Deobandi Books

افادات محمود - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

8 - 60
ظاہر ہے کہ جب سلطانِ وقت تمام رعایا کے لیے ایک عام قانون تجویز اور ۔ّمعین فرما دے اور اُسی کے مطابق تمام معاملات و نزاعات فیصل کیے جاویں تو پھر اختلافات کے چلنے اور بڑھنے کی صورت کیا ہے۔
اب اس پر یہ اختلافِ مذاہب اور تعارضِ عقائد و خیالات جو بحر ِمواج کی صورت میں نظر آتا ہے کس چیز کا ثمرہ ہے اور اس اختلاف کے اسباب کیا ہیں؟
ظاہر ہے کہ علیٰ سبیل منع الخلو1 (1 یعنی دونوں سببوں میں سے ایک تو ضرور ہوتا ہے اور اگر دونوں سبب موجود ہوں تب بھی مضایقہ نہیں۔) اس اختلاف کا باعث کل دو امر ہیں: جہل و بدفہمی یا ناحق پرستی اور بے انصافی۔ کیوںکہ اس خرابی کا منشا یا نقصانِ علم ہوگا یا نقصانِ عمل، سو اوّل اوّل ہے اور ثانی ثانی۔ آگے جو کچھ اسبابِ اختلاف نظر آویں گے، جیسے خودرائی، خود پسندی، اپنے سلف جاہلین کا اتباع، اپنی رسوم اور اغراض و مصالح کی پابندی، اپنے خیال میں تشدد و تعصب، سہل انکاری و تساہل، عناد و دشمنی، توسع اور مطلق العنانی، بے باکی و آزادی وغیرہ وہ سب انھیں دو کے شعبے ہیں۔
انصاف سے دیکھ لیجیے کہ حضراتِ صحابہ ؓ چوںکہ علومِ شرعیہ میں کامل اور حق پرستی میں طاق تھے یعنی اُن کے علم و عمل دونوں جزو نقصانِ مذکور سے پاک و صاف تھے اس لیے اُن میں وہی ایک مذہبِ حق جو حضرت سیّد العرب و العجم کے زمانۂ مسعود میں موجود تھا اُسی ہیئت و صورت پر قائم رہا۔ کسی دوسرے طریقہ کو اتنی بھی گنجایش نہیں ملی کہ اُن نفوسِ مقدسہ میں سے ایک فرد پر بھی اپنا ادنیٰ اثر پہنچا سکے اور یہ اختلاف مذموم اُن کاملین فی العلم و العمل میں سے کسی ایک کو بھی اپنا منہ دکھلا سکے، اللّٰہ أکبر۔
البتہ اُن کے بعد اور طبقات میں جب جہل و ناحق پرستی کا اثر رفتہ رفتہ آنا شروع ہوا تو اُسی کے ساتھ ساتھ اختلافِ منحوس کو بھی اسلام میں قدم بڑھانے کی گنجایش ملی۔
اور آج غلبۂ جہل و ناحق پرستی کے باعث اُس اختلاف کی یہ نوبت ہے کہ یہود و نصاریٰ کا اختلاف بھی گرد نظر آتا ہے۔ بنی اسرائیل وغیرہ اُممِ سابقہ کو جو جو موجبات اختلاف پیش آئے تھے جن کے باعث اُن کے مذہبِ اصلی کا پتا لگانا عنقا کی سراغ رسانی سے کم دشوار نہیں، وہ جملہ اسباب زور شور کے ساتھ آج مدعیانِ اسلام میں موجود ہیں، جن کی اصل وہی دو مرض ہیں جو ہم ابھی عرض کرچکے ہیں۔
اگر ارشادِ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ و سلم : لَا تَزَالُ طائفۃٌ من أمتي علی الحقِّ ظاہِرینَ، لا یضُرُّھم من خالفَھم حتی یأتي أمرُ اللّٰہِ1 (1 یعنی میری اُمت میں سے قیامت تک ہمیشہ ایک جماعت حق پر رہے گی جو دوسروں پر غالب ہوگی اور مخالفین کی مخالفت اُس کو کچھ ضرر نہ دے گی۔) کی جلوہ افروزی اور فرمان: لَنْ تَجْتَمِعَ أُمَّتي عَلی الضَّلالَۃِ1 (1 میری اُمت گمراہی پر جمع نہ ہوگی۔) کی کار سازی نہ ہوتی تو آج اس افضل الادیان کی بالیقین وہی حالت ہوتی جو ادیانِ سابقہ کی یا اُس سے بھی بدتر اور خیر الکتب یعنی قرآن پاک کی وہ گت 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 وحی اور اُس کی عظمت 2 1
3 لَا إِیْمَانَ لِمَنْ لَا أَمَانَۃَ لَہٗ 19 1
Flag Counter