Deobandi Books

افادات محمود - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

50 - 60
امانت میں سب اُمت سے افضل مانا جائے گا تو حسب معروضۂ سابق اُن کے ایمان کو بھی تمام مؤمنین کے ایمان سے اعلیٰ اور اکمل کہنا ہوگا۔ ہاں اگر کوئی شخص ریاضاتِ شاقہ یا عبادات بدنی و مالی یا علمِ جزئیاتِ شرعیہ میں کسی صحابی سے بڑھ جائے تو اُس کے تسلیم کرنے میں کوئی تأمل اور دشواری نہیں۔
مگر یہ فوقیت حضراتِ صحابہ  ؒ کے کمال کے مقابلہ میں ایسی ہے کہ کسی قوی البصر گوشۂ نشین کو تو مشاہدۂ جزئیاتِ مختلفہ کی نوبت کم آئے اور ضعیف البصر سیاح دائر سائر کو جزئیاتِ مختلفہ کثیرہ کا مشاہدہ میسر ہو تو ادنیٰ صاحبِ عقل بھی مشاہدۂ جزئیاتِ کثیرہ کی وجہ سے اس ضعیف البصر کو ہرگز قوتِ بصر میں اُس قوی البصر پر ترجیح نہ دے گا بلکہ قوتِ بصر میں باوجود قلتِ مبصرات شخصِ اوّل ہی کو فائق و افضل سمجھے گا۔
جب یہ بات معلوم ہوچکی کہ ایمان اور تمام اعمالِ صالحہ کا وجود وعدم اور کمال و نقصان ملکۂ امانت کے وجود و عدم اور کمال و نقصان کے ساتھ وابستہ ہے۔ تو اب اربابِ فہم بلا تامل تسلیم کرلیں گے کہ کفر اور تمام اعمالِ بد کا وجود و عدم ضدِ امانت، یعنی فتنہ کے وجود و عدم پر اسی طرح موقوف سمجھا جائے گا جیسے ہدایت کے وجود و عدم کو علم کے وجود و عدم پر موقوف کہنے سے ضلالت کے وجود و عدم کو جہل کے وجود و عدم پر موقوف کہا جاتا ہے۔
اور اسی پر کیا موقوف ہے جن کو عقل سے کچھ بھی لگاؤ ہے وہ ایک ضد کی حالت سمجھ لینے سے بے تکلف دوسری ضد کا حال معلوم کرلیا کرتے ہیں۔
تو اب کوئی صاحبِ فہم و انصاف حضراتِ صحابہ ؓ کی افضل الامت ہونے میں ان شاء اللہ متأمل نہ ہوگا، کیوںکہ صفتِ امانت اور برکاتِ نبوت میں جو کہ جملہ اُمورِ ایمانی کی اصل ہے حسبِ معروضۂ سابقہ حضراتِ صحابہ کا نمبر سب سے اوّل اور افضل ہے۔ اور جب حضراتِ صحابہ کے افضل الامت ہونے کی لِم اور علت معلوم ہوگئی تو اب یہ بھی واجب التسلیم ہوگا کہ جس کی صفتِ امانت فاسد و خراب ہوگئی اُس سے زیادہ ایمان سے محروم اور بد نصیب کوئی نہ ہوگا، بلکہ اُس کا ناقص الایمان اور بد ترین خلائق ہونا ایسا ہی مسلم ہوگا جیسا حضراتِ صحابہ کا افضل الامت اور اکمل المؤمنین ہونا واجب التسلیم ہے، گو وہ کیسا ہی صاحبِ کمال و عقل سمجھا جائے۔
خلاصہ یہ نکلا کہ امانت سے ضروری اور بہتر اور فتنہ سے زیادہ مضر اور بد تر ہمارے حق میں دوسری چیز نہیں ہوسکتی اور جس زمانہ میں امانت کا غلبہ ہوگا وہ زمانہ خیر القرون اور جس زمانہ میں فتنہ کا غلبہ ہوگا وہ زمانہ شر القرون کے خطاب کا مستحق ہوگا۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارے مربیٔ اوّل، رؤف و رحیم، بشیر و نذیر نے جیسا ہدایت کے دونوں ارکان یعنی علم و امانت کی حقیقت اور اُن کی ضرورت و منفعت پر ہم کو طرح طرح سے مطلع فرمایا ایسا ہی اُن دونوں ارکان کی ضد یعنی جہل و فتنہ کی 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 وحی اور اُس کی عظمت 2 1
3 لَا إِیْمَانَ لِمَنْ لَا أَمَانَۃَ لَہٗ 19 1
Flag Counter