Deobandi Books

افادات محمود - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

5 - 60
فروع وہی معتبر ہوسکتے ہیں جن کا ماخذ وحی ہو اور اس کتاب میں جو مذکور ہوگا اصول ہوں یا فروع، عبادات ہوں یا معاملات اُس کا ماخذ وحی ہوگی۔ اور اس کی کیفیات اور اُس کے حالات بیان فرمانے سے حضرت امام  ؒ وارضاہ کی یہ بھی غرض معلوم ہوتی ہے کہ اُن کو سمجھ کر ہر کوئی سمجھ جاوے کہ بے شک وحی ہی اصل اصول ہے اور اُس کے روبرو کوئی مستحکم سے مستحکم دلیل بھی قابل قبول نہیں ہوسکتی۔ ترجمہ بیان کرکے اس کے بعد چند آیات و حدیث امام  ؒ نے بیان فرمائیں جس سے کیفیاتِ بدء وحی کی توضیح ہوجائے اور اُس کی عظمت اور مفترض الطاعت ہونے میں کسی کو شبہ نہ رہے۔ مگر صرف دو باتوں کا خیال ضرور رہے، اوّل یہ کہ لفظِ وحی میں جملہ اقسام مذکورۂ بالا داخل ہیں، وحی متلو یعنی قرآن شریف ہی مقصود نہیں، دوسرے یہ کہ ابتدا سے کوئی خاص ابتدا منظور نہیں بلکہ عام ہے، خواہ بلحاظ زمانہ ہو یا مکان یا باعتبار احوال خاصہ ہو یا اوصاف۔ ترجمہ کے متصل ہی یہ آیت کریمہ {اِنَّآ اَوْحَیْنَآ اِلَیْکَ کَمَـآ اَوْحَیْنَـآ اِلٰی نُوْحٍ وَّالنَّبِیِّنَ مِنْم بَعْدِہٖج} 1 (1 النساء: ۱۶۳) بیان کی جس سے معلوم ہوا کہ مبدئِ وحی یعنی جہاں سے یہ کلام صادر ہو وہ حق جل و علی شانہ ہے اور اسی طرح پر انبیائے سابقین پر وحی آئی جس سے معلوم ہوگیا کہ یہود و نصاریٰ وغیرہ کو اس کا ماننا ایسا ہی پڑے گا جیسے اپنے انبیا کی وحی کو تسلیم کرتے ہیں اس کا انکار گویا سب کا انکار ہے۔ اور جن کو علم و عقل عنایت ہوا ہے وہ اس پر قناعت نہ فرمائیں بلکہ اس رکوع کو صراطاً مستقیماً تک غور سے ملاحظہ کریں کہ وحی کی عظمت اور اس کی تاکید کس کس طرح سے کی گئی ہے۔ شاید کسی دوسرے موقع پر اتنی تاکیدات نہ ملیں جس سے امام بخاری  ؒ کی فہم و تتبع کا پورا پتا لگتا ہے۔ اس کے بعد چند روایات اور آیات کو بیان فرمایا جن کی تفصیل سے اس وقت بالکل قاصر ہوں۔
ہاں بالجمال یہ عرض ہے کہ اُن سے یہ معلوم ہوا کہ نبی کے لیے ضروری ہے کہ اس کی نیت اعلیٰ اور خالص ہو، نسب بہت اعلیٰ اور اخلاق و اعمال کامل ہوں، نقضِ عہد اور کذب سے مبّرا ہو، مخالفین تلک اُس کی صدق و دیانت و عمدگیٔ اخلاق و افعال کو تسلیم کرتے ہوں۔ اور خاص جنابِ سید المرسلین کی نسبت یہ معلوم ہوا کہ آپ کو ابتدا سے وحی نہیں عنایت ہوئی، بلکہ بڑے ہوجانے اور کامل العقل ہونے کے بعد، یعنی چالیس سال کے بعد آپ کو وحی عطا ہوئی۔ اور فرشتوں میں بھی خاص حضرت جبرائیل ﷺ جو افضل الملائکہ ہیں اس خدمت پر مامور ہوئے اور بہت سے مجاہدات و خلوات اور کثرتِ عبادات کے بعد۔ اور ابتدا میں یہ حالت ہوئی کہ کلماتِ عربی جو آپ کی زبان تھی اُس کو نہ کہہ سکے، مکرر سہ کرر جدو جہد کے بعد اُن چند کلمات کو کہہ تو لیا مگر نہ دل قابو میں نہ ہاتھ پیر۔ اُس کی عظمت و ہیبت سے آپ کو یہاں تلک اندیشہ ہوا کہ شاید مرجاؤں اور یہ نوبت بھی اوّل نہیں بلکہ کچھ عرصہ تک خواب میں اوّل آپ کو یہ حالات صادقہ پیش آچکے تھے۔ اور یہ حالت تو آپ کی اخیر تلک رہی کہ نزولِ وحی کے وقت شدتِ سرما میں پسینہ بہنے لگتا تھا، سوار ہوتے تھے تو سواری بیٹھ 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 وحی اور اُس کی عظمت 2 1
3 لَا إِیْمَانَ لِمَنْ لَا أَمَانَۃَ لَہٗ 19 1
Flag Counter