Deobandi Books

افادات محمود - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

2 - 60
بسم اللہ الرحمن الرحیم
چو غلام آفتابم ہمہ ز آفتاب گویم
نہ شبنم نہ شب پرستم کہ حدیث خواب گویم

وحی اور اُس کی عظمت

وحی لغتِ عرب میں اشارہ، کتابت، مکتوب، رسالت، الہام، القا کو کہتے ہیں اور اصطلاح اور عرف میں اُس کلام اور پیام کا نام ہے جو حضرت ربّ العزت کی طرف سے انبیا  علیھم السلام  پر نازل ہو ہر چند واسطہ بلا واسطہ کے تفاوت اور وسائط کے اختلاف سے اُس کی متعدد اقسام ہوں، مگر کلامِ الٰہی ہونے میں سب شریک ہیں۔ زید کا کلام بلا واسطہ سنو یا بواسطۂ ہیلو گراف یا کتابت یا پیغام زبانی، ہر حال میں اُس کو کلام زید کا کہنا درست ہوگا، گلستان کوئی پڑھے، کوئی لکھے کلام شیخ ہی سمجھا جائے گا، بلکہ صرف مضمون جس کا ہوتا ہے اُسی کا کلام شمار کیا جاتا ہے، الفاظ خواہ دوسرے کے ہوں اگر ہم کوئی مضمون کسی کو بتلا دیں اور وہ اُس کو زبانی اپنے الفاظ میں یا تحریراً اپنی عبارت میں بیان کرے اور دوسرے کو پہنچاوے تو وہ ہمارا کلام اور ہمارا پیام ضرور سمجھا جائے گا گو دوسری وجہ سے اُس کو دوسرے کی طرف منسوب کرنا بھی غلط نہ ہو۔ خلاصہ یہ کہ اصل کلام مضمون و معنی ہیں الفاظ و حروف اُس کے لیے عنوان اور اُس پر دال ہیں۔ اب ان شاء اللہ تعالیٰ یہ بات بھی بہ سہولت سمجھ میں آجائے گی کہ قرآن شریف اور احادیثِ قدسیہ اور دیگر احادیث و اقوالِ نبویہ علی صاحبہا الصلاۃ و التسلیم سب کلامِ الٰہی اور وحی من اللہ ہیں۔ عوارضِ خاصہ اور بعض احکام میں گو اُن میں باہم امتیاز ہو اور ضرور ہونا چاہیے مگر کلامِ الٰہی ہونے میں کوئی خفا نہیں۔ چناںچہ جملہ اکابر کے نزدیک بھی مسلم ہے کہ احادیثِ رسول ﷺ، حتی کہ اُن کا خواب بھی وحی ہی سمجھا جاتا ہے۔
جب وحی کا مفہوم اور اُس کا مصداق اور اُس کے اقسام معلوم اور معین ہوچکے تو اب اُس کی عظمت اور صداقت میں کون کلام کرسکتا ہے جو دلیل کی حاجت ہو۔ جب کسی کو حاکم یا سلطان مان لیا جاوے تو گنوار سے گنوار بھی اُس کا یہی مطلب سمجھتا ہے کہ اُس کے احکام واجب التسلیم ہیں، ہاں اگر کوئی سلطان اور حاکم کے معنی ہی نہ سمجھے یہ دوسری بات ہے، یہ کسی طرح نہیں ہوسکتا کہ کوئی خدا کا تو قائل ہو اور اُس کے احکام کو واجب التسلیم نہ سمجھے اور بالفرض کوئی ایسا ہو تو اس کو ایمان 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 وحی اور اُس کی عظمت 2 1
3 لَا إِیْمَانَ لِمَنْ لَا أَمَانَۃَ لَہٗ 19 1
Flag Counter