Deobandi Books

افادات محمود - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

47 - 60
ہر چند نورِ آفتاب نہیں پہنچتا لیکن تاریکیٔ شب وہاں بھی نہیں رہ سکتی، البتہ اگر کوئی مکان ایسا ہو کہ اُس میں کوئی دروازہ یا روشن دان یا کسی قسم کا سوراخ ہی نہ ہو تو بے شک اُس کو آفتاب سے محرومی ضروری بات ہے۔ اسی طرح پر یہ مقبولانِ بارگاہِ الٰہی اور چشم ہائے فیوضِ غیبی جب عالمِ نورانی سے اس جہانِ ظلمانی کی طرف بامر أرحم الراحمین گمراہوں کی ہدایت کے لیے نزول فرماتے ہیں تو ایک خاص برکت اور نورِ ہدایت بھی ان برگزیدگانِ عالم القدس و الجبروت کے ساتھ ساتھ ضرور اس عالم میں آتا ہے اور اپنی اپنی قابلیت کے موافق تمام قلوبِ بنی آدم میں اُس کا اثر پہنچتا ہے اور کوئی اُس سے محروم نہیں رہتا اور خود بخود سب کے دلوں میں طلبِ حق کا جوش اور سب کی زبانوں پرکلمۃ الحق کا خروش ظاہر ہونے لگتا ہے۔ ہر کوئی خوابِ غفلت سے بیدار ہو کر اپنے نقائصِ علمی اور مفاسدِ عملی پر خود بخود متنبہ اور خبردار ہوجاتا ہے۔ طلبِ حق قلوب میں ایسی موجزن ہوتی ہے کہ کسی قسم کی تکلیف و مشقت اور رنج و مصیبت اُن کو قبولِ اُمور حقہ سے مانع نہیں ہوسکتی۔ اطاعتِ احکم الحاکمین میں ایسے چست ہوجاتے ہیں کہ نفسِ امارہ کی مرغوبات اور دنیا کی محبت و حب ِجاہ و مال کو یک لخت پسِ پشت ڈال کر اور نام و نشان کو خاک میں ملا کر ہر ایک حکمِ الٰہی کی تعمیل کو اپنا منتہائے مطلوب اور غایتِ مقصود خیال کرتے ہیں ہاں جو کوئی شقیٔ ازلی اور محرومِ حقیقی ہوتا ہے وہ اِس سعادت و برکت سے بالکل بے بہرہ اور اِس نعمت و دولت سے البتہ بے نصیب رہتا ہے۔ اور اسی برکت اور نورِ ہدایت کو امانت بھی کہتے ہیں جس کا بیان ہم کو مقصود ہے۔
اب اہلِ فہم انصاف کریں کہ وہ صفتِ امانت جس کی تحصیل و تکمیل میں ہم کو سخت دشواری، بلکہ ایک طرح کی معذوری و مجبوری نظر آتی تھی اُس کو حق سبحانہ نے انبیا  علیھم السلام  کے ذریعہ سے ہم پر کس قدر سہل و آسان فرما دیا، جس کی کیفیت دیکھ کر اب تو نہایت مسرت کے ساتھ ہم یہ شعر پڑھنے کو مستعد ہیں:
آفتاب اندروں خانۂ ما
در بدر میرویم ذرہ مثال 
چناںچہ حدیثِ نبوی میں اِسی مضمون کی طرف اشارہ ہے: قال النبي ﷺ: إِن الْأَمَانَۃَ نَزَلَتْ فِيْ جَذْرِ قُلُوْبِ الرِّجَالِ ثُمَّ عَلِمُوْا مِنَ الْقُرْآنِ ثُمَّ عَلِمُوْا مِنَ السُّنَّۃِ۔1 (1  لوگوں کے قلوب میں پہلے امانت نازل ہوئی پھر انھوں نے قرآن و سنت سیکھا۔)
اہلِ فہم انصاف فرمائیں کہ اِس ارشاد سے ہمارا مضمونِ مذکورۂ سابق جیسا واضح طور پر ثابت ہوتا ہے ایسا ہی یہ بھی معلوم ہوگیا کہ آدمیوں کے قلوب میں اوّل مضمونِ امانت جاگزیں ہوتا ہے اُس کے بعد علمِ قرآن و علمِ حدیث سے ہدایت نصیب ہوتی ہے اور اِسی امانت کو آیت { اِنَّمَا تُنْذِرُ مَنِ اتَّبَعَ الذِّکْرَ وَخَشِیَ الرَّحْمٰن} 1 (1 یٰسں: ۱۱)آپ اُسی کو ڈرا سکتے ہیں جو نصیحت کی پیروی کرے اور خدا سے ڈرے۔)  اور ارشاد: {سَیَذَّکَّرُ مَنْ یَّخْشٰیO} 1 (1 الاعلیٰ: ۱۰)نصیحت وہی قبول کرے گا جس میں خشیت ہو۔) 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 وحی اور اُس کی عظمت 2 1
3 لَا إِیْمَانَ لِمَنْ لَا أَمَانَۃَ لَہٗ 19 1
Flag Counter