Deobandi Books

دربار نبوت کی حاضری

80 - 82
مغرب اقصٰی اور مشرق کے دور دراز کے دو باشندوں کا جو درمیانی مقدس رابطہ تھا۔ اسی سے عرض کر رہے تھے، کچھ دیر یہ وقت بھی خوب گزرا، اور جس وقت مواجہ مبارک میں ہندی، جاوی، بخاری، شامی، مغربی، ایشیائی، افریقی، گورے کالے، لال پیلے، اونچے اونچے قد والے چھوٹی چھوٹی قامت رکھنے والے طرح طرح کے لوگ رجوع ہوتے، سلام عرض کرتے، خدا جانے دوسرے کن نگاہوں سے اس منظر کو دیکھتے تھے، یا اب بھی دیکھتے ہیں لیکن اچانک اپنے خیال کے سامنے حشر کا میدان آ جاتا، وہی میدان جہاں بکھرے ہوئے پتنگوں کی طرح آدم کی اولاد ماری ماری پھرے گی اور العالمین کے رسول پر ایمان لانے والی امت اپنے رسول کو ڈھونڈے گی اور پائے گی، آج ایک ہلکا سا نقشہ اسی میدان کا سامنے تھا۔ دیر تک اس کے نظارے میں غرق رہتا۔ بجلی کی طرح دل پر واردات گذرتے، گذرتے رہتے۔
سچی بات تو یہی ہے کہ ہر طرف یہاں بجلی ہی بجلی، برق ہی برق، نور ہی نور تھا، صرف روشنی تھی، تاریکی کا نام نہیں تھا۔ صرف سکون تھا، بے چینی کا پتہ بھی نہ تھا۔ صرف محبت تھی، محبت ہی محبت کا چشمہ فوارے کی طرح اچھل رہا تھا ابل رہا تھا۔ صلی اللہ علیہ و علی اٰلہ و اصحابہ اجمعین۔
ہاں! ایک آخری بات بھی سن لیجئے۔ مدینہ منورہ پہونچ کر اکیس آدمیوں کا یہ قافلہ مختلف قیام گاہوں میں تقسیم ہو گیا۔ مولانا عبد الباری ان کے

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 تقریب 5 1
3 پیش لفظ 7 1
5 بقیع کا ایک واقعہ 79 1
6 11 1
Flag Counter