Deobandi Books

افادات محمود - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

44 - 60
اُسی کا محتاج اور دستِ نگر سمجھتے ہیں جس کی وجہ سے اتباعِ احکامِ الٰہی میں ایسی چست اور اُس کی رضا جوئی میں اس قدر محو اور چالاک کہ ہر ایک امرِ خداوندی کے بجا لانے کو جان و دل سے تیار اور ہر ایک مخالف مرض سے متنفر اور بے زار۔ بجز اطاعت و فرماں برداری نہ راحت کا خیال، نہ تکلیفاتِ شاقہ کا فکر و ملال، نہ عزت سے سروکار، نہ کسی کی ایذا رسانی کا دل پر بار۔
اور عصمت کا ماحصل یہ ہے کہ انبیا  علیھم السلام  کے اقوال و افعال، عبادات و معاملات، حالات و عادات، اخلاق و ملکات جو سر تاپا پسندیدہ اور برگزیدہ اور حق سبحانہ کی مرضی کے مطابق ہوتے ہیں بعنایت و حمایتِ الٰہی وہ سب دخلِ شیطانی اور عوارضِ نفسانی سے معصوم و محفوظ رکھے جاتے ہیں۔ اُن کے کسی قول و فعل وغیرہ میں دوسرے احتمال کی گنجایش نہیں ہوسکتی۔ جس کا نتیجہ یہ ہے کہ حضراتِ انبیا کی تعلیمِ قولی و فعلی وغیرہ سب قابلِ قبول اور واجب الانقیاد ہیں اور اُن کے کسی قول یا فعل یا عادت یا معاملہ سے انحراف موجبِ خسرانِ دارین ہے
پھر اس پر بھی بس نہیں، بلکہ کمالِ علم و عبودیت کے ساتھ حضراتِ انبیا ﷺ کے مقدس قلوب میں تمام اُمت، تمام قوم، تمام بنی نوع کی محبت اور سچی خیر خواہی اور ہمدردی اور اُن پر رحمت و شفقت اس قدر القا فرمائی جاتی ہے کہ اُن کی راحت کو اپنی راحت سے اور اُن کی تکلیف و مضرت کو اپنی تکلیف اور مضرت سے کم نہیں سمجھتے، مثل پدرِ شفیق اُن کی تادیب و تعلیم میں جان و مال کسی چیز سے دریغ نہیں فرماتے۔ اُن کی آوارگی اور گمراہی دیکھ کر نہایت بے چین و بے قرار ہوتے ہیں، لیکن اُن کی ہمت میں فتور اور اُن کی سعی میں قصور نہیں آتا۔ نا اہلوں کے پتھر اور گالیاں کھا کر بھی اَللّٰھُمَّ اھْدِ قَوْمِيْ فَإِنَّھُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ ہی اُن کی زبان پر آتا ہے اور ارشادِ حق عزو جل {لَعَلَّکَ بَاخِعٌ نَّفْسَکَ اَنْ لَّا یَکُوْنُوْا مُؤْمِنِیْنَ}1 (1 الشعراء: ۳) سن کر بھی اُن کی ہمدردی اور دل سوزی کا جوش فرو نہیں ہوتا۔
اس پر زہد و قناعت، استغنا اور استقامت، ہمت و شجاعت، فہم و فراست، فصاحت و بلاغت، فیضِ صحبت وغیرہ اوصاف میں ایسے کامل کہ ہدایت و حق گوئی میں تنِ تنہا تمام عالم سے نہ مچیں اور کسی طمع اور کسی حاجت کے باعث ہرگز ہرگز کسی سے نہ لچیں۔ امرِ حق میں سب سے بے گانہ، خلق اللہ کی مصلحت بینی اور نفع رسانی میں فرد ویگانہ، دوستوں پر عاشق، دشمنوں کے سچے بہی خواہ اور طالبِ صادق تعلیم و تفہیم میں وہ کمال کہ مضمونِ دقیق و طویل کو سہل اور مختصر فقروں میں اُمی صحرا نشین کے دل میں ایسا بٹھا ویں کہ قیامت تلک نکالا نہ نکلے اور جاہل سنگ دل ایسا متاثر اور خود رفتہ ہوجائے کہ سنبھالا نہ سنبھلے۔
اب اہلِ فہم ان جملہ اُمورِ مذکورۂ بالا کو پیشِ نظر رکھ کر دیکھ لیں کہ جب علمِ مرضیاتِ الٰہی بندوں تلک پہنچانے میں اس قدر اہتمام و احتیاط ہر ہر طرف سے فرمائی گئی ہے کہ حفاظت و حمایتِ الٰہی کا یہ حال ہے اور اُس کے لانے والے ایسے مقرب 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 وحی اور اُس کی عظمت 2 1
3 لَا إِیْمَانَ لِمَنْ لَا أَمَانَۃَ لَہٗ 19 1
Flag Counter