزاری کی انتہاء الحاد وزندقہ سے زیادہ کچھ نہیں، لہذا اس کتاب کے مطالعہ سے اندازہ ہوگا کہ آسمان علم وفضل امام بخاری پر تھوکنے والے کا اپنا منہ ہی گندا ہوا ہے۔
الغرض امت مسلمہ کا فرض تھا کہ حضرت امام بخاری کا دفاع کریں، بحمد اللہ! ان حضرات نے امام بخاری کا کامیاب دفاع کرکے امت مسلمہ اور اپنے حلقہ کی بھر پور نمائندگی کا فرض نبھایا ہے ۔ فجزاکم اللہ احسن الجزاء۔
منتخب لغات القرآن
مولانا مفتی محمد نسیم صاحب بارہ بنکوی ،استاذ تفسیر وادب دارالعلوم دیوبند، ہند، صفحات:۵۵۲، قیمت: ۳۰۰ روپے پتہ: دار الہدی، جی،۳۰ اسٹودنٹ بازار گراؤنڈ فلور، اردو بازار کراچی۔
جیساکہ نام سے ظاہر ہے ،پیش نظر کتاب قرآن کریم کی سورتوں اور آیتوں کی ترتیب کے مطابق اس کی لغات پر مشتمل ایک مستند اور تحقیقی کتاب ہے، اور یہ اس سلسلہ کی جلد اول ہے جو قرآن کریم کے پہلے پندرہ پاروں کی لغات پر محیط ہے۔ کتاب کے ٹائٹل پر اس کا بایں الفاظ تعارف کرایا گیا ہے ، اور بجا لکھا گیا ہے کہ:
”قرآن کریم کے منتخب کلمات کی تشریح وتحقیق، الفاظ قرآن کی لغوی، صرفی تحقیق اور نحوی ترکیب کا ذخیرہ، حسب ضرورت تفسیری مباحث کا تذکرہ، اور ایک ایسی قرآنی لغت جس سے استفادہ کرنا نہایت آسان ہے،،۔ بلاشبہ کتاب لائق مطالعہ ہے جو عام فہم زبان میں قیمتی مضامین پر مشتمل ہے، جو تفسیر کی معتبر کتابوں کے حوالوں سے آراستہ ہے، اس کے علاوہ حضرات انبیاء کرام علیہم السلام کے مبارک حالات بھی اس کی زینت وحسن میں اضافہ کا باعث ہیں۔ الغرض یہ کتاب شائقین علم وادب کے لئے بہترین تحفہ اور قیمتی گلدستہ ہے، خصوصاَ وہ طلبہ اور اساتذہ جو ترجمہ وتفسیر قرآن سے منسلک ہوں، ان کے لئے یہ بہترین سوغات ہے ۔ امید ہے اہل ذوق اس کی پذیرائی میں بخل سے کام نہیں لیں گے۔
اعتدال پسندی المعروف بہ الاعتدال فی مراتب الرجال
شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا صاحب مہاجر مدنی، ترتیب وتخریج: رفقائے شعبہ تصنیف بیت العلم کراچی،صفحات: ۴۰۶، قیمت: ۳۰۰ روپے، پتہ: بیت العلم ٹرسٹ، ۹۔ای، ایس ٹی بلاک ۸ گلشن اقبال کراچی۔
جب کسی سے سیاسی معاملات ، فروعی مسائل اور اجتہادی امور میں اختلاف ہوجائے تو عام طور پر جانبین کے لوگ اعتدال کی حدود کو پھلانگ کر ظلم وتعدی کا شکار ہوجاتے ہیں، پھر یہ اختلاف شقاق وانتشار کا مصداق بن جاتا ہے اور محبتوں کی جگہ نفرتیں جنم لینے لگتی ہیں اور جانبین کے لوگ مخالف کے مرتبہ، مقام اور ان کی دینی، علمی اور مسلکی خدمات کو فراموش کرکے نعوذ باللہ! ان کو نیچا دکھانے اور ان کو مطعون وبدنام کرنے کی سعی وکوشش میں لگ جاتے ہیں، جو بلاشبہ مہلک ومضر بلکہ جانبین کے ایسے بے احتیاط لوگوں کے ایمان واعمال کے حبط کا ذریعہ بن جاتا ہے، اس لئے کہ ”من عادیٰ لی ولیا فقد آذنتہ بالحرب،، جو میرے کسی ولی سے عداوت رکھتا ہے میرا اس کے خلاف اعلان جنگ ہے ۔
روز اول سے علمأ صلحأ میں رائے کا اختلاف رہا ہے اور یہ کوئی برا بھی نہیں ہے، مگر ہر ایک کا اختلاف خلوص واخلاص پر مبنی تھا، گزشتہ صدی میں قیام پاکستان کے وقت اکابر علمأ دیوبند کے دو اکابر کا سیاسی اختلاف تھا اور بلاشبہ وہ اخلاص پر مبنی تھا مگر ان کے معتقدین ومنتسبین میں سے غیر محتاط یا جاہل لوگوں نے اس کو حق وباطل کا اختلاف بنانے کی سعی وکوشش کی تو شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا مہاجر مدنی قدس سرہ نے ”الاعتدال فی مراتب الرجال،، نامی رسالہ لکھ کر ہر دو جانب کے ایسے افراد کو حدود میں رہنے کی نہایت خوبصورت سعی وکوشش فرمائی۔
پیش نظر کتاب اسی رسالہ کا جدید اور خوبصورت ایڈیشن ہے، جس میں چند ضمائم لگا کر اور اس کے حوالہ جات کی تخریج وتصحیح کرکے دور حاضر کے مسلمانوں کو اس خطرناک آویزش سے بچانے کی بہترین خدمت انجام دینے کی کوشش کی گئی ہے، کتاب کیا ہے؟ معلومات کا خزانہ اور علم وتحقیق کا بحر ذخار ہے، ہمارے خیال میں ہر مسلمان کو چاہئے کہ وہ اس کتاب کو خریدے، پڑھے، اور اپنے متعلقین ومتبعین کو پڑھوائے اور اس پر عمل کو یقینی بنائے۔
المیسّر فی علم علل الحدیث (عربی)
سید عبد الماجد الغوری، صفحات: ۳۰۲، قیمت: ۳۰۰ روپے، پتہ: زمزم پبلشرز، شاہ زیب سینٹر، نزد مقدس مسجد اردو بازار، کراچی۔
حضرات اہل علم کے ہاں ”حدیث علل،، کی اصطلاح معروف ومروج ہے، فن حدیث میں حدیث مرفوع، موقوف، مرسل، متصل، منقطع، ضعیف اور موضوع وغیرہ کو تو حدیث کا طالب علم جانتا ہے، مگر حدیث معلل کس کو کہا جاتا ہے؟ اس کی کیا تعریف ہے؟ کن وجوہ پر حدیث معلل کہلاتی ہے اور کون کون سی علل قادح اور غیر قادح ہوتی ہیں؟ جس فن کے ذریعے اس کا علم حاصل ہوتا ہے، اس کو علل الحدیث کا علم کہا جاتا ہے اور یہ علم، علوم حدیث میں نہایت ہی اہمیت کا حامل ہے اور یہ ہر کسی کے بس کا نہیں، اس علم کی اہمیت وعظمت اور دقت کے بارہ میں علامہ حافظ ابن حجر عسقلانی فرماتے ہیں :
”علم حدیث میں سب سے غامض وپوشیدہ اور ادق ومشکل ترین علم ہے،اس پر بحث وکلام کی ہرکس وناکس کو ہمت نہیں ہوسکتی ، الاّ یہ کہ اللہ تعالیٰ کسی کو فہم رسا، وسعت حافظہ، مراتب رواة کی معرفت تامہ اور متون واسانید کی معرفت کا ملکہ تامہ عطا فرمایا ہو،،۔
دراصل حدیث معلل بظاہر سند ومتن کے اعتبار سے صحیح معلوم ہوتی ہے، یہ تو کوئی ماہر ہی جان سکے گاکہ اس روایت کو نقل کرنے والے کی اپنے کس کس استاذ سے حدیث قابل استنادہے اور کس سے مروی حدیث قابل اعتماد نہیں ہے، مثلاَ ایک راوی کی ایک حدیث ایک استاذ سے قابل احتجاج ہے مگر اسی کی دوسرے استاذ سے ناقابل حجت، اسی طرح جب کوئی راوی ایک حدیث کو بیان کرے تو کسی مشاق کو ہی معلوم ہوگا کہ اس کی ملاقات اپنے استاذ سے ہوئی ہے یا نہیں؟ پیش نظر کتاب اسی فن کی تفصیلات پر مشتمل ہے جو اہل علم اور خصوصاَ حدیث کے اساتذہ اور طلبہ کے لئے خاصے کی شئ ہے۔
معجم الفاظ الجرح والتعدیل مع تراجم موجزہ لأئمة الجرح والتعدیل
سید عبد الماجد الغوری، صفحات: ۲۰۰، قیمت: ۲۲۵ روپے پتہ: زمزم پبلشرز، شاہ زیب سینٹر نزد مقدس مسجد اردو بازار کراچی۔
پیش نظر کتاب جیساکہ نام سے ظاہر ہے، محدثین کے ہاں جرح وتعدیل کے لئے مروج الفاظ اور اصطلاحات کے بیان پر مشتمل ہے، مثلاَ :اگر کسی راوی کے بارہ میں یہ کہا جائے کہ: ”اثبت الناس،، تو یہ تعدیل کا کلمہ ہوگا اور ایسے راوی کی حدیث قابل استناد ہوگی، اس طرح ”اختلف فیہ،، کا لفظ جرح کا کلمہ ہے، مگر ایسے راوی کی روایت کا کیا مرتبہ ہوگا، اس میں حضرات محدثین کے اذواق مختلف ہیں، وغیرہ۔
الغرض یہ کتاب کلمات جرح وتعدیل کی قاموس ہے،جس میں ابجد کے اعتبار سے جرح وتعدیل کے کلمات اور اصطلاحات کو نقل کرکے اس کا معنی، مفہوم اور ایسے راوی کی حدیث کا حکم اور مرتبہ ومقام بیان کیا گیا ہے، کتاب کے شروع میں ائمہ جرح وتعدیل امام ابو حاتم رازی، امام ابن صلاح، حافظ ذہبی، حافظ عراقی، حافظ ابن حجر اور حافظ سخاوی کا مختصر مختصر تذکرہ ہے۔
اشاعت ۲۰۱۰ ماہنامہ بینات , صفر المظفر:۱۴۳۱ھ - فروری: ۲۰۱۰ء, جلد 73, شمارہ 
Flag Counter