Deobandi Books

افادات محمود - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

49 - 60
مراتبِ ایمانی میں جملہ مؤمنین کو متمایز سمجھنا ضروری ہے۔
حضراتِ صحابہ کرام ؓ کا جملہ اُمتِ مرحومہ سے افضل ہونا جو علما میں ایک مہتم بالشان مسئلہ سمجھا جاتا ہے اور بجز اکابرِ اہلِ سنت دیگر فرقوں کو اُس کا سمجھنا دشوار ہوا ہے، اُس کا بڑا منشا یہی برکت اور یہی امانت ہے، یعنی جنابِ سیّد المرسلین و خاتم النّبیین جب اُس ۔ُپر آشوب وقت میں ہدایتِ خلق اللہ کے لیے بھیجے گئے کہ جس کی نظیر شرک و جہالت میں زمانۂ سابق میں بھی کبھی نہ گزری تھی تو حسبِ قاعدۂ مذکورۂ بالا آپ کے ساتھ بھی مثل جملہ انبیا  علیھم السلام  اُسی فیض و برکت و امانتِ مذکورہ کا پورا نزول ہوا، مگر یہ فیض و برکت دیگر انبیائے کرام کی برکات و فیوص سے دو وجہ سے بہت فائق اور برتر تھے۔ بڑی وجہ تو یہی ہے کہ حضرت فخر ِعالم ﷺ افضل الرسل اور تمام انبیا کے کمالات کے مرجع ہیں، کیوںکہ آپ کے کمالات اور دیگر انبیا کے کمالات میں وہی نسبت ہے جو نورِ شمس اور نورِ قمر میں تعلق ہے۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ آپ کے زمانہ میں چوںکہ جہل و شرک کو وہ قوت تھی کہ کسی زمانہ میں نہ ہوئی تھی تو ظاہر ہے کہ ایسے وقت میں ایسے ہی اعلیٰ ہادی اور سامان قویہ ہدایت کی ضرورت تھی کہ اُس جہل و شرک کو جو کہ تمام عالم میں وبائے عام کی طرح پھیل کر قلوبِ بنی آدم میں اپنا سکہ جما چکا تھا اُس کو نیست و نابود کرکے نورِ ہدایت شرقاً و غرباً پھیلا دے۔ شاہانِ دنیا کو بھی جب کوئی بغاوت چھوٹی یا بڑی پیش آتی ہے تو اُس کی مدافعت کے لیے اُسی سردار اور سپہ سالار کو مامور کرتے ہیں جو اُس کے مناسبِ حال ہو اور اُس کی مدافعت کے لیے کافی سمجھا جائے۔ بغاوتِ عظیم کے انسداد کے لیے کم درجہ کے افسروں کو کوئی نہیں بھیجتا، یہاں تک کہ اگر بغاوتِ عام تمام مملکتِ سلطانی میں پھیل جانے کی نوبت آتی ہے تو ایسے خاص معتمد جلیل القدر سردار کو اپنا قائم مقام بنا کر بھیجنا پڑتا ہے کہ جو تمام خواصِ سلطانی میں ممتاز اور ہر طرح سے لائق و فائق سمجھا جاوے۔
الحاصل حضرت خاتم النّبیین ﷺ کا اِس برکت و فیضِ خاص میں جملہ انبیا  علیھم السلام  پر فائق و ممتاز ہونا مثل دیگر کمالات ضروری التسلیم ہے۔
آپ بحکمِ ربّ العالمین تمام عالم کی اصلاح و ہدایت کے لیے اس عالم میں بھیجے گئے اور اعلیٰ درجہ کا فیضِ امانت اور نورِ ہدایت آپ کے ساتھ ساتھ ایسا ہی تھا جیسا آفتاب کے ساتھ نور۔ تو اِس نورِ ہدایت اور اِس برکت و امانت سے حضراتِ صحابہ کرام ؓ کو وہی حصہ ملا جو نورِ آفتاب سے کواکب اور آئینۂ مجلّٰی و مصفّٰی کو ملتا ہے۔ حضراتِ صحابہ میں باہم فرقِ مراتب ہو مگر اور کوئی اِس کمال میں اُن کا ہم پلہ نہیں۔ جن لوگوں کی نظر صرف ریاضات و مجاہدات و اعمالِ صالحہ پر قاصر رہی اُن کو بالبداہت ایسے شکوک پیش آئے کہ جن سے افضلیتِ صحابہ کو کما حقہ تسلیم نہ کرسکے اور جن کی نظر ِغائر ان تمام کمالات کے اصل یعنی ملکۂ امانت تلک پہنچی اُن کو افضلیت صحابہ کی تسلیم کرنے میں کوئی دقت پیش نہ آئی۔ اور جب حضراتِ صحابہ کو صفتِ 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 وحی اور اُس کی عظمت 2 1
3 لَا إِیْمَانَ لِمَنْ لَا أَمَانَۃَ لَہٗ 19 1
Flag Counter