Deobandi Books

افادات محمود - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

36 - 60
دائیں بائیں، آگے پیچھے، اوپر نیچے، قریب بعید، حاضر غائب سب طرف اُس کی رسائی یکساں ہے، بلکہ معدومات اور ممتنعات تلک اُس کی دسترس نظر آتی ہے۔
وسعتِ علم کے مقابلہ میں آسمان و زمین کی وسعت بھی ہیچ نظر آتی ہے، اُمورِ موجودہ اور گزشتہ و آیندہ سب اُس کے جولان گاہ ہیں۔
مگر باوجود اس قدر پھیلاؤ اور وسعت کے جو کسی احساس و ادراک کو نصیب نہیں سب کو معلوم ہے کہ علم بھی ایک احاطہ میں مقید ہے اور اُس کی رسائی کے لیے بھی ایک شاہراہ مقرر ہے۔ جاننے والے خوب جانتے ہیں کہ علمِ انسانی نہ جملہ معلومات کو دریافت کرسکتا ہے اور نہ یہ کرسکتا ہے کہ جس طریقہ سے چاہے کیف ما اتفق کسی امر کو معلوم کرلیا کرے، بلکہ بعض معلومات تو ایسی ہیں کہ علمِ بشری وہاں تلک پہنچنے ہی میں عاجز اور قاصر ہے اور جن اُمور تلک اُس کی رسائی ممکن ہے اُن کے دریافت کرنے میں وسائطِ مخصوصہ اور اسبابِ مقررہ کا محتاج ہے کہ بدون اُن وسائل کے علم کا حاصل ہونا ممکن نہیں۔ دیکھئے دخان کے ذریعہ سے تو بے شک ہماری عقل کو آگ تلک رسائی ہوسکتی ہے مگر گرد و غبار کے ذریعہ سے آگ کا علم ہرگز علم نہ ہوگا، بلکہ جہلِ مرکب ہوگا۔ الحاصل جن وسائط اور وسائل سے ہم کسی امر کو دریافت کرنا چاہیں گے تا وقتے کہ وہ وسائل حقیقت میں وسائل اور واقع میں معتبر نہ ہوں گے اُن سے جو علم حاصل ہوگا، وہ سرا سر جہل ہوگا کیوںکہ واقع علم کا تابع نہیں ہوتا بلکہ علم واقع کا تابع ہوا کرتا ہے۔ چناںچہ علم کا تابع معلوم ہونا اہلِ علم میں مشہور اور بدیہی مسئلہ ہے۔
اگر تمام ماہرینِ ہیئت و ریاضی اپنے معتبر نقشوں اور گھڑی گھنٹوں کے حساب سے اس بات پر متفق ہوجائیں کہ آفتاب اس وقت بالکل غروب ہوچکا ہے اور فرض کیجیے آفتاب کا کنارہ کسی قدر باقی ہے تو یہ ہرگز نہ ہوگا کہ اُن ماہرانِ ہیئت اور اُن کے نقش جات و آلات کے اتفاق کے باعث آفتاب واقع میں غروب ہوجائے گا، بلکہ واقع میں اُن کا قول غلط اور اُن کا علم سراسر جہل شمار ہوگا۔ اسی طرح پر اگر نفس الامر میں عالم کے لیے کوئی صانع اور خالق ہے یا خالقِ کائنات کے لیے توحید اور اس کا ایک ہونا ضروری ہے یا یہ صحیح ہے کہ جس قدر اُمور چھوٹے بڑے ہیں وہ سب اُس کے علم میں مقدر اور مقرر ہوچکے ہیں یا عالم کا حادث ہونا واقعی بات ہے، تو پھر اگر تمام مدعیانِ عقل و علم بھی بالفرض وجودِ صانع کا انکار کریں یا دو تین خدا کے قائل ہوجائیں یا تقدیر کا انکار کرنے لگیں یا عالم کے قدیم ہونے کے معتقد ہوجائیں تو اس اتفاق سے ہرگز ہرگز یہ نہ ہوگا کہ وجودِ صانع میں ادنیٰ سا ضعف بھی آسکے یا اُس کی توحید میں خلل آجاوے یا تقدیر کا مسئلہ غلط ہوجائے یا عالم قدیم بن جائے، بلکہ اُن تمام مدعیانِ عقل کا قول محض غلط، سفید جھوٹ اور ان کا علم سرا سر جہل ہوگا۔ یہ نہ ہوگا کہ اُن کے 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 وحی اور اُس کی عظمت 2 1
3 لَا إِیْمَانَ لِمَنْ لَا أَمَانَۃَ لَہٗ 19 1
Flag Counter