Deobandi Books

افادات محمود - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

55 - 60
پر کرتے رہتے ہیں۔ مضامینِ شاعرانہ اور دلائلِ فلسفیانہ و ملحدانہ احکامِ ربانی کے مقابلے اور معارضے میں پیش کرکے ہر طرح سے اُن احکامِ حقہ کی توہین اور اُن پر طعن اور تشنیع کرکے عوام کی نظروں میں اُن کی وقعت و اعتبار گھٹانے کی سعی کرتے رہتے ہیں۔ اُن کی تحریر و تقریر میں چرب زبانی اور شوخ قلمی کے ساتھ امورِ شرعیہ اور پابندانِ شرع پر طرح طرح سے طنز و رمز، طعن و تشنیع، استہزا و تلبیس میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں ہوتا اور اپنے مخترعات و ایجادات کو احکامِ حقہ شرعیہ پر ترجیح دینے میں مطلق العنانی و بے باکی و چالاکی سے پورا کام لیتے ہیں۔ دنیا کے جزوی اور احتمالی منافع کی اس قدر رعایت و اہتمام کرتے ہیں کہ ان کی وجہ سے احکامِ مصرحہ قطعیہ شرعیہ کے انکار و تحریف و تاویل کی کچھ بھی پروا نہیں کی جاتی اور خم ٹھوک کر فخر و مباہات کے ساتھ احکامِ حقہ کی تکذیب و تردید کی جاتی ہے۔
سو اب یہ تو کیا عرض کروں کہ ایسے لوگوں کے حق میں شریعت کیا حکم دیتی ہے اور ہمارے مقدس اکابر نے کیا فرمایا ہے۔ جو طالبِ حق ہو تحقیق کرلے۔ ہم کو تو اِس موقع پر صرف اتنا عرض کرنا مقصود ہے کہ ہمارے مربیٔ اوّل اور اُن کے سچے جانشینوں نے یہ تمام فتنے اور اُن کے تفصیلی حالات و احکام مشرح بیان فرما کر ہم کو ایسا بے نیاز فرما دیا تھا کہ آج ہم کو اپنے یا کسی دوسرے کی وسعت خیالی اور اختراعِ عقلی اور رطب اللسانی اور خوش بیانی اور کمالِ علمی اور دور اندیشی اور دلائلِ فلسفی اور شواہد ہیئت و طبعی اور طمع مفادِ دنیوی وغیرہ دیکھ کر یا سن کر سوا اس کے کہ اپنے مقدس ہادی کے ارشاداتِ صادقہ کی تصدیق اور زیادہ ہوتی، بشرطِ فہم و انصاف ان باتوں کا دوسرا کوئی اثر ہم پر نہ ہوسکتا۔
اِس سے زیادہ تعجب خیز کون سا امر ہوگا کہ مربیٔ صادق نے جن باتوں کو تفصیلی و تحقیقی طور سے ہم کو بتلا دیا تھا اور اُن کے حالات و احکام پوست کندہ سمجھا دیے تھے کہ زمانۂ غلبۂ جہل و فتنہ میں ایسا ایسا ہوگا، جب آج جو وہ ناپاک اُمور ہو بہو ہمارے سامنے پیش آئے تو بجائے تصدیق ہم نے یہ کیا کہ جہل کو علم اور فتنہ کو امانت یقین کرکے ارشاداتِ صادقہ، مربی شفیق و رحیم کے مقابلے کے لیے بڑی چستی کے ساتھ کمر باندھ کر کھڑے ہوگئے۔
فنعوذ باللّٰہ من شرور أنفسنا وفساد علمنا وأمانتنا۔
ہم خدا تعالیٰ سے اپنے نفسوں کی شرارت اور علم وامانت کے فاسد ہونے سے پناہ مانگتے ہیں۔
اور اُس غلبۂ جہل و فتنہ نے ہم کو ایسا مسخ کردیا کہ جملہ احکام و معاملات و رسوم و عادات وغیرہ شرعیہ کو طے کرکے نماز و روزہ، حج و زکوٰۃ جیسی عباداتِ محضہ اور ارکانِ اسلامیہ میں بھی صرف ترک ہی پر ہم کو قناعت نہ ہوئی بلکہ یہاں تک نوبت پہنچی کہ اپنے علم و عقل کے زور سے ارکانِ مذکورہ میں بھی کاٹ تراش کرنا اور اُن کی ضرورت اور لزوم میں رخنہ اندازی کرنا شروع کردیا۔
نخوت ۔ِنگر کہ میخلد اندر دلش ذرشک

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 وحی اور اُس کی عظمت 2 1
3 لَا إِیْمَانَ لِمَنْ لَا أَمَانَۃَ لَہٗ 19 1
Flag Counter