Deobandi Books

ماہنامہ البینات کراچی شعبان المعظم۱۴۲۷ھ ستمبر۲۰۰۶ء

ہ رسالہ

6 - 10
جرم زنا… نفاذِ حدود… آرڈی نینس‘ ۱۹۷۹ء
جرم زنا… نفاذِ حدود… آرڈی نینس‘ ۱۹۷۹ء
آرڈی نینس نمبر ۷ مجریہ ۱۹۷۹ء
زنا کے جرم سے متعلق قانون کو اسلامی احکام کے مطابق بنانے کے لئے آرڈی نینس
(۹/فروری‘ ۱۹۷۹ء)


چونکہ یہ ضروری ہے کہ زنا سے متعلق موجودہ قانون میں ترمیم کی جائے‘ تاکہ اسے اسلامی احکام کے مطابق جس طرح کہ قرآنِ پاک اور سنت میں ان کا تعین کیا گیا ہے‘ بنایا جائے؟ اور چونکہ صدر کو یہ اطمینان ہے کہ ایسے حالات موجود ہیں جن کی بنا پر فوری کارروائی کرنا ضروری ہوگیا ہے۔ لہٰذا اب‘ فرمان قوانین (تسلسل نفاذ) ۱۹۷۷ء (فرمان سی ایم ایل اے نمبر:۱‘ مجریہ ۱۹۷۷ء) کے ساتھ ملاکر پڑھتے ہوئے پانچ جولائی ۱۹۷۷ء کے اعلان کے بموجب اور اس سلسلے میں اسے مجاز کرنے والے تمام اختیارات استعمال کرتے ہوئے صدر نے حسبِ ذیل آرڈی نینس وضع اور جاری کیا ہے:
۱- مختصر عنوان‘ وسعت اور آغاز نفاذ
۱:… یہ آرڈی نینس ‘جرم زنا (نفاذِ حدود) آرڈی نینس‘ ۱۹۷۹ء کے نام سے موسوم ہوگا۔
۲:… یہ تمام پاکستان پر وسعت پذیر ہوگا۔
۳:… یہ بارہ ربیع الاول ۱۳۹۹ھ مطابق ۱۰/فروری ۱۹۷۹ء کو نافذ العمل ہوگا۔
۲- تعریفات
اس آرڈی نینس میں بجز اس کے کہ کوئی امر موضوع یا سیاق و سباق کے منافی ہو۔
الف:… ”بالغ“ سے ایسا شخص مراد ہے‘ جس کی عمر مرد ہونے کی صورت میں‘ اٹھارہ سال ہوچکی ہو یا عورت ہونے کی صورت میں سولہ سال ہوچکی ہو یا جو بلوغ کو پہنچ چکا ہو۔
ب:… ”حد“ سے مراد ایسی سزا ہے‘ جس کا تعین قرآن پاک یا سنت میں ہوا ہے۔
ج:… ”نکاح“ سے ایسا نکاح مراد ہے جو فریقین کے شخصی قانون کے بموجب باطل نہ ہو اور نکاح میں ہونے سے بحسبہ (یہی) معنی لئے جائیں گے۔
د:… ”محصن“ سے مراد؟۔
اوّل:… ایسا بالغ مسلمان مرد مراد ہے‘ جو فاتر العقل نہ ہو اور جس نے کسی ایسی بالغ مسلمان عورت کے ساتھ جماع کیا ہو‘ جو اس وقت جبکہ اس نے اس کے ساتھ جماع کیا ہو‘ اس کے نکاح میں تھی فاتر العقل نہ تھی‘ یا:
دوم:… کوئی ایسی بالغ مسلمان عورت مراد ہے‘ جو فاترالعقل نہ ہو‘ جس نے کسی ایسے بالغ مسلمان مرد کے ساتھ جماع کیا ہو‘ جو اس وقت جبکہ اس نے اس کے ساتھ جماع کیا ہو‘ اس کے نکاح میں تھا‘ فاترالعقل نہ تھا ‘ اور
ہ:… ”تعزیر“ سے حد کے علاوہ کوئی اور سزا مراد ہے‘ اور دیگر تمام اصطلاحات اور عبارات کا‘ جن کی اس آرڈی نینس میں تعریف نہیں کی گئی ہے‘ وہی مفہوم ہوگا جو مجموعہ تعزیرات پاکستان (ایکٹ نمبر ۴۵ بابت ۱۸۶۰ء) یا مجموعہ ضابطہ فوجداری ۱۸۹۸ء (ایکٹ نمبر ۵ بابت ۱۸۹۸) میں (مذکور)ہے۔
۳-آرڈی نینس دیگر قوانین پر غالب ہوگا
اس آرڈی نینس کے احکام فی الوقت نافذ العمل کسی دیگر قانون میں شامل کسی امر کے باوجود موثر ہوں گے۔
۴- زنا
کسی مرد اور کسی عورت کو زنا کا مرتکب کہا جائے گا ‘اگر وہ ایک دوسرے کے ساتھ نکاح صحیح میں ہوئے بغیر قصداً جماع کریں۔
تشریح: زنا کے جرم کے لئے مطلوبہ جماع کے تعین کے لئے دخول کافی ہے۔
۵-زنا مستوجب حد
۱:…زنا‘ زنا مستوجب حد ہے اگر:
الف:… اس کا ارتکاب ایسے مرد نے‘ جو بالغ ہو اور فاترالعقل نہ ہو‘ ایسی عورت کے ساتھ کیا ہو‘ جس کے ساتھ نہ تو اس کا نکاح ہوا ہو‘ اور نہ اسے نکاح ہونے کا شبہ ہو‘یا
ب:… اس کا ارتکاب ایسی عورت نے‘ جو بالغ ہو اور فاترالعقل نہ ہو‘ ایسے مرد کے ساتھ کیا ہو‘ جس کے ساتھ نہ تو اس کا نکاح ہوا ہو‘ اور نہ اسے نکاح ہونے کا شبہ ہو۔
۲:… جو کوئی بھی زنا مستوجب حد کا مجرم ہو‘ تو اس آرڈی نینس کے احکام کے تحت:
الف:… اگر وہ مرد یا وہ عورت محصن ہو تو اسے جائے عام پر سنگسار کیا جائے گا‘یا
ب:… اگر وہ مرد یا وہ عورت محصن نہ ہو تو اسے جائے عام پر ایک سو کوڑوں کی سزا دی جائے گی۔
۳:… ذیلی دفعہ (۲) کے تحت کسی سزا کی تعمیل نہیں کی جائے گی‘ تاوقتیکہ وہ عدالت اس کی توثیق نہ کردے‘ جس کے سامنے حکم سزا یابی کے خلاف اپیل کی جاسکتی ہو‘ اور اگر سزا کوڑوں کی دی گئی ہو تو تاوقتیکہ سزا کی توثیق اور تعمیل نہ ہوجائے‘ سزایاب مجرم سے اس طرح سلوک کیا جائے گا گویا کہ اسے قید محض کی سزا دی گئی ہو۔
۶-زنا بالجبر
زنا بالجبر (۱) کسی شخص کو زنا بالجبر کا مرتکب کہا جائے گا‘ اگر وہ مرد یا وہ عورت کسی ایسی عورت یا مرد کے ساتھ‘ جیسی بھی صورت ہو‘ جس کے ساتھ وہ مرد یا عورت نکاح صحیح میں نہ ہو‘ مندرجہ ذیل حالات میں سے کسی میں‘ جماع کرے‘ یعنی:
الف:… مظلوم کی مرضی کے خلاف‘
ب:… مظلوم کی رضا مندی کے بغیر‘
ج:… مظلوم کی رضا مندی سے‘ جبکہ رضا مندی مظلوم کو ہلاکت یا ضرر کا خوف دلاکر حاصل کی گئی ہو یا:
د:… مظلوم کی رضا مندی سے‘ جبکہ مجرم جانتا ہو کہ وہ مظلوم کے ساتھ نکاح صحیح میں نہیں ہے اور یہ کہ رضا مندی کا اظہار اس وجہ سے کیا گیا ہے کہ مظلوم باور کرتا ہے یا کرتی ہے کہ مجرم وہ دوسرا شخص ہے جس کے ساتھ مظلوم کا نکاح صحیح ہوچکا ہے یا جس سے نکاح صحیح ہونا وہ باور کرتا ہے یا کرتی ہے۔
تشریح: ۱:… زنا بالجبر کے جرم کے لئے مطلوبہ جماع کے لئے دخول کافی ہے۔
۲:… زنا بالجبر: زنابالجبر مستوجب حد ہے‘ اگر اس کا ارتکاب دفعہ ۵ کی ذیلی دفعہ (۱) میں مصرحہ حالات میں کیا جائے۔
۳:… جو کوئی بھی زنا بالجبر مستوجب حد کا مجرم ہو‘ تو اس آرڈی نینس کے احکام کے تابع (تحت)ہے:
الف:… اگر وہ مرد یا وہ عورت محصن ہو تو اسے جائے عام پر سنگسار کیا جائے گا: یا
ب:… اگر وہ مرد یا وہ عورت محصن نہ ہو تو اسے جائے عام پر ایک سو کوڑوں کی سزا اور ایسی دیگر سزا دی جائے گی‘ جس میں موت کی سزا شامل ہے‘ جیسے عدالت حالاتِ مقدمہ کالحاظ رکھتے ہوئے مناسب تصور کرے۔
۴:… ذیلی دفعہ (۳) کے تحت کسی سزا کی تعمیل نہیں کی جائے گی‘ تاوقتیکہ وہ عدالت اس کی توثیق نہ کردے‘ جس کے سامنے حکم سزایابی کے خلاف اپیل کی جاسکتی ہو‘ اور اگر سزا کوڑوں کی دی گئی ہو تو تاوقتیکہ سزا کی توثیق اور تعمیل نہ ہوجائے‘ سزایاب مجرم سے اس طرح سلوک کیا جائے گا گویا کہ اسے قید محض کی سزا دی گئی ہو۔ ۷-زنا یا زنا بالجبر کی سزا جبکہ سزایاب مجرم بالغ نہ ہو
زنا یا زنا بالجبر کے کسی ایسے مجرم کو جو بالغ نہ ہو‘ پانچ سال تک کی مدت کے لئے کسی ایک قسم کی قید کی یا جرمانے کی سزا یا دونوں سزائیں دی جائیں گی اور اسے تیس کوڑوں تک کی سزا بھی دی جاسکے گی۔
مگر شرط یہ ہے کہ زنا بالجبر کی صورت میں‘ اگر مجرم پندرہ سال سے کم عمر کا نہ ہو تو کوڑوں کی سزا کسی دیگر سزا کے ساتھ یا اس کے بغیر دی جائے گی۔
۸-زنا یا زنا بالجبر مستوجب حد کا ثبوت
زنا یا زنا بالجبر مستوجب حد کا ثبوت حسب ذیل میں سے کسی ایک شکل میں ہوگا یعنی:
الف:… ملزم کسی عدالت مجاز کے روبرو جرم کے ارتکاب کا اقبال کرے‘ یا:
ب:… کم سے کم چار بالغ مسلمان مرد گواہ‘ جن کے بارے میں عدالت کو تزکیہ الشہود کے مقتضیات کا لحاظ رکھتے ہوئے اطمینان ہو کہ وہ عادل اشخاص ہیں اور کبیرہ گناہوں (کبائر) سے پرہیز کرتے ہیں‘ جرم کے لئے مطلوبہ دخول کے فعل کے چشم دید گواہوں کی حیثیت سے گواہی دیں:
مگر شرط یہ ہے کہ اگر ملزم غیر مسلم ہو‘ تو چشم دید گواہ غیر مسلم ہوسکتے ہیں۔
تشریح: اس دفعہ میں ”تزکیہ الشہود“ سے وہ طریق تحقیقات مراد ہے جو عدالت کسی گواہ کے قابل اعتبار ہونے کی بابت اپنا اطمینان کرنے کے لئے اختیار کرے۔
۹- مقدمات جن میں حد نافذ نہیں کی جائے گی
۱:… کسی ایسے مقدمے میں‘ جس میں زنا یا زنا بالجبر کا جرم صرف مجرم کے اقبال جرم سے ثابت ہوا ہو‘ (اور ابھی) حد یا اس کا کوئی ایسا جزو‘ جسے نافذ کرنا باقی ہو‘ نافذ نہیں کیا جائے گا‘ اگر سزایاب مجرم اس سے قبل کہ حد یا مذکورہ جزو‘ نافذ ہو نے سے قبل اپنے اقبال جرم سے انحراف کرلے۔
۲:… کسی ایسے مقدمے میں جس میں زنا یا زنا بالجبر کا جرم صرف شہادت سے ثابت ہوا ہو‘ اگر حد یا اس کا کوئی ایسا جزو ابھی جسے نافذ کرنا باقی ہو‘ نافذ نہیں کیا جائے گا‘ اگر کوئی گواہ کہ حد یا مذکورہ جزو کے نفاذ سے قبل ہو‘ اپنی شہادت سے منحرف ہوجائے اور اس طرح چشم دید گواہوں کی تعداد چار سے کم رہ جائے۔
۳:… ذیلی دفعہ (۱) میں بیان کردہ صورت میں‘ عدالت مکرر سماعت کا حکم دے سکے گی۔
۴:… ذیلی دفعہ (۲) میں بیان کردہ صورت میں‘ عدالت قلمبند کی ہوئی شہادت کی بنیاد پر تعزیر صادر کرسکے گی۔
۱۰- زنا یا زنا بالجبر مستوجب تعزیر
۱:… دفعہ (۷) کے احکام کے تابع جو کوئی بھی ایسے زنا یا زنا بالجبر کا ارتکاب کرے جو مستوجب حد نہ ہو‘ یا جس کے لئے دفعہ ۸ میں مذکورہ کسی شکل میں ثبوت دستیاب نہ ہو اور مستغیث کو قذف مستوجب حد کی سزا نہ دی گئی ہو یا جس کے لئے اس آرڈی نینس کے تحت حد نافذ نہ کی جاسکتی ہو تو وہ تعزیر کا مستوجب ہوگا۔
۲:… جو کوئی بھی زنا مستوجب تعزیر کا ارتکاب کرے‘ اسے دس سال تک کی مدت کے لئے قید سخت اور تیس کوڑوں کی سزا دی جائے گی اور وہ جرمانے کا بھی مستوجب ہوگا۔
۳:… جو کوئی بھی زنا بالجبر مستوجب تعزیر کا ارتکاب کرے‘ اسے پچیس سال تک کی مدت کے لئے قید کی سزا دی جائے گی اور تیس کوڑوں کی سزا بھی دی جائے گی۔
۱۱- عورت کو اس کے نکاح وغیرہ پر مجبور کرنے کی لئے بھگانا‘ اغوا کرنا یا ترغیب دینا
جو کوئی بھی کسی عورت کو اس ارادے سے کہ اسے مجبور کیا جائے یا یہ جانتے ہوئے کہ اسے مجبور کرنے کا احتمال ہے کہ وہ اپنی مرضی کے خلاف کسی شخص سے نکاح کرے یا اس غرض سے کہ ناجائز جماع پر مجبور کی جائے یا پھسلالی جائے یا اس امر کے احتمال کے علم سے کہ اسے ناجائز جماع پر مجبور کرلیا جائے گا یا پھسلالیا جائے گا ‘ لے بھاگے یا اغوا کرے تو اسے حبس دوام اور تیس کوڑوں تک کی سزا دی جائے گی‘ اور وہ جرمانے کا بھی مستوجب ہوگا اور جو کوئی بھی مجموعہ تعزیرات پاکستان (ایکٹ نمبر ۴۵ بابت ۱۸۶۰ء) میں تعریف کردہ تخویف مجرمانہ کے ذریعے یا اختیار کے بے جا استعمال یا جبر کے کسی دوسرے طریقے کے ذریعے کسی عورت کو کسی جگہ سے جانے کے لئے اس ارادے سے‘ یا یہ جانتے ہوئے ترغیب دے کہ اس امر کا احتمال ہے کہ اسے کسی دوسرے شخص کے ساتھ ناجائز جماع پر مجبور کیا جائے گا یا پھسلالیا جائے گا تو وہ بھی مذکورہ بالا طور پر سزا کا مستوجب ہوگا۔
۱۲-کسی شخص کو غیر فطری خواہش نفسانی کا نشانہ بنانے کی غرض سے لے بھاگنا یا اغوا کرنا
جو کوئی بھی کسی شخص کو اس غرض سے کہ مذکورہ شخص کو کسی شخص کی غیر فطری خواہش نفسانی کا نشانہ بنایا جائے‘ یا اس طرح ٹھکانے لگایا جائے کہ کسی شخص کی غیر فطری خواہش نفسانی کا نشانہ بننے کے خطرے میں پڑ جائے‘ اس امر کے احتمال کے علم کے ساتھ کہ مذکورہ شخص کو بایں طور نشانہ بنایا جائے‘ یاٹھکانے لگایا جائے گا‘ لے بھاگے یا اغوا کرے تو اسے موت یا پچیس سال تک کی مدت کے لئے قید سخت کی سزا دی جائے گی اور وہ جرمانے کا بھی مستوجب ہوگا اور اگر سزائے قید دی گئی ہو تو اسے تیس کوڑوں تک کی سزا بھی دی جائے گی۔
۱۳- کسی شخص کو عصمت فروشی وغیرہ کی اغراض کیلئے فروخت کرنا
جو کوئی بھی کسی شخص کو اس نیت سے کہ مذکورہ شخص کسی بھی وقت عصمت فروشی یا کسی شخص کے ساتھ ناجائز جماع کی غرض سے یا کسی ناجائز اور غیر اخلاقی مقصد کے کام میں لگایا جائے گا یا استعمال کیا جائے گا یا اس امر کے احتمال کا علم رکھتے ہوئے کہ مذکورہ شخص کو کسی بھی وقت مذکورہ غرض کے لئے کام میں لگایا جائے گا ‘استعمال کیا جائے گا ‘ فروخت کرے‘ اجرت پر چلائے یا بصورت دیگر حوالے کرے تو اُسے حبس دوام اور تیس کوڑوں تک کی سزا دی جائے گی اور وہ جرمانے کا بھی مستوجب ہوگا۔
تشریحات: الف:… جب کوئی عورت کسی طوائف یا کسی شخص کو جو کسی چکلے کا مالک یا منتظم ہو‘ فروخت کی جائے ‘اجرت پر دی جائے یا بصورت دیگر حوالے کی جائے تو مذکورہ عورت کو بایں طور حوالے کرنے والے شخص کے متعلق‘ تاوقتیکہ اس کے برعکس ثابت نہ ہوجائے‘ یہ تصور کیا جائے گا کہ اس نے اسے اس نیت سے حوالے کیا تھا کہ اسے عصمت فروشی کے مقصد کے لئے استعمال کیا جائے گا۔
ب:… دفعہ ہذا اور دفعہ ۱۴ کی اغراض کے لئے ”ناجائز جماع“ سے ایسے اشخاص کے مابین جماع مراد ہے جو رشتہ نکاح میں منسلک نہ ہوں۔
۱۴ -کسی شخص کو عصمت فروشی وغیرہ کی اغراض سے خریدنا
جو کوئی کسی شخص کو اس نیت سے کہ مذکورہ شخص کسی بھی وقت عصمت فروشی کے لئے کسی شخص کے ساتھ ناجائز جماع کے لئے‘ یا کسی ناجائز اور غیر اخلاقی مقصد کے لئے کام میں لگایا جائے گا‘ یا استعمال کیا جائے گا‘ یا اس امر کے احتمال کا علم رکھتے ہوئے کہ مذکورہ شخص کسی بھی وقت کسی مذکورہ مقصد کے لئے کام میں لگایا جائے گا‘ یا استعمال کیا جائے گا‘ خریدے‘ اجرت پر رکھے یا بصورت دیگر اس کا قبضہ حاصل کرے تو اُسے حبس دوام اور تیس کوڑوں تک کی سزا دی جائے گی اور وہ جرمانے کا بھی مستوجب ہوگا۔
تشریح: کوئی طوائف یا کوئی شخص جو کسی چکلے کا مالک یا منتظم ہو کسی عورت کو خریدے‘ اجرت پر رکھے‘ یا بصورت دیگر اس کا قبضہ حاصل کرے‘ تو تاوقتیکہ اس کے برعکس ثابت نہ ہوجائے‘ یہ تصور کیا جائے گا کہ اس عورت پر اس نیت سے قبضہ کیا گیا تھا کہ اسے عصمت فروشی کے مقصد کے لئے استعمال کیا جائے گا۔
۱۵- کسی شخص کا فریب سے ناجائز نکاح کا یقین دلاکر ہم بستری کرنا
ہر وہ شخص جو فریب سے کسی عورت کو جس سے جائز طریق پر اس نے نکاح نہ کیا ہو‘ یہ باور کرائے کہ اس نے اس عورت سے جائز طور پر نکاح کیا ہے اور اسے اس یقین کے ساتھ اپنے ساتھ ہم بستری پر آمادہ کرے‘ تو اسے پچیس سال تک کی مدت کے لئے قید سخت اور تیس کوڑوں تک کی سزا دی جائے گی اور وہ جرمانے کا بھی مستوجب ہوگا۔
۱۶- کسی عورت کو مجرمانہ نیت سے ورغلانا یا نکال کر لے جانا یا روک رکھنا
جو کوئی بھی کسی عورت کو اس نیت سے نکال کرلے جائے یا ورغلا کر لے جائے کہ وہ کسی شخص کے ساتھ ناجائز جماع کرے یا کسی عورت کو مذکورہ نیت سے چھپائے یا روک رکھے تو اسے سات سال تک کی مدت کے لئے کسی بھی قسم کی سزائے قید اور تیس کوڑوں تک کی سزا دی جائے گی اور وہ جرمانے کا بھی مستوجب ہوگا۔ ۱۷- سنگسار کرنے کی سزا کی تعمیل کا طریقہ کار
دفعہ ۵ یا دفعہ ۶ کے تحت دی گئی سنگسار کرنے کی سزا کی تعمیل حسب ذیل طریقے سے کی جائے گی‘ یعنی: ان گواہوں میں سے جنہوں نے سزایاب مجرم کے خلاف گواہی دی ہو ایسے گواہ جو دستیاب ہوں‘ اسے سنگسار کرنا شروع کریں گے اور سنگساری کے دوران اسے اس طرح گولی ماری جائے گی کہ موت واقع ہوجائے‘ جس کے بعد سنگساری کرنا اور گولی چلانا موقوف ہوجائے گا۔
۱۸-کسی جرم کے ارتکاب کے اقدام کی سزا
جو کوئی بھی اس آرڈی نینس کے تحت قید یا کوڑوں کی سزا کے مستوجب کسی جرم کے ارتکاب کا یا مذکورہ کسی جرم کے ارتکاب کئے جانے کا سبب بننے کا اقدام کرے اور مذکورہ اقدام میں جرم کے ارتکاب سے متعلق کوئی عمل کرے تو اسے اس جرم کے لئے مقررہ طویل ترین مدت کی نصف مدت تک کے لئے قید کی سزا یا تیس کوڑوں تک کی سزا یا ایسے جرمانے کی سزا جو اس جرم کے لئے مقرر پر دی جائے گی یا کوئی سی دو یاتمام سزائیں دی جائیں گی۔
۱۹- مجموعہ تعزیرات پاکستان (ایکٹ نمبر ۴۵ بابت ۱۸۶۰ء) بعض احکام کا اطلاق اور ترمیم
۱:… بجز اس کے کہ اس آرڈی نینس میں صریحاً اس کے برعکس مذکور ہو‘ مجموعہ تعزیرات پاکستان (ایکٹ نمبر ۴۵ بابت ۱۸۶۰ء) کے باب دوم کی دفعات ۳۴ تا ۳۸‘ باب سوم کی دفعات ۶۳ تا ۷۲ اور ابواب پنجم اور پنجم الف‘ کے احکام کا اس آرڈی نینس کے تحت جرائم کی نسبت مناسب تبدیلیوں کے ساتھ اطلاق ہوگا۔
۲:…جو کوئی بھی اس آرڈی نینس کے تحت کسی جرم مستوجب حد میں اعانت کا مجرم ہو تو وہ مذکورہ جرم کے لئے تعزیر کے طور پر مقرر کردہ سزا کا مستوجب ہوگا۔
۳:… مجموعہ تعزیرات پاکستان (ایکٹ نمبر ۴۵ بابت ۱۸۶۰ء) میں:
الف:… باب ۱۶ کی دفعہ ۳۶۶‘ دفعہ ۳۷۲‘ دفعہ ۳۷۳‘ دفعہ ۳۷۵ اور دفعہ ۳۷۶‘ اور باب۲۰ کی دفعہ ۴۹۳‘ دفعہ ۴۹۷ اور دفعہ ۴۹۸ منسوخ ہوجائیں گی‘ اور:
ب:… دفعہ ۳۶۷ میں‘ الفاظ اور سکتہ ”یا کسی شخص کی غیر فطری خواہش نفسانی کا“ حذف کردیئے جائیں گے۔
۲۰- مجموعہ ضابطہ فوجداری (ایکٹ نمبر ۵ بابت ۱۸۹۸ء) کا اطلاق ترمیم
۱:… مجموعہ ضابطہ فوجداری‘ ۱۸۹۸ء (ایکٹ نمبر ۵ بابت ۱۸۹۸ء) جس کا حوالہ بعد ازیں اس دفعہ میں ضابطہ کے طور پر دیا گیا ہے کے احکام کا اس آرڈی نینس کے تحت مقدمات کی نسبت مناسب تبدیلیوں کے ساتھ اطلاق ہوگا: مگر شرط یہ ہے کہ اگر شہادت میں یہ ظاہر ہو کہ مجرم نے کسی دیگر قانون کے تحت کسی مختلف جرم کا ارتکاب کیا ہے تو اسے اگر عدالت اس جرم میں سماعت کرنے اور اس کے لئے سزا دینے کی مجاز ہو‘ اس جرم کا مجرم قرار دیا جاسکے گا اور سزا دی جاسکے گی۔
۲: سزائے موت کی توثیق سے متعلق ضابطہ کے احکام کا‘ اس آرڈی نینس کے تحت سزاؤں کی توثیق کے لئے مناسب تبدیلیوں کے ساتھ اطلاق ہوگا۔
۳:… ضابطہ کی دفعہ ۱۹۸‘ دفعہ ۱۹۹‘ دفعہ ۱۹۹ الف یا دفعہ ۱۹۹ ب کے احکام کا اس آرڈی نینس کی دفعہ ۱۵ یا دفعہ ۱۶ کے تحت قابل سزا کسی جرم کی سماعت پر اطلاق نہیں ہوگا۔
۴:… ضابطہ کی دفعہ ۳۹۱ کی ذیلی دفعہ (۳) یا دفعہ ۳۹۳ کے احکام کا اس آرڈی نینس کے تحت دی گئی کوڑوں کی سزا کی نسبت اطلاق نہیں ہوگا۔
۵:… ضابطہ کے باب ۲۹ کے احکام کا اس آرڈی نینس کی دفعہ ۵ یا دفعہ ۶ کے تحت دی گئی سزاؤں کی نسبت اطلاق نہیں ہوگا۔
۶:… ضابطہ میں دفعہ ۵۶۱ منسوخ ہوجائے گی۔
۲۱- عدالت کا افسر صدارت کنندہ مسلمان ہوگا
اس عدالت کا افسر صدارت کنندہ جو اس آرڈی نینس کے تحت کسی مقدمے یا اپیل کی سماعت کرے مسلمان ہوگا: مگر شرط یہ ہے کہ اگر ملزم غیر مسلم ہو تو افسر صدارت کنندہ غیر مسلم ہوسکتا ہے۔
۲۲-استثنا
اس آرڈی نینس میں کسی امر کا ان مقدمات پر جو اس آرڈی نینس کے آغاز نفاذ سے عین قبل کسی عدالت کے سامنے زیر سماعت ہوں یا ان جرائم پر جن کا مذکورہ آغاز نفاذ سے قبل ارتکاب ہوا ہو‘ اطلاق پذیر ہونا متصور نہیں ہوگا۔
(نفاذِ حدود کے متعلق قوانین‘ ص:۳۵ تا ۴۵)
اشاعت ۲۰۰۶ ماہنامہ بینات, شعبان المعظم۱۴۲۷ھ ستمبر۲۰۰۶ء, جلد 69, شمارہ 8

    پچھلا مضمون: مولانا اکبر شاہ خان نجیب آبادی
Flag Counter