Deobandi Books

افادات محمود - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

43 - 60
احکامِ الٰہی اور علمِ وحی کہتے ہیں اور اُس کا جاننا مقصودِ اصلی ہے، البتہ اُس تلک رسائی ہماری طاقت سے باہر تھی اور باوجود کمالاتِ مذکورہ انسان کو اُس علم کا حاصل کرنا محال تھا۔ سو اس کا تکفل و اہتمام حق سبحانہ نے خود ایسا فرمایا اور انبیائے کرام  علیھم السلام  کے وسیلہ سے ہم پر اس قدر سہل کردیا کہ شاید یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ آج اللہ کے فضل سے علمِ وحی کی تحصیل میں وہ سہولتیں نظر آتی ہیں جو بہت سے علوم ایجاد کردۂ بنی آدم میں بھی نہیں دیکھتے۔
توضیح اس کی یہ ہے کہ سفرائے معصومین أعني ملائکہ مقربین کی وساطت سے احکامِ الٰہی اور کلامِ خداوندی انبیائے کرام  علیھم السلام  پر نازل فرمائے جاتے ہیں۔ اور کلامِ الٰہی کا مطلبِ اصلی اور منشائے واقعی اُن کے قلوب میں خوب راسخ فرما کر تبلیغ و ہدایتِ خلق اللہ کا عظیم الشان کام اُن کے سپرد کیا جاتا ہے اور انبیائے کرام کے وہ کمالاتِ جلیلہ شریفہ جن کو بالجمال ابھی عرض کرچکا ہوں اُن کمالات پر بھی بس نہیں کی جاتی بلکہ طرح طرح سے احکامِ خداوندی کی تبلیغ اور اُن کی مخافظت کا عظیم الشان اہتمام کیا جاتا ہے جس کی کیفیت بخوبی اس آیتِ کریمہ سے ظاہر ہے۔ 
{عٰلِمُ الْغَیْبِ فَلَا یُظْہِرُ عَلٰی غَیْبِہٖٓ اَحَدًاO اِلَّا مَنِ ارْتَضٰی مِنْ رَّسُوْلٍ فَاِنَّہٗ یَسْلُکُ مِنْ م بَیْنِ یَدَیْہٖ وَمِنْ خَلْفِہٖ رَصَدًاO لِّیَعْلَمَ اَنْ قَدْ اَبْلَغُوْا رِسٰلٰتِ رَبِّہِمْ وَاَحَاطَ بِمَا لَدَیْہِمْ وَاَحْصٰی کُلَّ شَیْئٍ عَدَدًاO}1 (1 الجن: ۲۶-۲۸
خلاصۂ مضمونِ آیت یہ ہے کہ حق تعالیٰ عالم الغیب اپنے بھید کی باتیں پیغمبروں کے سوا کسی پر ظاہر نہیں فرماتا اور اپنے رسول کی حفاظت و حمایت سب طرف سے کرتا ہے، تاکہ رسولوں کا احکامِ الٰہی کی تبلیغ کرنا محقق ہوجائے اور کوئی فتور و قصور تبلیغِ وحی میں نہ آوے اور اللہ کا علم و قدرت رسولوں کے احوال اور تمام اَشیا کو محیط ہے، کوئی امر اُس کے علم و قدرت سے خارج نہیں۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوگیا کہ احکام بذریعۂ وحیٔ خاص اَنبیا  علیھم السلام  پر نازل ہوتے ہیں اور لفظ ’’ارتضیٰ‘‘ سے یہ بھی سمجھ میں آگیا کہ حضراتِ انبیائے کرام  علیھم السلام  کے تمام ملکات و علم و اعمال و اخلاق و احوال پسندیدۂ جنابِ باری و اکمل و اعلیٰ ہوتے ہیں۔ اور یہ بھی ظاہر ہوگیا کہ وحیِ الٰہی اور اُس کی تبلیغ کا ہر طرح سے ایسا انتظام و محافظتِ تام من جانب اللہ ہوتا ہے کہ کسی نقصان و خلل کا اُس میں امکان محال ہے۔ نہ یہ ہوسکتا ہے کہ شیطان کے کسی قسم کے دخل کو وہاں تک رسائی ہو، نہ یہ ممکن ہے کہ حضراتِ انبیا سے اُس کے فہمِ مطلب میںغلطی اور اُس کی تبلیغ میں کسی قسم کی کوتاہی یا بھول چوک ہوجائے۔
اِسی کے ساتھ یہ ہوتا ہے کہ من جملہ کمالات گو ناگوں عبودیت و عصمت دو کمال عظیم الشان انبیا  علیھم السلام  کو خاص طور سے عطا ہوتے ہیں۔
عبودیت کا خلاصہ تو یہ ہے کہ اپنے تمام کمالات کو محض انعام و عطائے خداوندی اور اپنے آپ کو تمام کمالات وغیرہ میں 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 وحی اور اُس کی عظمت 2 1
3 لَا إِیْمَانَ لِمَنْ لَا أَمَانَۃَ لَہٗ 19 1
Flag Counter