Deobandi Books

افادات محمود - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

54 - 60
اور 
إِذَا ضُیِّعَتِ الْأَمَانَۃُ فَانْتَظِرِ السَّاعَۃَ۔ 
اور 
تُعْرَضُ الْفِتَنُ عَلَی الْقُلُوْبِ کَالْحَصِیْرِ عُوْدًا عُوْدًا۔
جب دلوں سے امانت کھو دی جائے تو قیامت کے منتظر ہو بیٹھو۔ 
جیسے چٹائی میں ایک ایک تلی لگاتے ہیں اِسی طرح یکے بعد دیگرے فتنے دلوں پر پیش ہوں گے۔
وغیرہ ارشادات کا پورا مصداق ہے۔ حتیٰ کہ حضرت سرورِ کائنات علیہ الصلوات والتسلیمات نے فرمایا ہے: لَا یَعْرِفُ مَعْرُوْفًا وَلَا یُنْکِرُ مُنْکَرَا إِلَّا مَا أُشْرِبَ مِنْ ھَواہِ (یعنی بعض قلوب میں فتنہ اس قدر راسخ ہوجائے گا اور مضمونِ امانت سے اِتنی دور جا پڑیں گے کہ شریعت و علم و عقل سب سے آزاد ہو کر اپنی خواہشات بے ہودہ کے ساتھ جس چیز کو موافق دیکھیں گے اُس کو معروف اور اچھا سمجھیں گے اور جو چیز اُن کی خواہشات کے خلاف ہوگی اُس کو منکر اور بُرا کہیں گے) یعنی عقل و نقل و اقوالِ اکابر سب کو پسِ پشت ڈال کر صرف اپنی ہوا و ہوس کے مقلد اور تابع ہوں گے اور اُسی کو مفید اور حق سمجھیں گے۔ سو میرے نزدیک اگر چند لمحے کے لیے ہم گریبان کی طرف سر جھکا کر غور کریں گے تو موجودہ زمانے میں اس اخبث المراتب کے نظائر ملنے میں بھی غالباً ہم کو دشواری نہ ہوگی۔ والعیاذ باللّٰہ الرحیم۔ 
ہمارے مقدس اکابر اسی بدترین حالت کی تشریح میں فرماتے ہیں کہ بعض افرادِ انسانی اپنی اصل طبیعت سے ملحد مزاج اور ایسی زندیق فطرت ہوتے ہیں کہ ظاہر میں گو کلمۂ اسلام زبان سے کہتے ہیں لیکن خدا اور رسول،دین و مذہب، حساب و کتاب، عذاب و ثواب، دوزخ و جنت وغیرہ امور کا اُن کے دل میں یقین اور ان اُمور پر اُن کو وثوق و اعتماد نہیں ہوتا، صرف نشیب و فرازِ دنیوی ہی میں سعادت و شقاوت کو منحصر سمجھتے ہیں اور حصولِ جاہ اور تحصیلِ مال کو اصلی کمال اور منتہائے پرواز جانتے ہیں۔ وہ عاقل و فہیم اُسی کو سمجھتے ہیں جو تحصیلِ جاہ و مال میں مشغول ہو اور حکیم و مصلح قوم حتیٰ کہ ہادی و مقتدا اُسی کو کہتے ہیں جن کو نشیب و فراز دنیوی میں مہارت اور مصروفیت ہو۔ اور جس اِن امور سے مجتنب اور یکسو پاتے ہیں اُس کو جاہل اور غبی اور بے وقوف اور نکما خیال کرتے ہیں۔ جو سعی و جاں فشانی تحصیلِ دنیا کا باعث نہ ہو اُس کو بے ہودہ اور جو محنت و مشقت وسیلۂ حصولِ اغراضِ دنیوی نہ ہو اُس کو بے سود تصور کرتے ہیں۔ جو لوگ اتباعِ انبیا اور ہادیانِ دین میں سرگرم ہیں اُن کو بے عقل اور احمق کہتے ہیں اور اقوال و افعال و معاملات و عادات میں مذہب کی رعایت اور پابندی کو حماقت اور سفاہت بتلاتے ہیں۔ طاعت و عبادت میں جان کا ہی اور مشقت کو نادانی اور صبر و قناعت اور زہد و توکل کو دلیلِ کمزوری اور ناتوانی سمجھتے ہیں۔ احکاماتِ شرعیہ کو رسوم ِبے اصل سے زیادہ نہیں مانتے اور طرح طرح سے طعن و تشنیع اُس 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 وحی اور اُس کی عظمت 2 1
3 لَا إِیْمَانَ لِمَنْ لَا أَمَانَۃَ لَہٗ 19 1
Flag Counter