Deobandi Books

افادات محمود - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

4 - 60
نہیں جو اُن کی اصلیت اور اُن کی حالت سے مطلع ہوگا جان لے گا کہ اُن میں رذائل کا مادہ ہی نہیں، اُن کی طرف کذت کا خیال ایسا ہی ہے جیسا کہ کوئی ناواقف اُن کی طرف اکل و شرب و توالد و تناسل کا خیالِ خام پکانے لگے۔ البتہ حضرات انبیا کے بشر ہونے کی وجہ سے شاید اُن کی نسبت کسی کو یہ خیال ستائے تو اس ضرورت سے جوابِ اوّل کے علاوہ دوسرا امر قابلِ التماس یہ ہے کہ ہم آپ سے پوچھتے ہیںکہ ہم کو اور تم کو جو کسی کے بہادر یا سخی یا باحیا یا عقل مند یا راست باز یا امانت دار وغیرہ ہونے کا بسا اوقات یقین ہوتا ہے تو اُس کی وجہ اس کے سوا کیا ہے کہ اُس کے تجربہ اور مشاہدۂ احوال و افعال و اقوال سے ہم کو بسا اوقات ایسا یقین ہوجاتا ہے کہ جانبِ مخالف کا خیال بھی نہیں رہتا۔ تو اب حضراتِ انبیا کے بارہ میںیہ قاعدہ مسلمہ کہاں جاتا رہا اور حضرات  علیھم السلام  کو رہنے دیجیے حضرت رسول عربی اُمی سیّد الانبیا و المرسلین ﷺ کے احوال و افعال وا قوال کو ملاحظہ فرما لیجیے کہ موافق و مخالف جو اُن کی حالت نقل کرتے ہیں بروئے انصاف اُس سے کیا نکلتا ہے، کوئی دلیل جس سے اُن کی عقل و فہم و فراست و صداقت دیانت و امانت سخاوت و شجاعت، حیا و متانت وغیرہ میں کمی بھی معلوم ہوتی ہو اگر ہو تو پیش کیجیے گا یا ہم آپ کو یہ دکھلاتے ہیں کہ اُن کے مخالف اور دشمن اُن کے کمالات کے کس قدر مداح ہیں۔ یقینا آپ کا کمالاتِ حسنہ میں کامل ہونا اُس سے زیادہ قابلِ تسلیم ہے جیسے کہ رستم کی شجاعت و حاتم کی سخاوت مسلم ہو رہی ہے۔ مگر تعصب و عناد کے علاج سے سب مجبور ہیں، کسی کی عقل میں آسکتا ہے کہ ایسا شخص جو صداقت و دیانت، جملہ کمالات میں نظیر نہ رکھتا ہو وہ وحیِ خدا وندی میں ایسا کرے اور جس نے مدت العمر کسی کے ساتھ کذب کا استعمال نہ کیا ہو وہ نعوذ باللہ خداوندِ عالم پر جھوٹ لگائے۔ اسی کے ساتھ بشرطِ فہم یہ امر بھی قابلِ لحاظ ہے کہ آپ پر جو وحی نازل ہوئی اُس کی کیا صورت ہوئی اور کیا کیا اسباب اور اہتمام اُس کے متعلق پیش آئے، تاکہ اُس پر غور کرنے سے اہلِ فہم کو بالبداہت یہ معلوم ہوجائے کہ وحیِ الٰہی میں کسی قسم کی خلجان کی گنجایش نہیں اور وحی من اللہ کوئی معمولی بات نہیں بلکہ نہایت اعلیٰ اور عظیم الشان امر ہے جس کے قابل کوئی ہی نکلتا ہے اور پھر اُس پر نزول کی بھی خاص ہی شان ہوتی ہے اور پھر فرق مراتب کی وجہ سے ہر ایک وحی کا اہتمام اُسی کی شان کے موافق کیا جاتا ہے۔ دیکھئے حضرت رسول اکرم نبی الانبیا الامم ﷺ پر جو وحی نازل ہوئی، جس کو اعلیٰ درجہ وحی کا کہنا چاہیے اُس کے حالات اور کیفیات کو ملاحظہ فرمایئے اور پھر جس کا جی چاہے انصاف سے کہہ دے کہ اُس میں کسی کوتاہی یا نقصان کی گنجایش ہوسکتی ہے، ہرگز نہیں۔ اس کی تفصیل کے لیے جو امام المحدثین امیر المؤمنین فی الحدیث نے صحیح بخاری میں بواسطۂ احادیث بیان فرمایا ہے اُس کو بہت کافی سمجھتے ہیں۔ حضرت امام بخاری نے یہ کیا کہ اپنی کتاب میں سب سے اوّل باب کیف کان بدء الوحي إلی رسول اللّٰہ ﷺ منعقد فرمایا جس سے معلوم ہوگیا جملہ اصول و فروع حتی کہ ایمان اور علم سب کا ماخذ و منشا وحیِ الٰہی ہے اور تمام اصول و 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 وحی اور اُس کی عظمت 2 1
3 لَا إِیْمَانَ لِمَنْ لَا أَمَانَۃَ لَہٗ 19 1
Flag Counter