Deobandi Books

ماہنامہ البینات کراچی محرم الحرام ۱۴۳۰ھ - جنوری ۲۰۰۹ء

ہ رسالہ

2 - 11
دمہ:اسباب اور علاج
دمہ:اسباب اور علاج

دمہ جسے طبی اصطلاح میں ضیق النفس اور انگریزی میں ASTHMAکہتے ہیں‘ بہت تکلیف دینے‘ پریشان کن اور ہٹیلا مرض ہے۔اس لئے ذرا مشکل سے جاتا ہے یا کنٹرول ہوتا ہے۔ اس مرض میں سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے‘ کیونکہ سانس پھولتا ہے اور سانس لیتے وقت دورے کی کیفیت ہوجاتی ہے۔ یہ مرض اچانک ہوتا ہے‘ اس میں عمر کی کوئی قید نہیں ‘ کبھی جلدی کنٹرول ہوجاتا ہے‘ جب کہ کبھی دن اور ہفتے ‘ سال لگ جاتے ہیں۔ عام طور پر سردی کی موسم آتے وقت‘ بارش کی موسم اور موسم سرما میں دمہ کے مرض میں شدت آجاتی ہے‘ جس علاقے یا شہر میں نمی زیادہ ہوتی ہے‘ جن لوگوں کی رہائش فیکٹریز ‘کارخانوں کے قریب ہوتی ہے یا سمندر کے قریب‘ دھول مٹی اور گاڑیوں کا پولیوشن زیادہ ہو‘ پرانہ نزلہ زکام رہتا ہو‘ اکثر ناک بند رہتی ہو‘ ان کو الرجک دمہ جلد ہوتا ہے۔
آج کل یہ مرض بہت ساری وجوہات کی بنا پر تیزی سے پھیل رہا ہے۔ دمہ کے مریض کے لئے دورے کے دوران سانس لینے میں شدید تکلیف ہوتی ہے‘ کیونکہ سانس کی نالیوں میں ہوا کی آمد ورفت میں مشکل پیش آتی ہے‘ دمے کے دورے میں سانس کی نالیوں میں اینٹھن ہوجاتی ہے‘ جس سے وہ تنگ ہوجاتی ہیں۔
دیکھا گیا ہے کہ دمے کا مرض والدین سے اولاد میں منتقل ہوتا ہے اور نسل در نسل یعنی موروثی صورت اختیار کرتا ہے۔ عورتوں اور ادھیڑ عمرکے مردوں میں دمے کا مرض زیادہ ہوتا ہے‘ بچوں میں بھی پیدائشی یا چھوٹی عمر سے دمے کا مرض تیزی سے بڑھتا جارہا ہے ‘جس گھر میں قالین اور پالتو جانور ہوتے ہیں‘ وہاں دمے کے مرض ہونے کا زیادہ امکان رہتا ہے‘ جولوگ اکثر ایئرکنڈیشن میں رہتے ہیں اور کھلی ہوا میں سانس نہیں لیتے ‘ کھانے میں چکنائی اور بازاری چٹ پٹی چیزیں‘ مرچ مصالحہ زیادہ کھاتے ہیں‘ کھانے پینے کا احتیاط نہیں کرتے‘ ان کو بلغمی دمہ جس میں کھانسی بھی شدت سے ہوتی ہے کا امکان زیادہ رہتا ہے۔ گرد غبار اور گندے ماحول میں رہنے اور کسی بھی قسم کا نشہ‘ بیڑی‘ سگریٹ‘ تمباکو‘ گٹکا‘ پتی کا پان‘ مین پوڑی وغیرہ لینے والے دمہ اور سانس کی بیماری میں جلد مبتلا ہوسکتے ہیں ۔
دمہ کے مریض پر جب شدید دورہ پڑتا ہے تو تکلیف کی وجہ سے سرخ ہوجاتا ہے اور جسم پسینے سے شرابور ہوجاتا ہے اور پورے جسم میں درد اور بے چینی شدید محسوس ہوتی ہے‘ جسمانی کمزوری اور نقاہت زیادہ ہوتی ہے‘ دمے کا مریض مرض کی وجہ سے زیادہ دیر اور مسلسل کوئی بھی کام کرنے کے قابل نہیں رہتا‘ جب بھی کوئی مشقت کا کام کرنا پڑجائے تو مریض کو دمے کی شکایت ہوسکتی ہے۔
بچوں میں جب سانس اور دمے کا زور ہوتا ہے تو سینے سے سیٹی بجنے کی آواز آتی ہے‘ بڑوں میں بھی یہی کیفیت ہوتی ہے۔ دمہ کس طرح ہوتا ہے؟ یہ جاننے کے لئے عمل تنفس کے بارے میں جاننا ضروری ہے۔ سانس لینے کے عمل میں ناک ‘ منہ حلق‘ حنجرہ اور پھیپھیڑے حصہ لیتے ہیں پھیپھیڑوں میں سینکڑوں چھوٹی ہوائی نالیاں ہوتی ہیں جو تقسیم در تقسیم ہوکر باریک سے باریک ہوتی چلی جاتی ہیں‘ بڑی نالیوں کو قصبی نالیاں اور چھوٹی کو شعیب برون کونی کہتے ہیں۔ ان نالیوں کے آخری سروں پر ہوا کی چھوٹی چھوٹی ہزاروں تھیلیاں ہوتی ہیں جنہیں ہوائی کیسے کہا جاتا ہے۔ ان ہوائی کیسوں یعنی نالیوں کی دیواروں میں پٹھے ہوتے ہیں جن کی حرکت سے یہ پھیلتی اور سکڑتی ہیں‘ جب سانس کی نالیاں کھلتی ہیں تو بیرونی فضا سے ہوا ان میں داخل ہوجاتی ہے اور یہاں سے آکسیجن خون کی نالیوں میں شامل ہوجاتی ہے‘ اس وقت خون کی نالیوں سے کاربن ڈائی آکسائڈ (جس میں تمام فاسد اور ضائع شدہ اجزاء ہوتے ہیں) سانس باہر نکالنے کے عمل کے دوران پھیپھیڑوں سے خارج ہوجاتی ہے‘ اگر کسی وجہ سے ہوائی نالیوں کی گنجائش کم ہوجائے یعنی ان میں آکسیجن نہ سما سکے تو اس کمی کو پورا کرنے کے لئے سانس کی رفتار بڑھ جائے گی۔ اس کو دمہ کہتے ہیں۔
ہوائی نالیوں کی کمی کی وجوہ میں ان میں لیس دار رطوبت یعنی بلغم کا جمع ہوجانا‘ اندرونی یا بیرونی مادوں کی وجہ سے حساسیت (الرجی) پیدا ہوکر ان میں تشنج کا پیدا ہونا‘ پھیپھیڑوں یا اس کے قریبی حصوں میں ورم یا ان میں موجود خون کی رگوں میں خون کا زیادہ مقدار میں رکنا وغیرہ شامل ہے۔ اس کے علاوہ کسی ذہنی پریشانی ‘ جذباتی دباؤ اور کیفیت کی وجہ سے بھی دمہ ہوجاتا ہے۔ بلغم کے جمع ہونے پر سانس پھولنے اور رکنے کو بلغمی دمہ کہتے ہیں۔ نزلہ‘ زکام اور کھانسی کا بروقت صحیح علاج نہ ہونے اور مسلسل رہنے سے بھی سانس پھولتا ہے اور دمہ ہونے کا زیادہ امکان رہتا ہے۔ سگریٹ ‘ بیڑی‘ حقہ اور تمباکو کا کافی عرصے تک استعمال کرنے سے بالآخر سانس پھولنے اور دمہ کی بیماری ہونے کا زیادہ امکان رہتا ہے‘ اس بری عادت کی قربانی دیئے بغیر مرض میں شفا کی امید نہیں رکھنی چاہئے‘ دل کی بیماری کی وجہ سے بھی سانس پھولتا ہے اور جس کا اصل اور بنیادی وجہ ورم ہونا ہے اور اس قسم کے دمے کے لئے عام دوائیں اور علاج اثر نہیں کرتا‘ صرف ماہر قلب (ہارٹ اسپیشلسٹ) ہی بہتر علاج کر سکتا ہے۔
دمہ حساسی آج کل تیزی سے پھیل رہا ہے جس کا بنیادی سبب پولیوشن ہے اور کسی مریض کو کسی بھی چیز سے الرجی ممکن ہوسکتی ہے۔ نزلہ‘ زکام کی بیماری کو معمولی نہیں سمجھنا چاہئے بلکہ بروقت صحیح علاج کروانا چاہئے‘ آگے چل کر یہی نزلہ‘ زکام دمے کی شکل اختیار کرسکتا ہے۔کسی بھی وجہ سے ناک دونوں یا ایک بند ہو تو اس کو رات سوتے وقت سفیدے کے پتے جس کو بید مشک یا ․․․ بھی کہا جاتا ہے‘ تیز گرم پانی میں ڈال کر بھاپ روزانہ لینی چاہئے ۔ گلے میں خراش اور تکلیف ہو تو بھی اسی پانی میں تھوڑا نمک ڈال کر غرارے بھی کئے جاسکتے ہیں‘ کسی حد تک یہ انہیلر کا نعم البدل ہے اور اس سے زیادہ سستا‘ آسان اور منفی اثرات سے پاک ہے۔ انتہائی ضروری ہو توانہیلر لینا ضروری ہے۔
بطور علاج دمہ اور بلغمی کھانسی شربت صدر (کسی معیاری ادارے کا بناہوا) دو دو چمچہ صبح شام پانی ملاکر لیں‘ لعوق سعال ایک چمچہ نیم گرم پانی آدھی کپ میں ملاکر صبح شام لیں۔ بلغم نکالنے کے لئے لعوق سیستان اور خمیرہ خشخاش بھی اسی طرح لیا جاسکتا ہے۔دمہ کے لئے اپنے معمول کے علاج کے ساتھ قطروں کی صورت میں دواہم صدقہ جاریہ کے طور پر مفت تقسیم کرتے ہیں‘ جس کے لئے مریض کا ہمارے پاس آنا ضروری نہیں ہے‘ کوئی بھی آکر مطب سے لے سکتا ہے۔ سیال دوا کی وجہ سے پوسٹ یا کوریر کے ذریعہ روانہ کرنا ممکن نہیں ہے‘ اس کے ساتھ قرآنی دعایں پرچہ بھی دیا جاتا ہے ۔
سورة الحج آیت نمبر ۹۷‘۹۸‘۹۹تک روزانہ ایک مرتبہ پڑھ کر سینے پر دم کریں۔ جہاں تک پرہیز کا تعلق ہے‘ چکنائی‘ تلی ہوئی چیزیں ‘ کھٹی اور تیز مرچ مصالحہ والی غذا سے اور جو چیز طبیعت پر موافق نہ آئے اس سے پرہیز کرنی چاہئے ۔
دمہ ایک ایسی بیماری ہے جس میں آدمی کی اپنی مزاج اور طبیعت ہوتی ہے‘ ضروری نہیں ہے کہ ایک کی دوا سب کو ایک جیسا فائدہ دے۔ یہ ایک آزما یا ہوا جوشاندے کا نسخہ بلغمی کھانسی اور دمہ کے لئے صدقہ جاریہ کے طور پر لکھتا ہوں‘ استعمال کرکے دعاؤں میں یاد کریں ۔ہو الشافی۔
السی‘ گل زوفان‘ دمہ بوٹی‘ اڑوسہ‘ بنفشہ‘گاؤزبان ہرایک ۶ گرام۔ انجیر ایک عدد‘ منقا ۲ عدد‘ عناب ۲ عدد خبازی ۶ گرام سب چیزوں کو صاف کرنے کے بعد ہاون دستے میں تھوڑی چوٹ لگا کر (نیم کوب) کرنے کے بعد آدھا کلو پانی میں دو تین گھنٹے بھگو دیں‘ اتنا جوش دیں کہ پانی آدھا بچ جائے۔ مل چھان کر چینی یا شہد سے حسب ذائقہ میٹھا کرکے صبح نہار منہ پئیں اورپھوگ میں اور پانی ڈال کر اسی طرح رات کو بھی لیں۔ یہ ایک دن کا نسخہ ہے۔ کچھ دن متواتر لینے سے انشاء اللہ نزلہ‘ زکام بلغمی کھانسی اور دمہ میں افاقہ ہوگا۔ اپنے معمول کے علاج کے ساتھ استعمال کرسکتے ہیں۔
رابطے کے لئے:022-2610633,2634367,03009371907۔خط وکتابت کے لئے: عاقل پلازا گورنمنٹ کالج روڈ حیدر آباد ‘ ایڈریس لکھا جوابی لفافہ آنا ضروری ہے۔
اشاعت ۲۰۰۹ ماہنامہ بینات , محرم الحرام ۱۴۳۰ھ - جنوری ۲۰۰۹ء, جلد 72, شمارہ 1

    پچھلا مضمون: راہبروں کے روپ میں راہزن
Flag Counter