Deobandi Books

افادات محمود - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

59 - 60
یہاں سے بشرطِ تدبر و انصاف ہم کو یہ بات خوب دل نشین ہوگئی کہ بہت سے وہ احکامِ جزوی جو لباس و طعام، رفتار و گفتار، عادات و اوضاع، نشست و برخاست کے متعلق ہیں اور اہلِ اسلام بہ کثرت اُن اُمور کو ایک حقیر بات سمجھ کر اُن میں خلاف حکمِ شریعت کے اصلاً پروا نہیں کرتے، اُن میں دو امر قابلِ لحاظ ہیں: ایک تو خلافِ حکمِ شریعت کرنا یہ جس درجہ کا گناہ ہو دوسرے امر مخالف شرع کاا ستحسان اور اُس پر مسرت یہ نہایت سنگین جرم ہے جس کا ذکر ابھی گزرا۔ مثلاً: ٹخنے سے نیچے پاجامہ پہننا یا ڈاڑھی منڈوانا یہ ایک گناہ ہے، مگر ان اُمور کو کرکے دل میں مسرت ہونی اور ان کے خلاف یعنی شریعت کی موافقت کو کراہیت اور ناگواری کی نظر سے دیکھنا یہ نہایت خوف ناک امر ہے جو فسادِ رغبت یعنی نقصانِ امانت کی دلیل ہے۔ جس سے اجتنابِ کلی سب پر لازم اور ضروری ہے۔ یا فرض کیجیے کہ کسی کے دل میں نماز یا حج یا کسی اور امرِ شرعی کے کرنے کا کوئی تقاضا اور اہتمام نہیں اور نہ حکم و تاکیدِ خدا وندی کا خیال ہے مگر دبے دبائے شرما شرمائے یا اپنی کسی نفسانی منفعت یا کسی دنیاوی مصلحت کی وجہ سے اُس کام کو اپنے ارادے سے ادا کرلیا تو اب غور کرنا چاہیے کہ اس طاعتِ مفروضہ کو ادا کرکے اُس کے دل میں کیا کیفیت پیدا ہوگئی، اگر خدا ناخواستہ کسی قسم کی کراہیت و نفرت یا انقباض و کدورت پیدا ہوئی تو یہ اس قدر ردی علامت اور سخت امر ہے کہ حقیقت میں اُس فرض کے ترک کرنے کا جرم بھی بہت گھٹا ہوا ہے اور اگر اُس فعل کو ادا کرکے مسرت اور استحسان دل میں آیا تو ارشاد فرمودۂ حضرتِ رسولِ اکرم ﷺ سے معلوم ہوگیا کہ اُس شخص کے دل میں بحمداللہ! مضمونِ ایمان اب تلک موجود ہے، گو ایک عظیم معصیت یعنی ترکِ فرضِ خداوندی میں مبتلا ہے، یعنی فاسق ہے کافر نہیں۔ {فَاعْتَبِرُوْا یٰٓـاُوْلِی الْاَبْصَارِO}1 (1 الحشر: ۲)۔ والحذر الحذر۔
المرام ہم پر اوّل فرض یہی ہے کہ علمِ وحی اور صفتِ امانت کو اُن طریقوں سے کہ جن کا ذکر ہوچکا ہے حاصل کریں اور اُس کی ترقی میں کوشش کرنے سے نہ رکیں اور اپنی تمام عبادات و معاملات کی باگ اُن کے ہاتھ میں دے دیں اور تاوقتیکہ ہمارے یہ دونوں جزو پورے نہ ہوں گے ہم کو اپنی درستی مذہب اور اصلاحِ دین و ایمان کی توقع ایک خیالِ خام سے زیادہ نہ سمجھی جائے گی۔ دنیاوی ثروت و وجاہت، حکومت و عزت کسی قسم کا کمال یا دولت ان امور سے ہرگز تحصیلِ ایمان اور ترقی اسلام ممکن نہیں۔
ترسم نرسی بکعبہ اے اعرابی
کایں رہ کہ تو میروی بترکستان ست
ہر چند زمانہ غلبۂ جہل و ضلالت کا ہے اور فتنہ اپنا سکہ اکثر قلوب پر ایسا جما چکا ہے کہ کوئی خوش قسمت ہی اس موج طوفاں خیز سے نکل سکے تو نکل سکے مگر حق تعالیٰ کا فضل و رحمت نہ کسی زمانے کے ساتھ مخصوص ہے نہ کسی مکان کے ساتھ، نہ کسی 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 وحی اور اُس کی عظمت 2 1
3 لَا إِیْمَانَ لِمَنْ لَا أَمَانَۃَ لَہٗ 19 1
Flag Counter