کے اس حج نمبر کے لئے حافظہ پر زور ڈال کر اپنے "سفر حج" کی سرگزشت ہی قلمبند فرما دیں"----- اللّٰہ تعالیٰ مولانا مرحوم کے درجے بلند فرمائے، انہوں نے میری اس استدعا کو قبول فرما کر ۲۲ سال پہلے کئے ہوئے سفر حج کی روداد حوالۂ قلم کرنے کا ارادہ فرما لیا۔
مولانا اس سفر میں جدّہ کی بندرگاہ پہ بحری جہاز سے اتر کر پہلے مدینہ منورہ حاضر ہوئے تھے اور وہاں طویل قیام کر کے وہاں سے احرام باندھ کر حج کے لئے روانہ ہوئے تھے جب اس عاجز کی استدعا پر مولانا نے اس "سفر عشق" کی روداد لکھنی شروع فرمائی تو ؏ "لذیذ بود حکایتے دراز تر گفتم"____جذب و مستی میں لکھتے چلے گئے ____ مدینہ منورہ اور مسجد نبوی کی حاضری اور زیارتِ روضہ اقدس اور دربار محبوب میں قیام کی روحانی لذتوں اور قلبی واردات کا بیان اتنا طویل ہو گیا، کہ مولانا نے الفرقان کی گنجائش کا لحاظ کرتے ہوئے اسی پر قلم روک دیا____ مولانا کا یہ مقالہ (دربار نبوت کی حاضری) الفرقان کے ۹۶۳۱ھ (0591ء) کے "حج نمبر" میں شائع ہوا تھا____
شائقین کا تقاضا رہا کہ اس کو الگ کتابی شکل میں بھی شائع کر دیا جائے۔ لیکن "کتب خانہ الفرقان" کے کارکن اب تک اس فرمائش کی تعمیل سے قاصر رہے، اللّٰہ تعالیٰ کی طرف سے یہی وقت مقتد تھا۔ اب رفیق محترم مولانا سید ابو الحسن علی ندوی کے پیش لفظ کے ساتھ یہ شائقین کی خدمت میں پیش کیا جارہا ہے۔
اللّٰہ تعالیٰ اس کو قبول فرمائے، اپنے بندوں کے لئے نافع اور مولانا مرحوم کے لئے رفع درجات کا وسیلہ بنائے۔
رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا اِنَّکَ اَنْتَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْم o