Deobandi Books

افادات محمود - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

48 - 60
میں لفظ ’’خشیت‘‘ سے تعبیر کیا ہے اور {ھُدًی لِّلْمُتَّقِیْنَO} 1 (البقرۃ: ۲)وغیرہ آیات میں لفظ ’’تقویٰ‘‘ سے مذکور فرمایا ہے، جن کے ملاحظہ سے بھی یہی ثابت ہوتا ہے کہ بدون خشیت اور بلا تقویٰ، یعنی بغیر حصولِ امانت آدمی کو اتباعِ احکامِ الٰہی اور ہدایت حاصل نہیں ہوتی، بلکہ قرآن و حدیث اُسی کو نافع ہوتا ہے کہ اُس کے دل میں اوّل برکتِ مذکورہ یعنی امانت موجود ہو۔
اب ہماری اِس تمام تقریر پریشان سے صفتِ امانت کی حقیقت اور کیفیت بھی پوری واضح ہوگئی اور حدیث شریف مذکورۂ عنوان لَا إِیْمَانَ لِمَنْ لَا أَمَانَۃَ لَہُ کی تحقیق بھی خوب واضح ہوگئی اور صفتِ امانت کی تحصیل میں جو دشواری اور دقت نظر آتی تھی اُس کی سہولت اور آسانی کی تفصیل بھی مشرح معروض ہوچکی۔ وَالْحَمْدُ للّٰہِ وَمَا تَوْفِیْقِیْ إِلَّا بِاللّٰہِ۔
مگر اِسی کے ساتھ یہ بھی خوب واضح ہوگیا کہ تمام خرابیوں کی جڑ اگر ہے تو صفتِ امانت ہے، اس کے بدون نہ ایمان حاصل ہوسکے نہ خوف و محبتِ الٰہی نہ تقویٰ نہ طہارت نہ ہدایت نہ سعادت، حتیٰ کہ قرآن و حدیث یعنی علمِ وحی سے منتفع ہونا جو کہ تمام عقائد و اعمال اصول و فروعِ اسلامیہ کی اصل ہے وہ بھی بحکمِ حدیثِ مذکور صفتِ امانت پر ہی موقوف ہے۔
مگر جب یہ ہے تو پھر یہ بھی ضرور کہنا پڑے گا کہ قوی ضعیف جس درجہ کی کسی کی صفتِ امانت تسلیم کی جائے گی اُسی درجہ کا اُس کا ایمان بھی مانا جائے گا بلکہ جملہ اُمورِ ہدایت عقائد ہوں یا اعمال، عبادات ہوں یا معاملات، اخلاقِ حسنہ ہوں یا احوال اُسی درجہ کے سمجھے جائیں گے کہ جس درجہ کی صفتِ امانت ہوگی اور اِسی کے ساتھ ساتھ اگر کسی کی صفتِ امانت میں کسی قسم کی کوتاہی یا کسی طرح کا نقصان یا کسی نوع کا خلل مانا جائے گا تو اُسی کے موافق اُس کے ایمان اور تمام اصول و فروع ہدایت میں بھی اُس کا تسلیم کرنا ضرور ہوگا۔
جس کا خلاصہ یہ نکلا کہ تمام خوبیوں کی اصل صفتِ امانت اور تمام خرابیوں کی جڑ فسادِ امانت ہے، جس کو فتنہ کہتے ہیں۔ کسی صاحبِ امانت نے کیا خوب فرمایا ہے۔
گر امانت بسلامت ببرم باکے نیست
بیدلی سہل بود گر نبود بیدینی
اس کے بعد اہلِ عقل کو اس امر کے تسلیم کرلینے میں بھی کسی دلیل کی احتیاج نہ ہوگی کہ وصفِ امانت میں جملہ افرادِ انسانی مساوی نہیں ہوسکتے، بلکہ جیسا علم و ایمان وغیرہ اُمور میں افرادِ انسانی از حد مختلف ہیں ایسا ہی صفتِ امانت میں باہم فرق ضروری ہے اور جیسا نورِ آفتاب کو آئینہ اور دیگر اجسامِ لطیفہ و کثیفہ اپنی اپنی قابلیت کے موافق قبول کرنے میں مختلف ہیں اِسی طرح پر قلوبِ بنی آدم امانت و برکتِ مذکورۂ بالا کے قبول کرنے میں از حد متفاوت ہیں اور اِسی تفاوت کی وجہ سے 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 وحی اور اُس کی عظمت 2 1
3 لَا إِیْمَانَ لِمَنْ لَا أَمَانَۃَ لَہٗ 19 1
Flag Counter