Deobandi Books

افادات محمود - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

9 - 60
ہوتی جو کتبِ سماویہ، تورات و انجیل وغیرہ کی یا اُس سے بھی ابتر، نعوذ باللّٰہ والحمد للّٰہ۔
بالجملہ احکامِ وحی تو فی نفسہ ایسی حجت قطعیِ اور فرمانِ عام ہیں کہ ہرقل و کسریٰ و نجاشی سے لے کر شاہانِ یورپ تک اور سُکّانِ حرمین سے لے کر جرمن و لندن و فرانس تک کسی کا کوئی عذر، حیلہ، دلیل بروئے فہم و انصاف اس کے مقابلہ میں قابلِ التفات نہیں ہوسکتا۔ تمام عالم پر اُس کی اطاعت فرض ہے۔ مگر صرف اُن بے اصل خیالات کے باعث جو جہل و ناحق پرستی پر مبنی ہیں یہاں تک نوبت آئی کہ مدعیانِ اسلام بھی بہ کثرت اُن احکام کی پابندی سے آزاد و سبک دوش ہو بیٹھے دوسروں کا تو ذکر کیا ہے۔
صرف اتنا فرق ہے کہ دیگر اقوام تو اُسی جہل و تعصب کے باعث آپ کی رسالت مذہبِ اسلام کی حقیقت، قرآن و حدیث کے وحیِ الٰہی ہونے کا ۔ِسرے سے انکار کرکے اپنے نزدیک فارغ البال ہو بیٹھے۔ بہت ہوا تو اُصول و فروعِ اسلام پر کچھ اعتراض بھی کردیا اور مدعیان و محبانِ اسلام اتنی جرأت تو کیسے کرسکتے تھے، انھوں نے یہ کیا کہ اپنی رائے کو بزور دخل دے کر خیالی گھوڑے دوڑانے شروع کیے اور اپنی فہم اور اغراض و اوہام کو اصل قرار دے کر کلامِ الٰہی اور کلامِ جناب رسالت مآب ﷺ کو کھینچ کھینچ کر اُس پر منطبق کرنا شروع کردیا اور خود رائی کے جوش میں سلف صالحین، حتی کہ اصحابِ کرام ؓ کے خلاف کی بھی کچھ پروانہ کی، فضَلُّوا وأضَلُّوْا۔1 (1 خود بھی گمراہ ہوئے اور دوسروں کو بھی گمراہ کیا۔) حالاںکہ اہلِ علم و ایمان خوب جانتے ہیں کہ حضراتِ صحابہ کی کیا شان ہے اور قرآن مجید اور حدیث شریف میں اُن کے کمالات اور مناقب کیا کچھ مذکور ہیں اور اُمت مرحومہ کو اُن کی تعظیم اور متابعت کی بابت کیا کیا وصیتیں ہیں، خیر یہ قصہ تو لمبا چوڑا ہے جس کی تفصیل سے اس موقع پر ہم معذور ہیں۔
اہلِ فہم ہمارے بیان سے اتنا ضرور سمجھ گئے ہوں گے کہ جس جماعت نے وحی کو اپنا قبلہ اور حضراتِ صحابہ ؓ کو اپنا امام بنایا وہ نہ تو اُس طریقہ کے مخالف ہوئے جو اوّل سے چلا آتا تھا اور نہ اُن میں باہم اس اختلافِ مضر کی نوبت آئی جس کے بانی جاہل ہوا پرست ہوئے، ظاہر ہے کہ جب سب کا مقصود ایک ہے، خود رائی اور خود غرضی کا لگاؤ نہیں، علم کامل ہے پھر اس اختلافِ فاحش کے پیش آنے کے کیا معنی۔
بس اسی ایک فرقہ کو اہلِ حق اور اہلِ سنت کا خطاب ملا اور ارشاد: ما أنا علیہ وأصحابي 1 (1 جس طریقہ پر میں ہوں اور میرے صحابہ۔) کا یہی مصداق ہوا۔
البتہ جن صاحبوں نے بوجۂ نقصانِ فہم یا غلبۂ اغراض و ہوا اپنی رائے اور تو۔ّہمات کو امام بنایا اور احکامِ وحی کو اُس کے موافق کرنے میں سعی کی، وہ لوگ طریقۂ حق سے بھی اپنے اپنے جہل اور اوہام کے مطابق دور ہوتے گئے اور حسبِ ارشاد رسول 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 وحی اور اُس کی عظمت 2 1
3 لَا إِیْمَانَ لِمَنْ لَا أَمَانَۃَ لَہٗ 19 1
Flag Counter